حکومت بجلی کی پیداواری صلاحیت بڑھا نے کیلئے کوشاں ہے ، بجلی کی پیداوار 16000 میگاواٹ تک بڑھانے کے لئے منصوبوں پر کام جاری ہے ، آئندہ دس سالوں میں ملک میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 43000 میگاواٹ ہو جائے گی، اقتصادی راہداری منصوبہ کے مغربی روٹ پر کام کے دوران ایف ڈبلیو او کے 13 جوان شہید ہو چکے ہیں ، منصوبہ کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں کی پاسداری کی جائے گی، چین کے سرمایہ کاروں نے اس و قت اپنا سرمایہ لگایاجب پاکستانی بھی ملک میں اپنا سرمایہ لگانے پر راضی نہیں تھے، وسیع پیمانے پر براہ راست سرمایہ کاری سے عالمی مارکیٹ میں پاکستان کاتاثر بہتر ہوگیا ہے

سینیٹ کی کمیٹی کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی بریفنگ

جمعہ 27 نومبر 2015 18:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 نومبر۔2015ء) سینیٹ کی کمیٹی برائے منصوبہ بندی کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہاہے کہ حکومت ملک میں جاری توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے چومکھی لڑائی لڑ رہی ہے، بجلی کی پیداواری صلاحیت بڑھائی جا رہی ہے، ملک میں بجلی یک تقسیم کے لئے 16000 میگاواٹ تک ٹرانسمیشن لائنز میں اور اس کو بڑھایا جا رہا ہے ، اگلے دس سال میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 43000 میگاواٹ ہو جائے گی، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کے مغربی روٹ پر کام کرتے ہوئے ایف ڈبلیو او کے 13 جوان شہید ہو چکے ہیں ، منصوبہ کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس میں ہونے والے تمام فیصلوں کی پاسداری کی جائے گی، منصوبہ حکومت کے قومی ترقیاتی ایجنڈے کا ایک جزو ہے، چین کے سرمایہ کاروں نے ایسے وقت میں پاکستان میں سرمایہ لگانے کا آغاز کیا جب پاکستانی سر مایہ کار ملک میں سرمایہ لگانے پر راضی نہیں تھے، چین کی وسیع پیمانے پر ملک میں براہ راست سرمایہ کاری سے عالمی مارکیٹ میں پاکستان کاتاثر بدل گیا ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو کے قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سید طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں ہوا جس میں تمام کمیٹی ممبران کے علاو ہ وزیر منصوبہ بندی اور دیگر نے شرکت کی ۔اس دوران احسن اقبال نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے کہا کہ حکومت ملک میں جاری توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے چومکھی لڑائی لڑ رہی ہے، ایک طرف بجلی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے منصوبہ جات پر کام جاری ہے، تو دوسری طرف بجلی کی ترسیل کیلئے تقسیم کے سسٹم کی گنجائش صرف 16ہزار میگاواٹ تک ٹرانسمیشن لائنز میں موجود ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ چین پاکستاناقتصادی راہداری منصوبہ اور مغربی روٹ کے حوالے سے غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابتک مغربی روٹ پر ایف ڈبلیو او کے 13جوان شہید ہو چکے ہیں اور ملک دشمن عناصر سے منصوبہ کو بچا رہے ہیں اور قراقرم ہائی وے کی طرح بہت مشکل حالات میں کام کرتے ہوئے قربانیاں دے رہے ہیں۔ احسن اقبال نے کہاکہ حکومت منصوبہ کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس میں ہونے والے تمام فیصلوں کی پاسداری کرے گی۔

احسن اقبال نے کہا کہ منصوبے میں پاکستان کے توانائی کے بحران کو حل کرنے کیلئے تقریباً 35ارب ڈالر کے توانائی کے منصوبے شامل ہیں کیونکہ توانائی کے بغیر معیشت ترقی نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کاکہ یہ چین کی طرف سے فنڈزنہیں دیئے جا رہے بلکہ یہ چین کے پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ چین کی جانب سے پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کی بدولت بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کا تاثر بالکل بدل گیا ہے اور یہی ترقی کا طریقہ ہے۔

انہوں نے چینی سرمایہ کاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں جب پاکستان کے سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری سے بھاگ رہے تھے چین نے پاکستان پر اعتماد کیا۔احسن اقبال نے کہا کہ انرجی بحران کے حل کرنے کے ساتھ روڈ نیٹ ورک اور تمام انفراسٹرکچر مرحلہ وار بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل کئے جائیں گے اور تمام صوبوں میں معاشی زون بنائے جائیں گے۔

