افغانستان کی معیشت پاکستان پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے اسلئے انھیں کسی بھی غلطی کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی‘بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین

پیر 30 نومبر 2015 22:48

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 نومبر۔2015ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ افغانستان کی معیشت پاکستان پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے اسلئے انھیں کسی بھی غلطی کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ افغانستان بھارت کی ایما پر پاکستان کی اقتصادی ناکہ بندی کامنصوبہ بنا چکا ہے جس سے پاکستان کو کم نقصان ہو گا جبکہ افغانستان پتھر کے دور میں چلا جائے گا۔

افغانستان پاکستان کے بغیر اپنی عوام کا پیٹ نہیں پال سکتا تو باقی کیا کرے گا۔انکے سمجھدار حلقے پاکستان سے بگاڑ کر ترقی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی ایما پر افغانستان نے پاکستان کو وسط ایشیاء تک رسائل دینے سے انکار کرکے فاش غلطی کی ہے جسکے نتائج انکے وہم و گمان سے زیادہ سنگین ہونگے۔

(جاری ہے)

بھارت اور افغانستان کی ملی بھگت سے وسط ایشیاء سے کاسا1000 کے تحت بجلی اور پائپ لائن کے زریعے گیس درآمد کرنے کے پاکستانی منصوبے اور پاکستانی برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہونگے مگر افغانستان جس کی معیشت کا تمام تر دارومدار پاکستان کا ہے جوابی کاروائی کی صورت میں دیوالیہ ہو جائے گی۔دونوں ممالک کے مابین مہاجرین کی آمد، منشیات ، اسلحے اور دیگر اشیاء کی اسمگلنگ، عسکریت پسندوں کی مدد اور انسداد دہشت گردی کی پالیسی پرپہلے ہی اختلافات ہیں جنھیں بھارت مزید ہوا دے رہا ہے ۔

اسکے علاوہ انشورنس کی سہولت، تجارتی تنازعات کے موثر حل ، ادائیگیوں کی سہولت،بینکاری کی سہولیات کے فقدان، ٹیکس سسٹم کی کمزوری اور دستاویز بندی کی کمی جیسے مسائل موجود ہیں ۔ نیٹوکا رول کم ہونے سے افغانستان کو فراہم کی جانے والی بین الاقوامی امداد میں کمی آ رہی ہے اسلئے کشیدگی کو کم کرنا ضروری ہے۔دونوں ممالک نے 2017 تک تجارت کو پانچ ارب ڈالر تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہوا ہے جس میں کامیابی کیلئے عدم اعتماد اور کشیدگی کم کرنے کی مخلصانہ کوشش کرنا ہو ۔

متعلقہ عنوان :