فیصل آباد، بھولا گجر اور دیگر اہم شخصیات کے قتل بارے ابتدائی رپورٹ کل انسداد دہشت گردی خصوصی عدالت میں پیش کی جائے گی

حساس اداروں نے سینٹرل جیل میں مجرم نوید عرف کمانڈو اور دیگر مجرمان کے بیانات قلمبند کرلئے ،حساس اداروں کی علیحدہ رپورٹ مرتب کی جارہی ہے

اتوار 29 نومبر 2015 18:01

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 نومبر۔2015ء) مارکیٹ کمیٹی فیصل آباد کے چیئرمین اصغر علی عرف بھولا گجر اور دیگر اہم شخصیات کے قتل سے متعلق ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں کل 30 نومبر کو پیش کی جائے گی۔ دریں اثناء مختلف حساس اداروں کے اہلکاروں نے سینٹرل جیل فیصل آباد میں اس واقعہ میں ملوث مجرم نوید عرف کمانڈو اور دیگر مجرمان نفیس عرف گوگا ‘ گن مین طاہر اور انجم نیاز کے بیانات حاصل کئے ہیں حساس ادارے اس سلسلے میں علیحدہ رپورٹ مرتب کررہے ہیں ۔

آن لائن کے مطابق اصغر علی بھولا گجر کے قتل کے مقدمہ میں ملوث مجرم نوید عرف کمانڈو اور اس کے دیگر ساتھیوں نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کے رو برو پیش ہوکر اپنا اعترافی بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اصغر علی بھولا اور دیگر افراد کے قتل صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ ان کے داماد رانا شہریار اور بعض ساتھیوں اور مفرور ایس ایچ او رانا فرخ وحید کی ایما پر کئے تھے ۔

(جاری ہے)

جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج راجہ پرویز اختر نے مجرم نوید عرف کمانڈو اور دیگر مجرموں کو سزائے موت اور عمر قید کی سزا کا حکم سناتے ہوئے سی پی او فیصل آباد کو ہدایت کی تھی کہ نوید عرف کمانڈو کے بیان کی روشنی میں اس واقعہ کی تحقیقات کرائے اور اس کی تحقیقات ایس ایس پی کے کم عہدے کا کوئی افسر نہ کرے چنانچہ سی پی او فیصل آباد نے آئی جی پولیس کے مشورے کے بعد ایس ایس اپی آپریشن فیصل آباد عرفان اللہ خان کو تحقیقات کرنے کا حکم دیا۔

چنانچہ انہوں نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ ان کے داماد رانا شہر یار مقدمہ قتل کے مدعی کے علاوہ اشفاق چاچو ‘ جاوید نیازی‘ ایس پی سی آئی اے فاروق گوندل ‘ ڈی ایس پی خالد ملک ‘ سابق ایس ایچ او ملک جہانگیر اور دیگر پولیس افسران کے بیانات قلمبند کرنے کے علاوہ سینٹرل جیل فیصل آباد نے سزا یافتہ مجرم نوید عرف کمانڈو ‘ نفیس عرف گوگا ‘ طاہر کانسٹیبل اور انجم نیاز کے بیانات قلمبند کئے مجرموں نے اپنے بیان جو انہوں نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دیئے تھے اسی پر قائم رہتے ہوئے ایس ایس پی انوسٹی گیشن سے کہا کہ ان کے وہ بیان حتمی ہیں اور فیصل آباد میں اہم سخصیتوں کے قتل میں ہمارے ساتھ صوبای وزیر قانون رانا ثناء اللہ مفرور پولیس انسپکٹر رانا فاروق وحید اور دیگر افراد شامل تھے۔

ایس ایس پی آپریشن نے گزشتہ روز تمام بیانات قلمبند کرنے کے بعد آئی جی پنجاب سے ملاقات کرکے تحقیقات کے بارے میں آگاہ کیا چنانچہ آئی جی کی ہدایت پر ایس ایس پی آپریشن نے اس اہم قتل کی وارداتوں کے اہم کیس کی ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی ہے ۔ جس میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ ان کے داماد رانا شہریار ا ور دیگر افراد کے بارے میں کہا گیا ہے کہ سردست ان کے خلاف کوئی ٹھوس شہادت موجود نہیں ہے اور جب تک مفرور پولیس انسپکٹر سابق ایس ایچ او رانا فرخ وحید جو اس وقت انگلینڈ میں ہے اور ان کے انٹر پول کے ذریعے وارنٹ جاری ہوچکے ہیں اور ان کی گرفتاری عمل میں نہیں آجاتی اس وقت تک صحیح حقائق منظر عام پر نہیں سکتے۔

ایس ایس پی آپریشن اپنی ابتدائی رپورٹ آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کریں گے۔ یہ امر قابل ذکر کہ ان وارداتوں کے اہم ملزم شوٹر سابق ایس ایچ او رانا فرخ وحید کو ایک منصوبے کے تحت ملک سے فرار کرایا گیا۔ جو پہلے دبئی بعد ازاں لندن کے شہر مانچسٹر میں قیام پذیر ہے جبکہ اس قتل کے اہم ملزم اعجاز عرف ببلی کو گزشتہ روز انٹرپول پولیس کے ذریعے دبئی سے گرفتار کرکے پاکستان لایا جاچکا ہے اور ان دنوں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے۔ ملزم اعجاز عرف ببلی نے بھی اپنے بیان میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے ملوث ہونے کی انگلی اٹھائی تھی۔

متعلقہ عنوان :