سینیٹر سراج الحق نے توجہ دلائی کہ حکومت تھر اور بلوچستان میں موجود کوئلے کے ذخائر استعمال کرنے کے بجائے کوئلے کی درآمد کیوں کرے گی اور ملک میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر توجہ کیوں نہیں دے رہی۔ احسن اقبال نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے قومی ترقیاتی ایجنڈے کا ایک جزو ہے، یہ مکمل ترقیاتی پروگرام نہیں ہے، تھر کے کوئلہ کے استعمال کیلئے مائننگ کی جائے گی اور 660میگاواٹ کے چار یونٹ لگائے جائیں گے، بلوچستان کے کوئلے کے ذخائر استعمال کرنے کیلئے فزیبلٹی تیار کرانے کا حکم دیا جا چکا ہے۔

احسن اقبال نے کہاکہ حکومت ملک میں توانائی پیدا کرنے کیلئے تمام دستیاب وسائل کو استعمال کر کے ایک وسیع انرجی مکس بنا رہی ہے، جس میں ہائیڈل ،کوئلہ، سولر، ونڈ کے پراجیکٹ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ تیل سے پیدا ہونے والی بجلی کوئلہ درآمد کر کے پیدا کرنے والی بجلی سے سستی پڑتی ہے، اس لئے کوئلہ کو درآمد کر کے بجلی پیدا کرنے کاآپشن بھی استعمال کیا جائے گا۔

سینیٹر محمد علی سیف کے اعتراض پر کہ کوئلہ سے ماحولیاتی آلودگی پیدا وہ گی اور اس سے خرابیاں پیدا ہوں گی۔احسن اقبال نے کہا کہ کوئلہ کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی اور دیگر خرابیوں کو روکنے کیلئے حکومت سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی استعمال کرے گی جس سے پلانٹ آلودگی کاذریعہ نہیں بنیں گے۔ احسن اقبال نے صنعتی زون کے حوالے سے کہا کہ ہم نے تمام صوبوں کو کہا ہے کہ اپنے اپنے صوبوں میں صنعتی زون کیلئے بہترین جگہ کا انتخاب اچھے کنسلٹنٹ کے ذریعے کرا کر ہمیں آگاہ کریں۔

احسن اقبال نے کہا کہ مقامی پیر کے استعمال اور بہتر بنانے کیلئے کوئٹہ اور گوادر میں ووکیشنل ٹریننگ کے ادارے قائم کئے جا رہے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ صوبوں کے تحفظات دور کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ غلط فہمیاں پھیلانے اور بیان بازی کے بجائے ہمیں متعلقہ پلیٹ فارمز پر تمام تحفظات دورکرنے چاہیئیں کیونکہ بیان بازی سے نقصان ہوتا ہے۔

سینیٹر محسنلغاری نے کہا کہ رحمی یار خان، ساہیوال اور مظفر گڑھ میں کوئلہ کے جو پلانٹ لگائے جا رہے ہیں، اس سے زرعی زمینوں کو نقصان ہو گا اور بیماریاں بھی پھیلیں گی، علاقے میں زراعت کیلئے استعمال کیا جانے والا پانی پلانٹ کو ٹھنڈا کرنے کیلئے استعمال ہو گا تو زراعت کو نقصان ہو گا۔ سینیٹر آغا شہباز درانی نے کہا کہ بلوچستان میں نہری پانیکے نظام کو درست کر کے پینے کے پانی کا مسئلہ حل کرنے کی جانب توجہ دی جائے۔

سینیٹر کریم خواجہ نے کہا کہ 1947ء کے دوران پاکستان سے بڑی تعداد میں مسلم اور غیر ملکی ہجرت کر کے دنیا میں مختلف علاقوں میں آباد ہوئے تھے، ان کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی جانب راغب کیا جائے۔ اجلاس میں سینیٹر سراج الحق ، مفتی عبدالستار، حاصل خان بزنجو، سعید الحسن، مندوخیل، آغا شہباز درانی، محسن لغاری، کریم احمد خواجہ، بیرسٹر محمد علی سیف، سیکرٹری منصوبہ بندی، یوسف نسیم کھوکھر اور اعلیٰ عہدیداران نے شرکت کی، سیکرٹری منصوبہ بندی نے اجلاس کو منصوبہ کے حوالے سے بریفنگ دی۔(اح+اج)