حکمرانوں کی تمام تر توجہ کا مرکزایسے منصوبے ہیں جن میں دماغ کی بجائے لوہے کا استعمال زیادہ ہوتا ہے ، جب حکومت کی اپنی صفوں میں لٹیرے بیٹھے ہوں توکرپشن کا سراغ کون لگا سکتا ہے، بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومنے اور محلوں میں رہنے والوں کو پکڑا جائے تو کرپشن کے سارے سراغ مل جائیں گے ،کرپشن عام آدمی نہیں اعلیٰ عہدوں اور اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے خاص لوگ کرتے ہیں ،جب تک کڑا اور بے رحم احتساب نہیں ہوتا کرپشن کے ناسور کو پھیلنے سے نہیں روکا جاسکتا،آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضے لینے والے اﷲ سے نہیں صیہونی اداروں سے ڈرتے ہیں ، جب انہیں قرضے کی بھیک مل جاتی ہے تو پھولے نہیں سماتے ،وزیر خزانہ قرضہ کی قسط ملنے پر قومی ٹی وی پر آکر اس طرح اعلان کرتے ہیں جیسے انہوں نے کشمیر فتح کرلیا ہو ،امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا استقبالیہ تقریب سے خطاب

پیر 30 نومبر 2015 21:53

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 نومبر۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی تمام تر توجہ کا مرکزایسے منصوبے ہیں جن میں دماغ کی بجائے لوہے کا استعمال زیادہ ہوتا ہے ۔ جب حکومت کی اپنی صفوں میں لٹیرے بیٹھے ہوں توکرپشن کا سراغ کون لگا سکتا ہے ۔ بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومنے اور محلوں میں رہنے والوں کو پکڑا جائے تو کرپشن کے سارے سراغ مل جائیں گے ۔

کرپشن عام آدمی نہیں اعلیٰ عہدوں اور اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے خاص لوگ کرتے ہیں ۔جب تک کڑا اور بے رحم احتساب نہیں ہوتا کرپشن کے ناسور کو پھیلنے سے نہیں روکا جاسکتا۔آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے قرضے لینے والے اﷲ سے نہیں صیہونی اداروں سے ڈرتے ہیں اور جب انہیں قرضے کی بھیک مل جاتی ہے تو پھولے نہیں سماتے ۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ قرضہ کی قسط ملنے پر قومی ٹی وی پر آکر اس طرح اعلان کرتے ہیں جیسے انہوں نے کشمیر فتح کرلیا ہو ۔

قوم کے مستقبل کو رہن رکھنے والوں کی اپنی کوئی پالیسی نہیں ،ان کی تمام پالیسیاں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک بناتا ہے جو پاکستان کو پھلتا پھولتا اور ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے ۔عوام پر قرضوں کا کوہ ہمالیہ لادنے والوں کی اپنی جائیدادیں اور دولت بیرون ملک ہے ،ملک و قوم پر جب کوئی مصیبت پڑتی ہے یہ لوگ باہر بھاگ جاتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سید مودودی انسٹی ٹیوٹ میں نئے آنے والے طلبہ کو دیے گئے استقبالیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

تقریب سے نائب امیر جماعت اسلامی حافظ محمد ادریس،پرنسپل ڈاکٹر شبیر احمد منصوری اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے دفاع کے بعد بجٹ کا زیادہ حصہ تعلیم کو عام اور معیار تعلیم کو بلند کرنے پر خرچ کیا جائے ۔ تعلیمی اداروں کو اغیار کے حوالے کرنے سے تعلیم کا معیار بلند نہیں ہوگا، نام نہادمغربی این جی اوز تعلیمی ترقی کے نام پر ہماری آئندہ نسلوں سے ان کا عقیدہ اور نظریہ چھین رہی ہیں جبکہ حکومت نے انہیں اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوسکتی ہے کہ اپنی نوجوان نسل کو دشمن کے حوالے کردیا جائے ،استعماری قوتیں ان این جی اوز کے ذریعے ہمارے تعلیمی اداروں کو ڈانس اور فیشن کلبوں میں بدل رہی ہیں ،وہ ہمارا تابناک ماضی اور ہیروز چھین کر ، بچوں کے ذہن میں اپنے نظریات ٹھونس رہی ہیں تاکہ انہیں ذہنی غلام بنا سکیں ۔حکومت خود اس استحصالی اور طبقاتی نظام تعلیم کی سرپرستی کررہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی او رصوبائی وزرائے تعلیم اور حکمرانوں کے اپنے بچے عام سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہوتے تو سکول چاردیواریوں اور لیٹرینوں کے بغیر نہ ہوتے ،دنیا بھر میں تعلیم پر سب سے کم خرچ ہماری حکومت کررہی ہے حتی کہ تین دہائیوں سے جنگ کا شکار افغانستان بھی تعلیم پر ہم سے زیادہ خرچ کررہا ہے ۔ اقتدار میں آکر سب سے پہلے یکساں نظام تعلیم رائج کریں گے تاکہ غریب کا بچہ بھی اسی تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرسکے جس میں صدر اور وزیر اعظم اور اشرافیہ کے بچے پڑھتے ہیں ۔

قومی یکجہتی اور وحدت ملی کیلئے یکساں تعلیمی نظام ناگزیر ہے ۔سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے غریبوں کے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھ کر انہیں خلیجی ممالک میں بیلچہ چلانے اور ڈرائیونگ کرنے پر مجبور کردیا ہے اور ملک میں پھول جیسے بچے ان بے حس اور مکار حکمرانوں کی وجہ سے ہوٹلوں میں جوٹے برتن دھونے اور ورکشاپوں میں پنکچر لگانے پر مجبور کردیئے گئے ہیں جبکہ ان کے اپنے شہزادے اقتدار کے ایوانوں پر قابض ہیں ،انہوں نے کہا کہ ملک میں 68سال سے یہی ظالمانہ نظام رائج ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک عوام خود اپنے اندر سے دیانت دار لوگوں کو سامنے نہیں لاتے یہ ظلم و جبر ختم نہیں ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عام آدمی کیلئے اقتدار کے ایوانوں کے دروازے کھولنے کی جدوجہد کررہی ہے ۔قبل ازیں حافظ محمد ادریس نے کہا کہ سید مودودی انسٹی ٹیوٹ سے فارغ التحصیل ہونے والے بیس سے زائد ممالک کے طلباء اپنے ممالک میں اعلیٰ حکومتی و انتظامی عہدوں پر فائز ہیں اور اپنے اپنے ملکوں میں تحریک اسلامی اور پاکستان کے سفیر ہیں ۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ بہت جلد سید مودودی انسٹی ٹیوٹ کو یونیورسٹی کا درجہ مل جائے گا۔جہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے طلباء دنیا بھر میں سید مودودی ؒ کے افکار کی روشنی کو پھیلائیں گے ۔انہوں نے سابق امیر جماعت میاں طفیل محمد ؒ اور قاضی حسین احمد ؒ سمیت انسٹی ٹیوٹ کیلئے گرانقدر خدمات سرانجام دینے والوں کو بھی شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