حکومت نے313درآمدی اشیاء پر5 سے10فیصد اضافی ڈیوٹی لگانے کی منظوری دیدی

اضافے سے حکومت کو محصولات میں40ارب روپے کی اضافی آمدن ہوگی، فیصلہ پہلی سہ ماہی میں40ارب کے شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے کیاگیا وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی اقتصادی رابطہ کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

پیر 30 نومبر 2015 21:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 نومبر۔2015ء) حکومت نے313درآمدی اشیاء پر5 سے10فیصد اضافی ڈیوٹی لگانے کی منظوری دیدی،اضافے سے حکومت کو محصولات میں40ارب روپے کی اضافی آمدن ہوگی، فیصلہ پہلی سہ ماہی میں40ارب کے شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے کیاگیا۔یہ فیصلہ پیر کو روز وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں اقتصادی رابطہ کونسل کے اجلاس میں کیا گیا، اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس ریٹرن کی تاریخ میں31دسمبر تک توسیع اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی رعایتی شرح0.3فیصد کو مزید ایک مہینے کیلئے برقراررکھنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔

اجلاس میں پٹرولیم اور ڈیزل کی قیمتیں برقراررکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی40ارب کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اضافی ریونیو اقدامات کا بھی اعلان کیا گیا۔

(جاری ہے)

فیصلے کے مطابق61لگژری آئٹمز کی درآمد پر5سے10فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی اور289لگژری آئٹمز پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے جبکہ کاٹن یارن،پروسسڈ فیبرک،کمبل،لوہا اور سٹیل سیکٹر ڈیوٹی سے مستشنی قراردیئے گئے ہیں اور لگثرری درآمدی اشیاء پر ایک فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیاگیاہے،1000سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کی درآمد پر10فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے،سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھائی جارہی ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے پڑول کی قیمت76روپے26پیسے اور ڈیزل کی قیمت83 روپے279پیسے برقرار رکھنے کافیصلہ کیا ہے۔اوگرا نے ڈیزل کی قیمت میں1.42روپے اضافے اورپٹرول1.50روپے کمی کی تجویز دی تھی۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً40ارب محصولات کے ٹارگٹ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ نے کہاکہ رواں سال حکومت کو سول آرمڈ فورسز کی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے اورضرب عضب آپریشن ضرب عضب اورآئی ڈی پیز کی بحالی کیلئے اضافی100ارب درکارتھے اورعالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود لگژری آئٹمز کی درآمد میں اضافہ کی وجہ سے محصولات میں40ارب کی کمی ہوئی جن کو خصوصی اقدامات کے ذریعے پوراکیا جارہاہے۔

اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت17ارب اخراجات میں کمی کرچکی ہے اگریہ اقدامات نہ اٹھائے جاتے تو صوبوں کی آمدن میں کمی ہوجاتی انھوں نے واضح کیا کہ عام آدمی پر ان اقدامات سے کوئی بوجھ نہیں پڑے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ زرعی مشینری اور ضروری خام مال برائے زراعت،فارماسوٹیکل، ایوی ایشن،خام مال برائے مقامی صنعت بشمول مصنوعی چمڑے کی صنعت، شوگر ملز، کیڑے مار ادویات کی صنعت،پنکھے اور الیکٹرک موٹرز،کھاد کی درآمد،بیج وغیرہ پر ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ آئندہ سہ ماہیوں میں ریونیو ٹارگٹ پورا کیا جائیگااورمزید کمی سامنے نہیں آئے گی۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ وسیع پیمانے پر رقم کو بیرون ملک منتقل کرنے کی خبریں سامنے آرہی ہیں حکومت سنجیدگی کے ساتھ اس حوالے سے اقدامات اٹھارہی ہے اور سوئس حکومت کے ساتھ معلومات کے تبادلے کے لئے کام کررہی ہے۔گلوبل فورم ان ٹیکس ڈانسپرنسی میں رکنیت کیلئے پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوگیا ہے اس سے غیرقانونی فنڈز کی بیرون ملک منتقلی کو روکنے میں مدد ملے گی

متعلقہ عنوان :