توہین عدالت کیس ، آئی جی سندھ سمیت دیگر اعلیٰ حکام پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی

منگل 1 دسمبر 2015 12:59

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم دسمبر۔2015ء) سندھ ہائی کورٹ میں انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر ذوالفقار مرزا کے حامیوں اور میڈیا کے نمائندوں پر پولیس تشدد کے خلاف توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ سمیت دیگر اعلیٰ حکام پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی‘ عدالت نے پولیس افسران کے 2 نئے وکلا کو کیس کی تیاری کے لئے 15 روز کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی تاہم پولیس افسران پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا گیا‘ عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ عدالت کا معاملہ نہیں بلکہ آئین اور قانون کی بالادستی کا معاملہ ہے، 2 گھنٹے تک عدالت میں ہنگامہ آرائی ہوتی رہی،پولیس ٹارزن بنی رہی، ہم نے آئی جی اور ڈی آئی جی کو طلب کیا لیکن کوئی نہیں آیا،آئی جی اور دیگر کو دو مواقع دیئے مگر کسی نے نوٹس نہیں لیا ‘ ہماری پولیس افسران سے کوئی دشمنی نہیں،اداروں اور انصاف کی خاطر دل سخت کرنا پڑتا ہے، اگر کوئی اور ہوتا تب بھی ایسا ہی کرتے۔

(جاری ہے)

منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ و دیگر پولیس افسران یک خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران اے آئی جی سندھ فیصل بشیر میمن کی طرف سے رشید رضوی ایڈووکیٹ نے وکالت نامہ جمع کرایا۔ آئی جی سندھ کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے دس پولیس افسران کو شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا جس پر عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ ہم نے سات افراد پر چارج فریم کیا ہوا ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ قانون کے مطابق ان افسران کو شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ عدالتی ریمارکس میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے ہمارا فیصلہ کالعدم قرار نہیں دیا اس کا مطلب ہے کہ ہمارے فیصلے میں خامی نہیں تھی۔

متعلقہ عنوان :