میرے خاندان میں سیاست کے جراثیم ہیں ،ریحام خان نے سیاست میں آنے کا عندیہ دیدیا

پہلی طلاق کے بعد زندگی کے اکیلے گزارے دس سال بہت عزت سے گزارے ،میں نہیں چاہتی تھی میرے بچے دیکھیں جہاں نا مناسب ماحول ہو وہاں گزارا کیا جائے ‘ نجی ٹی وی کو انٹر ویو

پیر 30 نومبر 2015 23:10

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 نومبر۔2015ء) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے مستقبل میں سیاست میں آنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خاندان میں سیاست کے جراثیم ہیں ،بہن کہنے والے طلاق کے بعد جاسوس کہنے لگے ،لوگوں کے منافقانہ رویے سے دل آزاری ہوئی ، پاکستان آکر میرا خیال تھا کہ اگر ٹی وی پر ہٹ نہ بھی ہوئی تو 2013ء کا سونامی تو دیکھو لوں گی ، پہلی طلاق کے بعد زندگی کے اکیلے گزارے دس سال بہت عزت سے گزارے ،دو دفعہ طلاق شرعی لحاظ سے درست نہیں،جو کچھ ہوا وہ اﷲ کی مرضی تھی دعا کرتی ہوں کہ اﷲ مجھے ہمت دے ،میں نہیں چاہتی تھی کہ میرے بچے دیکھیں کہ جہاں نا مناسب ماحول ہو وہاں گزارا کیا جائے ۔

عمران سے علیحدگی کے بعد پاکستانی ٹی وی کو انٹر ویو میں ریحام خان نے کہا کہ کم عمری میں شادی کی وجہ سے تعلیم ادھوری رہ گئی لیکن میں راتوں کو چھپ کر پڑھتی تھی اور اپنی بیچلر کی ڈگری مکمل کی ۔

(جاری ہے)

پہلی طلاق کے بعد میرے پاس صرف تین سو روپے تھے ، بینک اکاؤنٹ نہ ہونے کی وجہ سے میرے پاس کریڈٹ کارڈ بھی نہیں تھا ۔ اس دوران میرے اوپر بہت مشکل وقت تھا لیکن میں نے انگلینڈ کی سخت سردی میں بہت محنت کی ۔

روزگا ر کے حصول کے لئے آن لائن اور ٹیلیفون پر رابطے کرتی تھی ۔ مجھے پہلی نوکری ایک ٹی وی چینل پر لیگل معاملات سے متعلق کو ہوسٹ کے طور پر ملی لیکن میرا کام دیکھنے کے بعد میزبان کی چھٹی کر کے مجھے رکھ لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میری ڈگری کو جعلی کہا جاتا ہے لیکن مجھے براڈ کاسٹنگ کی ڈگری کی وجہ سے ہی نوکری ملی تھی ۔آغاز پر مجھے معاوضہ بھی نہیں ملا لیکن میں نے ٹی وی انتظامیہ کو واضح کہا کہ میں شوق میں ٹی وی پر نہیں آرہی آپ دو ہفتے تک دیکھیں اگر آپ میرا کام پسند آئے تو معاوضہ دیں اور دو ہفتے بعد انہیں دوبارہ اس کی یاددہانی کرائی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد بی بی سی میں نوکری ملی جو صبح چار بجے سے دوپہر بارہ بجے تک تھی اور اس میں مجھے بچوں کو دینے کے لئے وقت مل جاتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال بعد بی بی سی میں مستقل ملازمت مل گئی ۔ انہوں نے کہا کہ پہلی طلاق کے بعد فیملی کا دباؤ تھا کہ میں دوبارہ شادی کر لوں لیکن میں نے سوچا ہوا تھاکہ بچوں پر زیادہ توجہ دوں گی ۔

والد کی وفات کے بعد والدہ کی طبیعت ناساز رہنے لگی جس کے باعث پاکستان آنے کا پروگرام بنایا ۔میرا پاکستان میں ایک سال رہنے کا ارادہ تھا اور یہ سوچا تھاکہ اگر میں ٹی وی پر ہٹ نہ بھی ہو سکی تو 2013ء کا سونامی ہی دیکھ لوں گی کیونکہ اس وقت پاکستان میں انتخابات ہونے والے تھے۔ ریحام خان نے کہا کہ والدین بہت مددگا رہوتے ہیں لیکن میرے معاملے میں میرے بچے ایسے ثابت ہوئے ۔

میں اولاد کے حوالے سے منفی رویے کے بہت خلاف ہوں ۔ بچے خدا کی نعمت ہیں اور میری بڑی خوش نصیبی ہے کہ میری اولاد ہے اور بچوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتی ۔انہوں نے کہا کہ میں بچہ پیدا کر کے کسی کو اپنے ساتھ باندھ لینے کے حق میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آج بھی خواتین طلاق کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتیں ۔ ’’طلاق کے بعد پتہ چلا کہ لوگ مجھ سے کتنا پیار کرتے ہیں‘‘۔

پہلے جو بہن کہتے تھے طلاق کے بعد جاسوس کہنے لگے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کے حوالے سے منفی اقدامات پر آواز بلند کی لیکن اسے بھی سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی ۔ میں سمجھتی ہوں کہ جس طرح میں اپنے بچوں کی حفاظت چاہتی ہوں اسی طرح دوسرے بچے بھی محفوظ ہونے چاہئیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خاندان میں سیاست کے جراثیم موجود ہیں۔ میری والدہ مسلم لیگ (ق) سے منسلک رہی ہیں۔ میرے تایا ضیاء الحق کے دور میں گورنر رہ چکے ہیں۔