عالمی حدت کا باعث بننے والی ماحول دشمن گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن یہ موسمیاتی تباہ کاریوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہیوفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد

اتوار 29 نومبر 2015 17:38

اسلام آباد ۔09 نومبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 نومبر۔2015ء) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہا ہے کہ عالمی حدت کا باعث بننے والی ماحول دشمن گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن یہ موسمیاتی تباہ کاریوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ گذشتہ بیس سالوں کے دوران پاکستانی معیشت کو ان تباہ کاریوں کے باعث سالانہ چارسو بلین روپے سے زیادہ کا نقصان ہو ا جبکہ آنے والے دنوں میں اس میں مزید اضافہ ہوگا۔

عالمی کانفرنس برائے موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان کو درپیش موسمیاتی خطرات کے پیش نظر عالمی برادری سے مالی و تکنیکی اعانت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا تقاضا کیا جائے گا۔ وہ اقوامِ متحدہ کے زیر انتظام عالمی کانفرنس برائے موسمیاتی تبدیلی میں شرکت کے لئے روانگی سے قبل ”اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔

(جاری ہے)

29 نومبر۔2015ء “ کو ایک انٹرویو میں اظہار خیال کرہے تھے۔

یہ کانفرنس30نومبر سے 11 دسمبر تک فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ کانفرنس ماحول دشمن گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے ایک جامع، پائیدار اور حقیقی عالمی معاہدہ کے لیے عالمی برادری کو اہم موقع فراہم کررہی ہے۔ متوقع ’پیرس معاہدے‘ کی شکل میں یہ عالمی کانفرنس ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے لئے دور رس اقتصادی، سماجی، تکنیکی اور پالیسی اثرات اور مواقع کے ساتھ عالمی موسم کی صورت حال کی اشکال طے کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پیرس اجلاس کا ایجنڈا اور دائرہ کار بہت سے عناصر پر مشتمل ہے جو پاکستان کے لئے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے دوران جن اہم پہلووٴں پر بین الحکومتی مذکرات ہوں گے ان میں انٹرنیشنل کلائمیٹ فنانس ، استعداد سازی، ٹیکنالوجی کی منتقلی، نقصان اور تباہی کے بارے میں مکینزم اور ریڈ پلس شامل ہیں۔زاہد حامد نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عالمی برادری موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کو موزوں مواقع میں تبدیل کر نے کے لئے اقدامات کرے اور ہر ملک کواس قابل بنا دے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی پر بین الاقوامی بات چیت کے عمل کے دوران ایک ذمہ دار فریق کا کردار ادا کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس عالمی کانفر نس میں اور اس کے بعد بامقصد اور نتیجہ خیز شرکت اور مصروفیت کے لئے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے وضع کردہ حکمت عملی کے ذریعے مخصوص مقاصد کا حصول تجویز کیا گیا ہے۔ ان مقاصد میں ملکی معیشت کو آگے بڑھانے کے لئے توانائی، صنعتی طرز عمل، جنگلات اور زراعت کے شعبوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ترقی کا صاف اور پائیدار راستہ مکمل طور پر اپنانے کے لئے تیاری بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لئے ایڈاپٹیشن کے عمل میں پاکستان کو درکار مالی اور تکنیکی تعاون کے لئے اضافی طور پر اپنائے جانے والے اقدامات اور ضروریات کو اجاگر کیا جائے گا۔ زاہد حامد نے کہا کہ عالمی حدت کا باعث بننے والی ماحول دشمن گیسوں کے اخراج کے لحاظ سے پاکستان عالمی سطح پر135ویں نمبر پر ہے تاہم موسمیاتی تباہ کاریوں سے متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان چوتھے نمبر پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ بیس سالوں کے دوران پاکستانی معیشت کو شدید اور عام ہوتے ہوئے سیلابوں ، خشک سالی ، سمندری طوفانوں و سمندری چڑھاوٴ میں اضافے کے باعث سالانہ چارسو بلین روپے سے زیادہ کا نقصان ہو ا ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی حکمت عملی بڑی مہارت اور محنت سے تیار کی گئی ہے جس کا مقصد اس انتہائی اہم فورم سے ملک کے لئے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر ماحولیات کے تحفظ کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر بامقصد کوششیں کی جائیں گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی ماحولیات کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی کے لئے فعال کردار ادا کیا ہے اور اب وفاقی وزیر کی حیثیت سے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور متعلقہ اداروں کی کارکردگی کو بڑھانے اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے اپنے علم ، تجربے اور صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے۔

متعلقہ عنوان :