فلسطینی اتھارٹی کا ممکنہ سقوط ،اسرائیلی کابینہ میں نئی بحث چھڑ گئی

فلسطینی اتھارٹی ختم ہونے کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں، غرب اردن میں سیکیورٹی اور معاشی شعبے کا تمام بوجھ اسرائیل کے کندھوں پر آ جائیگا، اسرائیلی وزراء

ہفتہ 28 نومبر 2015 12:38

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 نومبر۔2015ء) اسرائیل کے سیاسی حلقوں میں غرب اردن کے بعض علاقوں میں عارضی انتظامی کنٹرول رکھنے والی فلسطینی اتھارٹی کے ممکنہ سقوط کے حوالے سے نئی بحث چھڑ گئی ہے۔اسرائیلی عبرانی اخبارکی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے حالیہ دورہ رام اللہ میں کسی قسم کی کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔

امریکی وزیرخارجہ کے دورے کی ناکامی کے بعد فلسطینی اتھارٹی کا ممکنہ سقوط ایک نوشتہ دیوار دکھائی دے رہا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ دو روز ہونیوالے اسرائیلی کابینہ کے اجلاسوں میں فلسطینی اتھارٹی کے سقوط پر بحث کی گئی۔ خاص طورپر کابینہ کی سیاسی و سیکیورٹی کمیٹی نے فلسطینی اتھارٹی کے ممکنہ سقوط پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

(جاری ہے)

کابینہ کے اجلاس میں اسرائیلی وزراء نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی ختم ہو جاتی ہے تواس کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ سیکیورٹی کے حوالے سے فلسطینی اتھارٹی کے انہدام کو سخت خطرات سمجھا جائیگا۔اخبار نے ذرائع کے حوالے سے بتایا اگر فلسطینی اتھارٹی ختم ہوجاتی ہے تو مغربی کنارے میں سیکیورٹی اور معاشی شعبے کا تمام بوجھ اسرائیل کے کندھوں پر آجائیگا۔ پہلے ہی فلسطینی صدر محمود عباس سنگین معاشی بحران سے گزر رہے ہیں۔ اگر ان کی حکومت ختم ہوجاتی ہے اور رام اللہ اتھارٹی کے تمام ادارے بند ہوجاتے ہیں تو اسرائیل کو یہ بوجھ اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :