بھارت میں بڑھتی عدم برداشت اور انتہاپسندی کے خلاف ملکی اور عالمی سطح پر سخت ردعمل نے مودی کوخود نوازشریف سے ملاقات کرنے پر مجبور کیا،سفارتکاروں اور تجزیہ کاروں کی رائے

امریکہ اور برطانیہ کے دباؤ پرمودی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے موقع پر خود چل کر نوازشریف کے پاس گئے اور ان سے ملاقات کی ،مودی کے چہرے پر نادامت عیاں تھی،سفارتی حلقے

پیر 30 نومبر 2015 18:42

بھارت میں بڑھتی عدم برداشت اور انتہاپسندی کے خلاف ملکی اور عالمی سطح ..

پیرس؍اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 نومبر۔2015ء ) سفارتکاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں بڑھتی عدم برداشت اور انتہاپسندی کے خلاف سخت ردعمل ،امریکہ اور برطانیہ کے دباؤ پر بھارتی وزیراعظم نریندرمودی پیرس میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے موقع پر خود چل کر نوازشریف کے پاس گئے اور ان سے ملاقات کی ،مودی کے چہرے پر نادامت عیاں تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پیرس میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے موقع پر پاک بھارت وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی مختصر ملاقات کے حوالے سے سفارتکاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں بڑھتی عدم برداشت اور انتہاپسندی کے خلاف ملکی اور بین الاقومی سطح پر سخت ردعمل کے باعث وزیراعظم نریندر مودی کو گھٹنے ٹیکنے پڑ گئے اور پیرس کانفرنس کے موقع پر وہ خود چل کر نوازشریف کے پاس گئے اور ان سے خوشگوار ماحول میں گپ شپ کی اس موقع پر مودی کے چہرے پر نادامت کے آثار نمایاں تھے ۔

(جاری ہے)

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ملک میں بڑھتی عدم برداشت اور انتہاپسندی کے خلاف سخت تنقید اور دباؤ کا سامنا ہے اسکے علاوہ ان پر عالمی رہنماؤں کا بھی دباؤ ہے ۔پاکستانی وزیراعظم نواشریف کے ساتھ ملاقات کی وجہ مودی پر امریکہ اور برطانیہ کا دباؤ بھی ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے کہاکہ تھاکہ پاک بھارت تنازعات کا واحد حل مذاکرات ہیں دونوں ممالک کی قیادت کو چاہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل کو حل کرے۔