غیر ملکی برانڈڈ بیجوں نے کپاس کی فصل اور کاشتکاروں کو تباہ کر ڈالا، کاشتکاروں کو جنیاتی طور پرتبدیل شدہ بیج استعمال کرنے پر مجبور نہ کیا جائے،مقامی زرعی حکمت و دانش کو نظر انداز کرنے سے فوڈ سیکورٹی اوربرامدات متاثر ہونگی،ملک میں فوڈ سیکورٹی کے مسائل کے باوجود اناج سے موٹر فیول بنانا افسوسناک ہے

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ کا بیان

اتوار 29 نومبر 2015 17:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 نومبر۔2015ء)اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ کپاس کے کاشتکاروں کو استحصال سے بچایا جائے اور جن اضلاع میں فصل تباہ ہو چکی ہے وہاں انکی بحالی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔لاکھوں کاشتکاروں کو غیر معیاری غیر ملکی بیج استعمال کرنے پر مجبور کرنا انکے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

عاطف اکرام شیخ نے مالاکنڈ کے سرمایہ کار افتخار خان، ایف پی سی سی آئی کے چئیرمین کوآرڈینیشن ملک سہیل اور دیگر سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملتان اور ساہیوال میں کپاس کی نوے فیصد فصل کو گلابی سنڈی نے برباد کر دیا ہے جبکہ بعض دیگر اضلاع میں بھی صورتحال کافی خراب ہے جس سے لاکھوں کاشتکاربینکوں اور سودخوروں کے قرضے کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ارباب اختیار نے مقامی حکمت و دانش کو نظر انداز کرتے ہوئے کسانوں یہ کہہ کر غیر ملکی بی ٹی کاٹن کے بیج استعمال کرنے پر مجبور کیا کہ یہ کیڑوں سنڈیوں اور متعدد بیماریوں سے محفوظ ہے تاہم اسکے نتیجہ میں فضل خراب اور مداخل کا استعمال، خرچہ اور ومحنت بڑھ گئی اور اب سنڈیوں نے جنیاتی طور پر تبدیل شدہ بیج کے بارے میں دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی۔

بی ٹی کاٹن کا بیج صرف ایک بارستعمال کیا جا سکتا ہے اسلئے کاشتکارہرمہنگا اور ناقص بیج خریدناپڑتا ہے۔ موجودہ فصل کی تباہی کے بعد بہت سے کاشتکار مکئی اور دیگر فصلیں اگانے پر مجبور ہو جائیں گے جس سے ملک سے سب سے بڑی ایکسپورٹ انڈسٹری ٹیکسٹائل کے مسائل بڑھینگے۔ عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ملک میں ضرورت سے زیادہ شوگر ملز ہیں اور گنے کی پیداوار ملکی ضروریات کیلئے کافی ہے اسلئے گنے کے زیر کاشت رقبہ کونہ بڑھنے دیا جائے کیونکہ اس سے ایتھنول بنا کر برامد کیا جا رہا ہے جسکی برامد گزشتہ ایک دہائی میں 3.28 گنا بڑھ چکی ہے۔جب تک ملک میں فوڈ سیکورٹی کا مسئلہ ختم نہ ہو جائے اس وقت تک غلے سے موٹر فیول بنانا ملک و قوم کے مفاد کے خلاف ہے۔