سرکاری نوکریوں میں خواتین کا کوٹہ5 فیصد سے بڑھا کر 7فیصد کیا جائے، سید قائم علی شاہ

عورتوں کو اقتصادی طور پر بااختیار بنانا شہید بینظیر بھٹو کا خواب تھا ہماری حکومت اس خواب کی تعبیر پر من و عن عمل کر رہی ہے،وزیراعلیٰ سندھ

پیر 30 نومبر 2015 23:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 نومبر۔2015ء) و زیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری نوکریوں میں خواتین کا کوٹہ5 فیصد سے بڑھا کر 7فیصد کیا جائے اور اس پر فوری اور سختی سے عملدرآمد کرنے کے لئے چیف سیکریٹری سندھ کو احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سند ھ نے کہا کہ یہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا خواب تھا کہ عورتوں کو اقتصادی طور پر بااختیار کیا جائے اور ہماری گورنمینٹ اس خواب کی تعبیر پر من و عن عمل کر رہی ہے۔

انہوں نے یہ فیصلہ پیر کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ خواتین کی ترقی کے محکمہ (وومن ڈولیپمنٹ ) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ترقیات) اعجاز علی خان، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، وومن ڈولیپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری اعجاز منگی ، اسپیشل سیکریٹری خزانہ حسن نقوی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ فی الوقت سرکاری نوکریوں میں خواتین کا کوٹہ 5فیصد ہے جو کہ نا کافی ہے اور اسکو بڑھا کر کم ازکم 7فیصد کیا جائے انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو اس پر فوری عملدرآمد کرنے کی ہدایت جاری کی۔ انہوں نے خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے ایک اور بھی بڑا فیصلہ کیا اور کہا کہ محکمہ وومن ڈولیپمنٹ میں خالی تمام اسامیوں پر خواتین کو ہی بھرتی کیا جائیگا ۔

انہوں نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری وومن ڈولیپمنٹ کو ہدایت دی کہ ہ پالیسی فیصلے ہیں کہ وومن ڈولیپمنٹ ڈپارٹمنٹ خالی اسامیوں پر صرف عورت امیدواروں کو ہی بھرتی کیا جائے اور مرد امیدواروں کی درخواستوں پر غور نہ کیا جائے۔ سیکریٹری وومن ڈولیپمنٹ اعجاز منگی نے اس دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ انکے محکمے نے شہید بے نظیر آباد میں 13.2ملین روپوں کی لاگت سے ورکنگ وومن ہاسٹل تعمیر کر لیا ہے ۔

یہ منصوبہ مکمل ہے لیکن پولیس نے ہاسٹل پر قبضہ کر لیا ہے اور اسکو ڈی آئی جی آفیس میں تبدیل کر لیا ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو کو ہدایت دی کہ گرلز ہاسٹل کو فوری طور پر خالی کرا کر رپورٹ پیش کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہاسٹل پیشہ ورانہ خواتین کے لئے بنائی گئی ہے اور اسے اس مقصد کے لئے ہی استعمال کیا جائے ۔

سندھ حکومت کی جانب سے قانون سازی کے بارے میں بریفینگ دیتے ہوئے سیکریٹری اعجاز منگی نے بتایا کہ پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ آف وومن ایٹ ورک پلیس ایکٹ 2010کے تحت 1070کیسیز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جن میں سے 887کو حل کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس قانون کے تحت 1000صوبائی واچ کمیٹیاں صوبے بھر میں تشکیل دی گئی ہیں۔ اور اس قانون پر بہتر عملدرآمد کے لئے جسٹس ریٹائیرڈ پیر علی شاہ کی زیر صدارت کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

