لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی احکامات نظر انداز کرنے اور طریقہ کار سے ہٹ کراول اور آٹھویں جماعت کی نصابی کتب کی اشاعت روکنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے پنجاب کروکیلم اینڈ ٹیکسٹ بک اتھارٹی کو حتمی مسودے کا از سر نو جائزہ لینے کی ہدائت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اجلاس کی کاروائی اور منظور شدہ مسودے کا ریکارڈ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدائت کر دی۔

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 1 دسمبر 2015 13:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔30 نومبر۔2015ء) لا ہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اعجازالاحسن نے کیس کی سماعت کی۔عدالتی حکم پر پنجاب کروکیلم اینڈ ٹیکسٹ بک اتھارٹی کے ایم ڈی نوازش علی نے بورڈ کے گذشتہ اجلاس کی کاروائی ،،مینو سکرپٹ کا ریکارڈ،،،پبلشرز سے کئے جانے والے معاہدوں کی تفصیلات اور مینو سکرپٹ کی حتمی منظوری کاریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔

پنجاب کروکیلم اینڈ ٹیکسٹ بک اتھارٹی کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نجی پبلشرز نے بلاجواز اعتراضات پر مبنی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اتھارٹی نے نجی پبلشرز کے اعتراضات پر مبنی درخواستوں کی سماعت کر کے فیصلہ سنا دیا مگر اس فیصلے کو متعلقہ فورم پر چیلنج نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نجی پبلشرز مافیا بن چکا ہے اور بلیک میلنگ کے لئے کتب کی اشاعت پر اعتراضات اٹھا رہا ہے۔

(جاری ہے)

خواست گزار نجی پبلشرز کے وکیل سعد رسول نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے قانون کو نظر انداز کرتے ہوئے حتمی مینو سکرپٹ نظر ثانی کمیٹی کے روبرو پیش کرنے کی بجائے اول جماعت اور آٹھویں جماعت کی نصابی کتب کوطریقہ کار کے برعکس چھپائی کے لئے بھجوا دیا۔انہوں نے بتایا کہ قانونی طریقہ کارنظر انداز کرنے پر آٹھویں جماعت کی جغرافیہ کی کتاب میںپاکستان کے چھ صوبے ظاہر کر دئیے گئے تھے،،، سرائیکستان اور ہزارہ کو صوبہ ظاہر کرنا چھوٹے بچوں کے ذہنوں کو پاکستان کی غلط تاریخ بیان کرنے کے متراد اف اور آئین کے آرٹیکل ایک اور دو کی نفی ہے۔

انہوں نے کہا کہچھپائی کے لئے بھجوائی جانے والی فزکس،کیمسٹری ریاضی،،اور دیگر اہم علوم سے متعلقہ کتب میں قانونی طریقہ کار کے مطابق بڑی خامیوں کی اصلاح نہ کی گئی تو نونہال اور نوجوان طالبعلم پوری زندگی غلطی کو درست مانتے رہیں گے۔جس پر عدالت نے عدالتی احکامات نظر انداز کرنے اور طریقہ کار سے ہٹ کراول اور آٹھویں جماعت کی نصابی کتب کی اشاعت روکنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے پنجاب کروکیلم اینڈ ٹیکسٹ بک اتھارٹی کو حتمی مسودے کا از سر نو جائزہ لینے کی ہدائت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اجلاس کی کاروائی اور منظور شدہ مسودے کا ریکارڈ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدائت کر تے ہوئے سماعت سات دسمبر تک ملتوی کر دی۔