آسٹریلوی ہائی کمشنر کا پاکستان اور آسٹریلیا کے نجی شعبے کوآپس میں جوڑنے کی خواہش کا اظہار

پاکستان کے نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام اور اس امر کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ وہ نجی شعبے سے رابطے میں ہیں،مس مارگریٹ ایڈمسن

پیر 30 نومبر 2015 22:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 نومبر۔2015ء) آسٹریلیا کی ہائی کمشنرمس مارگریٹ ایڈمسن( Ms. Margaret Adamson) نے پاکستان اور آسٹریلیا کے نجی شعبے کوآپس میں جوڑنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نجی شعبہ ہی ہے جو معیشت کو چلاتا ہے اور روزگار کے مواقع پیدا کرتا ہے لہٰذا پاکستان کے نجی شعبے کے ساتھ مل کر کام کرناچاہتے ہیں اور اس امر کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ وہ نجی شعبے سے رابطے میں ہیں ۔

یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پراظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پرآسٹریلیا کے اعزازی قونصل جنرل فرخ اکرام، سینئرٹریڈ و انویسٹمنٹ قونصلر مس نکولا واٹنکسن( Ms. Nickola Watkinson)ٹریڈ کمشنرگریسن پیری( Grayson Perry)،آسٹریڈ کراچی کے طاہر محمود،آسٹریڈ اسلام آباد کے اظہر شاہ،کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر، سینئر نائب صدر ضیاء احمد خان،نائب صدرمحمد نعیم شریف،سابق صدر کے سی سی آئی مجید عزیز اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ہائی کمشنر نے پاکستان اور آسٹریلیاکے درمیان باہمی تجارت و سرمایہ کاری پرتبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ دونوں ممالک بہتری کی جانب گامزن ہیں جودوطرفہ تجارتی تعلقات اور مشترکہ ثقافتی ورثے کو مزید مستحکم بنارہے ہیں لیکن ا بھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین تجارت و سرمایہ کاری سے متعلق تعلقات کومزید بہتر بنانے کی وسیع گنجائش موجود ہے ۔

اس وقت ٹیکسٹائل اور آم وغیرہ کی آسٹریلیا کو برآمدات کی تو جارہی ہے مگر ہمیں مزیدبہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے نجی شعبے کوفعال بنانے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس سے ریونیو میں اضافہ ہو گا جو بہت ضروری ہے کیونکہ کوئی بھی حکومت بغیر ریونیو کے خدمات فراہم نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہاکہ آسٹریلیا پاکستان سے اگلے دروازے کی دوری پر تو نہیں اس کے باوجوددونوں ممالک میں کئی برسوں پرانے وسیع ترتعلقات ہیں۔

آسٹریلیا میں اچھے پاکستانی تارکین وطن ہیں جو آسٹریلین سوسائٹی کے تمام شعبوں میں پھیل گئے ہیں جبکہ پاکستانی طلباکی بڑی تعداد بھی وہاں زیر تعلیم ہیں نیز پاکستانی برادری آسٹریلیا میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ آسٹریلیاکا ایک تعلیمی ادارہ پاکستان آرہاہے جو پاکستانی اساتذہ، لیکچرارز اور ٹرینرز کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد کرے گا جبکہ توانائی ،پانی کا انتظام، انفرااسٹرکچر کی ترقی اور زرعی شعبے میں بھی آسٹریلیاوسیع تجربات کی پیشکش کرتا ہے اور یہ تمام شعبے تجربات کے تبادلے اور پیشکش کے لحاظ سے اہم ہیں۔

کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر نے آسٹریلین ہائی کمشنر کا خیرمقدم کرتے ہوئے آسٹریلین حکومت کے پاکستان کے ساتھ تعاون اور ہائی کمیشن کے کراچی چیمبر کے ساتھ تعاون کو بھی سراہا۔کراچی میں آسٹریلین سرمایہ کاری کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پاکستان کا معاشی مرکزہونے کے ساتھ ساتھ آسٹریلین سرمایہ کاروں کو منافع بخش سرکایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے اور مشترکہ شراکت داری کے شاندار مواقع اور سہولیات بھی فراہم کرسکتا ہے۔

غیر ملکی سرمایہ کاری کے لحاظ سے کراچی انتہائی پرکشش شہر ہے جہاں کاروبار اور مشترکہ شراکت داری کر کے یقینی طور پر خاطر خواہ منافع کمایا جاسکتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعلقات قائم ہیں جبکہ بڑا تجارتی حجم اس سچائی کی عکاسی کرتا ہے۔مالی سال2014-15کے دوران پاکستان نے177ملین ڈالر مالیت کی اشیاء آسٹریلیا کو برآمد کیں جبکہ 308ملین ڈالر مالیت کی اشیاء درآمد کی گئیں جو485ملین ڈالر کے قریب تجارتی حجم کو ظاہر کرتا ہے اور آسٹریلیا کے حق میں ہے۔

یونس بشیر نے کہاکہ پاکستان کی آسٹریلیا کے لیے برآمدات پر توجہ دے کردونوں ملکوں کے مابین صلاحیت سے مستفید ہو کر دوطرفہ تجارت کو فروغ دیاجاسکتا ہے۔پاکستانی آم کی آسٹریلیامیں بہت زیادہ مانگ ہے جسے برآمد کرکے آسٹریلین مارکیٹوں میں داخل ہواجاسکتا ہے۔آسٹریلین مارکیٹ میں آم کی برآمدات سے دوطرفہ تجارت میں مزید اضافے کے موٴثر مواقع میسر آئیں گے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان ڈیری اور زرعی شعبے کی توسیع کے لیے جدید آسٹریلین تکنیک استعمال کرتے ہوئے آسٹریلیا سے تعاون طلب کرسکتا ہے۔انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی ترقی اور اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ مشاورتی اقدامات اورتجارتی وسرمایہ کاری، وفود کا تبادلہ ،تجارتی میلے و نمائشیں،سیمینارز اور اجلاس کا بھی اہتمام کرنا ہو گا۔

دونوں ملکوں میں تجارتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے کراچی چیمبر اور آسٹریلین چیمبرز کے مابین بھی قریبی رابطوں کی کوشش کرنی چاہیے ۔انہوں نے آسٹریلین کمپنیوں کو کے سی سی آئی کے زیراہتمام اگلے برس مارچ میں منعقد ہونے والی13ویں سالانہ ”مائی کراچی“ نمائش میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ یہ تین روزہ نمائش 2004سے مستقل بنیادوں پر منعقدکی جا رہی ہے جس میں ہر سال10لاکھ سے زائدافراد دورہ کرتے ہیں۔”مائی کراچی“ نمائش میں آسٹریلین تاجروصنعتکاروں کو اپنی مصنوعات کی تشہیر کے بہترین مواقع فراہم کرنے کے علاوہ خوشگوار ماحول میں کراچی کی تاجرو صنعتکار برادری کے ساتھ مضبوط رابطے استوار کرنے کے حوالے سے بزنس ٹو بزنس میٹنگز کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔

متعلقہ عنوان :