سیکریٹری نے مزید بتایا کہ ڈومسٹک وائلینس (پری وینشن اینڈ پروٹیکشن) ایکٹ 2013کے رولز تمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے ترتیب دے کر محکمہ قانون کو بھیج دیئے گئے ہیں۔ جس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری کے بعد اس قانون پر عملدرآمد شروع کیا جائیگا۔ محکمہ کے سیکریٹری نے مزید بتایا کہ ارلی چائلڈ میریج ریسٹرینٹ ایکٹ سندھ اسیمبلی سے پاس ہوچکا ہے اور اب عملدرآمد کے مراحل میں ہے اور جس کے رولز محکمہ قانون کو بھیجے گئے ہیں۔

اس پر ایڈیشنل چیف سیکریٹری اعجاز علی خان نے کہا کہ سندھ ملک کا پہلہ صوبہ ہے جس نے چائلڈ میریج کے معاملے پر قانون سازی کی جس کی بڑے پیمانے پر حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ سیکریٹری اعجازمنگی نے کہا کہ پروانشل کمیشن آن اسٹیٹس آف وومن ایکٹ 2015بھی 2مارچ 2015کو اسیمبلی سے پاس کیا جاچکا ہے جس کے تحت کمیشن جنسی برابری اور عورتوں کو بااختیار بنانا اور سیاسی شراکت وغیر ہ کے معاملات میں سندھ حکومت کی طرف سے پالیسی پروگرام اور دیگر اقدامات کی چھان بین کر سکے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن تمام صوبائی قوانین رولز ریگولیشن کو خواتین کے حقوق اور انکے قانونی مفادات کے تحت نظر ثانی کریگا۔ اس موقع پر چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن نے کہا کہ پراونشل ہوم بیسڈ وومن ورکر پالیسی بھی زیر غور ہے اور اسکے قانونی مسودہ پرکیبینٹ کمیٹی میں بحث مباحثہ ہوچکا ہے۔جس کو بہت جلد اسیمبلی میں پیش کیا جائیگا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ہنر مند عورتوں کو چھوٹے قرضے دینے کے لئے انڈولمینٹ فنڈ قائم کرنے کے مقصد سے 130ملین روپے جاری کر دئیے گئے ہیں ۔ انہوں نے محکمے کے افسران سے پوچھ گچھ کی کہ سندھ بینک کے ذریعے 50,000تا 10,0000روپے قرضے دینے کی پالیسی نافذ کر دی گئی تھی اس میں اتنی تاخیر کیوں کی گئی ہے ۔ چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ سندھ بینک میں انڈولمینٹ فنڈ قائم کر دیا گیا ہے اور اسکی درخواست فارم ڈیزائن کرنے کے معاملے کو میں ذاتی طور پر مانیٹر کر ر ہا ہوں اورانشاء اﷲ جنوری کے پہلے ہفتے میں وزیر اعلیٰ سندھ قرضے کے لئے پہلی قرعہ اندازی کرینگے ۔

محکمہ کے سیکریٹری نے وزیراعلی ٰ سندھ کو بتایا کہ کراچی میں 30بچوں کی کیپیسٹی کے حامل ڈے کئیر سینٹر بھی بنایا گیا ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایک سینٹر کافی نہیں ہے اور ہمیں پیشہ وار خواتین /ماؤں کی سہولیات کے لئے مزید سینٹرز بھی قائم کرنے ہیں اور چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ کراچی میں مزید 2سینٹرز اور ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں 1ڈے کئیر سینٹر اور ورکنگ وومن ہاسٹل قائم کر دی جائے۔

اے ڈی پی 2015-16کے تحت 400ملین روپوں کی 10ترقیاتی اسکیمیں مختلف مراحل میں ہیں جن میں سے 8پرانی اور 2نئی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اے سی ایس ڈولیپمنٹ اعجاز علی خان کو ہدایت دی کہ و ہ ڈے کئیر سینٹرز اور گرلز ہاسٹل کے منصوبے نئے اے ڈی پی میں منظور کرائیں اور چیف سیکریٹری سندھ انکو ذاتی طور پر مانیٹر کریں۔