ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قاتلوں کو سندھ حکومت تاحال گرفتارکرنے میں ناکام گئی ہے،خالد محمود کاقتل دہشت گردی ہے ،انکے قتل کا کیس دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے حکومت سہولت کاروں کو بچانا چاہتی ہے

جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد

پیر 30 نومبر 2015 21:47

جیکب آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 نومبر۔2015ء ) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہاہے کہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قاتلوں کو سندھ حکومت تاحال گرفتارکرنے میں ناکام گئی ہے، ڈاکٹر خالد محمود کاقتل دہشت گردی ہے اور ڈاکٹر خالد کے قتل کا کیس دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے حکومت سہولت کاروں کو بچانا چاہتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں جے یو آئی جیکب آبادکے ضلع امیرڈاکٹر اے جی انصاری کی رہائش گاہ پر کیا اس موقع پرآغا محمد ایوب،مولوی محمد عارف ،حماد اﷲ انصاری،تاج محمود امروٹی ،محمد موسیٰ مہر ودیگر موجود تھے حافظ حسین احمد نے کہاکہ لاڑکانہ میں ٹھاٹھیں مارتا سمندر انتخابات سے پہلے ریفرنڈم ہے ایک سال گزرنے کے باوجود اب تک قاتلوں کو کیفر کردارتک نہیں پہنچایاگیا21ویں ترمیم کے تحت بنائے گئے ایکشن پلان کی جے یوآئی نے مخالفت کی تھی جبکہ پی پی ،ایم کیوایم اور مسلم لیگ ن نے حمایت کی اوروہی آج شور مچارہے ہیں،انہوں نے کہاکہ دہشت گردی دہشت گردی ہے وہ چاہے مندر میں ہویامسجد میں یا گرجاگھر میں اس کی کوئی شناخت نہیں ،انہوں نے کہاکہ ایپکس کمیٹی اورفوجی عدالتوں کی جن جماعتوں نے حمایت کرکے اپنے اختیارات ان کے سپرد کیے آج وہی رورہے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آصف زرداری نے سندھ کا دارلخلافہ دوبئی کو بنادیا ہے جہاں سندھ حکومت کے اجلاس ہورہے ہیں قائم علی شاہ نے جے یوآئی سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے ڈاکٹر خالد محمود کا قتل کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے اس میں تاخیر کرکے حکومت قتل میں سہولت کاروں کو بچانے کی کوشش کررہی ہے اس سے یہ معلوم ہوتاہے کہ اس قتل کے پیچھے پس پردہ بھی کچھ لوگ ہیں جن کے اقتدارکو ڈاکٹر خالد محمود سومرو سے خطرہ تھاکیونکہ ڈاکٹر خالدمحمود سومرو نے 60ہزار سے زائد ووٹ لیے تھے ،انہوں نے کہاکہ کل لاڑکانہ جام تھا آنے والے دنوں میں پورا سندھ بھی جام ہوسکتاہے ،حافظ حسین احمد نے لاڑکانہ میں شہداء اسلام کانفرنس کو میڈیامیں کوریج نہ ملنے کا شکوہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم میڈیاکی آزادی کی بات کرتے ہیں لیکن میڈیا نے ہم سے انصاف نہیں کیاجہاں لاکھوں کا مجمع تھا اس کو اتنی کوریج نہیں ملی لیکن چند ہزار کے مجمع کو براہ راست دکھایا گیا یہ میڈیا کے حوالے سے انصاف کا قتل ہے جس کی مذمت کرتے ہیں نہ ہمارے پاس زر ہے نہ زور کے ہم پریس کو پریس کرسکیں لیکن پریس اور ایکسپریس کو پریس کرنے کے لیے میڈیا ہاؤسز پر حملہ کرتے ہیں کیا وہ حق ہمیں بھی دیں گے جس کی لاٹھی اس کی کوریج جس کا دبدبہ اس کی کوریج ہم میڈیاسے انصاف چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ جے یوآئی کے اپنے اہداف ہیں ہم کل بھی حکومت میں تھے آج بھی ہیں پر ہم حکومت میں رہ کر اپوزیشن کا کردار اداکررہے ہیں انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کا جورونا رورہے تھے آج انہی کے دفاتر پر چھاپے مارے جارہے ہیں اوردہشت گرد پکڑے جارہے ہیں چچابھتیجے میں اختلافات کے متعلق سوال پر حافظ حسین احمد نے کہاکہ جب حقائق سامنے آتے جائیں گے معاملات الجھتے جائیں گے مرزا نے اڑان بھر ی ہے اچھی بات ہے جس کا زور چلایا اس نے چلایا، انہوں نے مزید کہاکہ صدر ممنو ن حسین کی کوئی بنیاد نہیں بے بنیاد سود کی پاکستان میں بنیاد ڈالناچاہتاہے یہ دوسراتارڑ ہے ہم نے جمہوریت کو بچانے کی کوشش کی ہے کسی فرد کو نہیں۔

متعلقہ عنوان :