ملکی نظام میں خرابیوں کو دور ہونا چاہیے ، پارلیمانی کمیٹیوں کا مقصد ملکی نظا م میں بہتری ، قومی معاملات میں عوام کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کیلئے مثبت تبدیلی کی کوشش ہے

سینیٹ قائمہ کمیٹی قواعد وضوابط اور استحقاق کے چیئرمین سینیٹر جہانزیب جمالدینی کاکمیٹی اجلا س سے خطاب

جمعرات 26 نومبر 2015 22:33

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 نومبر۔2015ء ) سینیٹ قائمہ کمیٹی قواعد وضوابط اور استحقاق کے چیئرمین سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹیوں کا مقصد ملکی نظا م میں بہتری لانا قومی معاملات میں عوام کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کیلئے مثبت تبدیلیوں کی کوششیں ہوتی ہیں،ملکی نظام میں خرابیوں کو دور ہونا چاہیے تاکہ معاملات پارلیمنٹ تک نہ پہنچیں ادارے ممبران سینیٹ کا مکمل احترام کرتے ہوئے عوامی مسائل کو حل کریں ۔

وہ جمعرات کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی اجلا س کی صدارت کررہے تھے ۔ اجلاس میں کمیٹی کو بجھوائے گئے پارلیمانی استحقاقات کے ضابطوں کے معاملے کے علاوہ سینیٹر چوہدری تنویر خان کی طرف سے ایوان بالاء کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ممبرز کو جواب دو گھنٹوں کی بجائے 24 گھنٹے قبل فراہم کرنے سینیٹر احمد حسن کی کیبنٹ ڈویژن کی طر ف سے نا مکمل جواب اور غلط بیانی ، سینیٹر نجمہ حمید کی طرف سے وزارت پانی و بجلی کی طرف سے اطلاع پر تفصیلی بحث کی گئی ۔

(جاری ہے)

سینیٹر نجمہ حمید نے متعلقہ گاؤں کے بجلی صارفین کے مسائل کو حل کر دینے پر اطمینان کا اظہار کیا جس پر تحریک نمٹا دی گئی ۔سینیٹر احمد حسن نے کہا کہ پی ٹی اے کے چیئرمین اسماعیل شاہ کے ساتھ ملاقات کے بعد یوفون کو سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی ،یوفون نے آج سے سہولت کا آغاز کر دیا ہے یہ تحریک بھی نمٹا دی گئی سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ ممبران محنت اور تیاری کر کے سوال کرتے ہیں اکثر جواب نہیں آتا اور نا مکمل جواب کے بارے میں بھی تصدیق لازمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے دو گھنٹے قبل فراہم کردہ جواب پر ضمنی سوال بھی مشکل ہو جاتا ہے ۔

چوہدری تنویر نے کہا کہ سوال کرنے والے غیر حاضر ممبر کے بارے میں ایوان میں تحریک لا رہا ہوں کی سوال کو پڑھ کر کارروائی میں شامل کر لیا جایا کرے ۔ سیکرٹری پارلیمانی امور منصور علی خان نے آگاہ کیا کہ قواعد وضوابط کے تحت ہی دو گھنٹے قبل جواب فراہم کیا جاتا ہے جلدی جواب دینے سے سوال کے جواب اور انتہائی حساس معاملات وقت سے پہلے افشا ں ہونے کا اندیشہ ہے وزارت قانون کو سمری بجھوائی گئی تھی لیکن ترمیم کی مخالفت کی گئی ہے ۔

لیکن کمیٹی ترمیم کی سفارش کر ے تو کوئی اعتراض نہیں ہوگا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹرز فرحت اﷲ بابر اور سید مظفر شاہ نے قواعد میں ترامیم کی خاطر محنت کی ہے آئینی ماہرین تجربہ کار پارلیمنٹرین سینیٹر فرحت اﷲ بابر، سینیٹر مظفر حسین شاہ ، کی آراء کو بھی اگلے اجلاس میں سن کر فیصلہ کیا جانا چاہیے ۔سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ ممبران قومی مفاد کی خاطر بحث میں حصہ لیتے ہیں کسی شخصیت یا ادارے کے خلاف نہیں سوال کا جواب تیا رکرنے والے کلرک بھی حساس معلومات کو افشاں کر سکتے ہیں سینیٹر عطاالرحمن نے کہا کہ اگر دوسری دفعات متاثر نہ ہوتو ترمیم کے مسودے پر کمیٹی میں بحث کر لی جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے وزارت قانون کو ہدایت دی کہ وہ اردو اور انگریزی ترجمہ کا مسودہ وزارت پارلیمانی امور اور ممبران کو فراہم کرے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان کے آئین میں اور پارلیمنٹ کے قواعد وضوابط میں ممبران کے استحقاق کا فیصلہ پارلیمنٹ ، قائمہ کمیٹیوں ، ممبران پارلیمنٹ کا اختیار ہے ۔ کمیٹی اجلاس میں عطاالرحمن ، چوہدری تنویر ، ہلال الرحمن، زاہد ہ خان ، نجمہ حمید، کے علاوہ سیکرٹری پارلیمانی امور منصور علی خان ،سیکرٹری کیبنٹ راجہ عباس، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت پانی و بجلی عمر رسول ، چیف پیکسو فضل عباس نے بھی شرکت کی ۔