میاں بیوی کے اختلافات نے بہن بھائیوں کو ایک دوسرے سے جدا کر دیا،،،کمرہ عدالت میں گیارہ سالہ بیٹی ماں باپ سے رو رو کر صلح کے لئے منتیں کرتی رہی،،عدالت نے میاں بیوی کومصالحت کے لئے موقع دیتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 1 دسمبر 2015 13:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔30 نومبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوارالحق نے کیس کی سماعت کی۔سیالکوٹ کی رہائشی خاتون ناصرہ نے موقف اختیار کیا کہ اسکے شوہر نے لڑائی جھگڑے کے بعد اسے اپنے گھر سے نکال دیا اب وہ اسکے ساتھ نہیں رہنا چاہتی ۔خاتون نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل عدالت نے اسکے دونوں بیٹے باپ سے لے کر اسکے حوالے کر دئیے ہیں مگر گیارہ سالہ علینہ نامی بیٹی کو ا س کے باپ کے حوالے کر رکھا ہے۔

خاتون نے عدالت سے استدعا کی کہ اسکی بیٹی اسکے خاوند سے بازیاب کرا کے اسکے حوالے کرنے کا حکم دیا جائے۔کمرہ عدالت میں موجود گیارہ سالہ علینہ اپنے باپ عمر اور ماں ناصرہ کی رو رو کر صلح کے لئے منتیں کرتی رہی جس سے کمرہ عدالت کا ماحول افسردہ ہو گیا۔علینہ نے اپنے والدین سے منتیں کرتے ہوئے کہا کہ دونوں صلح کر لیں تاکہ ہمارا گھر اور مستقبل تباہ ہونے سے بچ جائے تاہم بچوں کی والدہ ناصرہ نے اپنی بیٹی اور عدالت کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے دونوں میاں بیوی کو مصالحت کا آخری موقع دیتے ہوئے راضی نامہ کرنے کی ہدائت کر دی۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر میاں بیوی نے راضی نامہ نہ کیا تو بچی کو ماں باپ میں سے کسی کے سپردنہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں سکول کے ہوسٹل میں بھجوا دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :