پشاور،تنازعات کے حل کیلئے قائم کونسلوں نے ہائیکورٹ سے حکم امتناعی خارج ہونے کے بعد دوبارہ کارروائیاں شروع کردی

413 تنازعات خوش اسلوبی سے پُر امن طور پر حل کر لیے ،30 تنازعات قانونی جارہ جوئی کیلئے متعلقہ فورم کو بھیجوادیئے ہیں

جمعہ 27 نومبر 2015 21:39

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 نومبر۔2015ء) خیبر پختونخوا میں صوبہ بھر میں تنازعات کے حل کی قائم کونسلوں نے ہائی کورٹ سے حکم امتناعی خارج ہونے کے بعد دوبارہ کاروائیاں شروع کردی ہیں اور اس نے پچھلے ایک مہینے کے دوران لوگوں کے مابین 413 تنازعات خوش اسلوبی سے پُر امن طور پر حل کر لیے ہیں جبکہ 30 تنازعات قانونی کارہ جوئی کے لیے متعلقہ فورم کو بھیجوادیئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان درانی نے پچھلے سال عام لوگوں کے چھوٹے چھوٹے تنازعات کا خوش اسلوبی سے مستقل حل نکالنے کے لیے پشاور کی سطح پر کونسل قائم کیا تھا۔ اس کی حوصلہ افزاء کامیابیاں اور تنازعات کے حل کے اس نظام میں عوام کی بڑھتی ہوئی اعتماد کی وجہ سے بعد ازاں اس کا دائرہ پورے صوبے تک بڑھادیا گیا۔

(جاری ہے)

پچھلے دنوں ہائی کورٹ نے ایک حکم نامے کے زریعے تنازعات کے حل کے کونسلوں کو مزید کاروائیوں سے روک دیاتھاتاہم ہائی کورٹ کے حکم کی روشنی میں قانون میں ضروری ترامیم کرکے کونسلوں کو دوبارہ بحال کرکے کام شروع کر دیاہے۔ کونسل برائے تنازعات کے حل کے قیام کا نبیادی مقصد عام آدمی کوفوری اور مفت انصاف دلانا ہے اور معاشرے کے مختلف افراد کے مابین ہونے والے چھوٹے چھوٹے جھگڑوں؍تنازعات کا ایسا پُرامن حل تلاش کرنا ہے کہ سرے سے جرم ہی نہیں ہوا ہو۔

معاشرے میں امن و آشتی، باہمی ہم آہنگی اور بھائی چارے کے جذبے کو فروغ حاصل ہو اور دوسری طرف عوام بالخصو ص غریب اور بے بس لوگ تھانوں اور کچہریوں کے چکروں اور جھنجھٹوں سے چھٹکارہ حاصل کرکے اپنی صلاحتیں اور وسائل مثبت اور تعمیری کاموں پر لگا کر معاشرے کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکیں۔ کونسل برائے تنازعات کے حل کا منشور قران وسنت کی روشنی میں تشکیل دیا گیا ہے۔

جوکہ سورۃ الحجرات کی تعلیمات یعنی ’’صلح میں بھلائی ہے‘‘ سے ماخوذ ہے۔ ان کونسلوں میں پورے صوبے میں ماہ اکتوبر کے دوران 493 تنازعات موصول ہوئیں جن میں سے 413 تنازعات خوش اسلوبی سے پُر امن طریقے سے حل کرلیے گئے۔ جبکہ 30 تنازعات قانونی کارہ جوئی کے لیے متعلقہ فورم کو بھیجوادیئے گئے۔ ان کونسلوں نے پشاور میں 92، مردان میں23 ،نوشہرہ میں 79، چارسدہ میں 71، صوابی میں 66، کوہاٹ میں7، کرک میں4،ہنگو میں 6، سوات میں 3، اپر دیر اور لوئیر دیر میں 2,2اوربنوں میں 6 تنازعات خوش اسلوبی سے پرامن طور پر حل کرلئے ہیں۔

تنازعات کے حل کے لیے بنائے گئے کونسل کی ذمہ داریوں میں تنازعات کا پُر امن حل، حقائق جاننے کے لیے تحقیق ( انکوائری) کرنا اورکی گئی تفتیش میں بطور جیوری کام کرنا ہے۔واضح رہے کہ موجودہ صوبائی حکومت نے تنازعات کے حل کے کونسلوں کے کردار اور کارکردگی پر بھر پور اطمینان کا اظہار کیا ہے اور ان کو نسلوں کو لوگوں کو مفت اور فوری انصاف کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ قرار دے رہی ہے۔ صوبائی حکومت کی ہدایت پر صوبے کے کونے کونے بالخصوص دیہاتی علاقوں میں زیادہ تعداد میں اس قسم کی کونسلیں قائم کی گئی ہیں تاکہ غریب اور پسے ہوئے طبقے کو اُن کی دہلیز پر فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے جائیں۔

متعلقہ عنوان :