تاج محل کے مندر ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے،بھارتی حکومت کا عدالت کے سامنے بیان

منگل 1 دسمبر 2015 13:18

تاج محل کے مندر ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے،بھارتی حکومت کا عدالت کے ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم دسمبر۔2015ء) بھارتی حکومت نے عدالت کو بتایا ہے کہ اسے اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ آگرہ میں واقع تاج محل ماضی میں ہندووٴں کا کوئی مندر تھا۔بھارتی میڈیا کے مطابق یہ بات وزیر ثقافت مہیش شرما نے ایوان زیریں میں بتائی۔انھوں نے بتایا کہ آگرہ میں چند وکلا کی جانب سے دائر ایک مقدمے کے سلسلے میں تحریری طور پر یہ جواب دیا گیا ہے۔

اس مقدمے کہا گیا تھا کہ تاج محل کو ہندو مندر قرار دیا جائے اور ہندووٴں کو وہاں پوجا کی اجازت دی جائے کیونکہ یہ شیو مندر ہے اور مسلمانوں کو وہاں عبادت سے باز رکھا جائے۔وزیر ثقافت نے بتایا کہ انھیں یہ علم ہے تاج محل کے سلسلے میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے لیکن اس کا ہندووٴں سے تعلق ہونے کے بارے میں کوئی شواہد نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

اس سے قبل بھارت کے محکمہ آثار قدیمہ نے بھی اس دعوے کو مسترد کر دیا تھا کہ آگرہ میں موجود 17 ویں صدی کے مغل فن تعمیر کے اس نمونے کا ہندووٴں سے کوئی تعلق ہے۔

مہیش شرما نے یہ بھی کہا کہ اس تنازعے کی وجہ سے حکومت کو ابھی تک تاج محل کی سیاحت کے سلسلے میں کوئی منفی اثر نظر نہیں آیا ہے۔خیال رہے کہ ایک متنازع ہندو مورخ نے کچھ عرصہ پہلے یہ بحث شروع کی تھی اور اترپردیش میں بی جے پی کے صدر اسے آگے بڑھا رہے تھے۔ن کا کہنا ہے کہ فن تعمیر کا یہ نمونہ دراصل ایک قدیم مندر کا حصہ ہے جو ہندو راجہ جے سنگھ نے بنوایا تھا۔حکومتی اعلان کے بعد بھارت میں ٹوئٹر پر تاج محل مستقل ٹرینڈ کر رہا ہے اور ملے جلے رد عمل سامنے آ رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :