پاکستان ،ترکی کے مابین آزاد تجارتی معاہدہ ہونا چاہیے،ترکش قونصل جنرل

ترکش تاجر کراچی میں سرمایہ کاری وجوائنٹ وینچرز کے مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں، یونس محمد بشیر

جمعرات 26 نومبر 2015 19:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 نومبر۔2015ء) ترکی کے قونصل جنرل مورات ایم اونارٹ( Murat M. Onart)نے پاکستان اور ترکی کے مابین آزاد تجارتی معاہدے(ایف ٹی اے)کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے پاکستان کو زیادہ فائدہ ہوگا جبکہ دونوں برادر ممالک کے مابین تجارتی وفود کے تبادلے سے دوطرفہ تجارت میں بھی اضافہ ممکن ہو سکتا ہے۔

یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پرکراچی میں ترکش قونصلیٹ کے کمرشل اتاشی مورات مستو( Murat Mustu)، کے سی سی آئی کے صدر یونس محمدبشیر، سینئر نائب صدر ضیاء احمد خان، کے سی سی آئی کی خصوصی کمیٹی برائے’’مائی کراچی‘‘نمائش کے چیئرمین محمد ادریس اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ترکش قونصل جنرل نے کہاکہ پاکستان اور ترکی شاندار برادرانہ تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور پاکستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کا ترکی میں ہمیشہ گرمجوشی سے خیرمقدم کیاجاتا ہے۔انہوں نے دونوں ملکوں کے مابین تجارت میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان سے ترکی کے لیے جہازوں کے ذریعے اشیاء کی ترسیل میں اکثر ایک ماہ کا عرصہ لگ جاتا ہے۔

ترکی اس مسئلے کے حل کے لیے اسلام آباد اوراستنبول کے درمیان ٹرین سروس کے آغازکا خواہش مند تھا جس سے اشیاء کی ترسیل صرف10دنوں میں ممکن ہوسکتی تھی لیکن اس ٹرین سروس کا انتظام مشکل نظر آرہاہے تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ ترکش ایئرلائنز پاکستان میں اپنے آپریشن میں توسیع کرر ہی ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ جب یہاں آئے تھے تو ہفتہ وار صرف 3پروازیں تھیں جبکہ کوئی کارگوفلائٹ نہیں تھی لیکن اب روزانہ ہی ترکش ایئرلائنز کی فلائیٹس ہوتی ہیں اور ہفتہ وار2کارگو فلائٹس کی سہولت بھی فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے کرچی میں امن وامان کی مجموعی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ2011کی نسبت اب حالات بہت مختلف ہیں اور بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ترکش کمپنیاں کراچی میں امن وامان کی صورتحال سے کبھی نہیں گھبرائیں اورکئی کمپنیاں اپنا کاروبار سومالیہ،افغانستان اورعراق جیسے ممالک میں بھی جاری رکھا ہوا ہے تو انھیں کراچی شہر میں جہاں صورت حال قدرے بہتر ہے کاروبار کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔

ترکش قونصلیٹ کے کمرشل اتاشی مورات مستو( Murat Mustu) نے کہاکہ وقتاً فوقتاً تجارتی وفود ترکی کا دورہ کرتے رہتے ہیں اور حال ہی میں کراچی چیمبر کے نمائندوں پر مشتمل وفد نے گزشتہ ماہ ترکی کا دورہ کیا جس کامقصدتجارت کے فروغ کی نئی راہیں تلاش کرنا تھا لیکن زیادہ سے زیادہ تجارتی وفود بھیجنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کا دورہ کرنے کے لئے ترکش کمپنیوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تاکہ وہ خودذاتی طور پر کراچی میں امن وامان کی بہتر ہوتی صورتحال سمیت اس امر کا جائزہ لے سکیں کہ کس طرح یہاں کاروبار کیاجاتا ہے۔

انہوں نے کے سی سی آئی کے زیر اہتمام مارچ 2016میں منعقد ہونے والی’’مائی کراچی‘‘نمائش کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کے سی سی آئی اپنی خصوصی ٹیم ترکی بھیجے تاکہ نمائش کو فروغ دیتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تعداد میں ترکش کمپنیوں کی شرکت یقینی بنائی جاسکے۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیرنے ترکش قونصل جنرل کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ کراچی پاکستان کا معاشی مرکز ہونے کے علاوہ ترکش تاجر وصنعتکاروں کو سرمایہ کاری اور مشترکہ شراکت داری کے بہترین مواقع فراہم کرتا ہے۔

کراچی میں امن وامان کا کوئی مسئلہ نہیں۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سنگین لاقانونیت سے مؤثر طریقے سے نمٹنے اور امن کی کسی حد تک بحالی پر مشکور ہیں۔انہوں نے کہاکہ ترکش تاجروصنعتکار کراچی میں کاروبار اور مشترکہ شراکت داری کرکے یقینی طور پر خاطر خواہ منافع کما سکتے ہیں جو قومی خزانے میں65فیصد سے زائد ریونیو دیتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کراچی چیمبر ترکی کے ساتھ دوطرفہ تجارت کے فروغ کے لیے نئی تجارتی راہیں تلاش کرنے کا خواہش مند ہے اور یہ یقین رکھتا ہے کہ پاکستان کے ترکی کے ساتھ تعلقات کے فروغ سے ملک میں جاری بحران سے نمٹنے میں مددملے گی اور یقینی طور پر ملک میں خوشحالی آئے گی۔

پاکستان ترکش اقتصادی تعلقات پرتبصرہ کرتے ہوئے کے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ دوطرفہ اقتصادی تعلقات دیرپاہونے چاہیے اور باہمی تعلقات کی جڑیں بھی مضبوط ہونی چاہیے جو ایک دوسرے کو اقتصادی و سیاسی سپورٹ فراہم کرے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ترکی اہم تجارتی حجم رکھتے ہیں۔ مالی سال 2014-15کے دوران پاکستان نے322.60ملین ڈالر مالیت کی کموڈیٹیز برآمد کیں جبکہ 238.45ملین ڈالر کی اشیاء درآمد کی گئیں جو84.15ملین ڈالر کی متوازن تجارت کو ظاہر کرتا ہے جوپاکستان کے حق میں ہے۔

انہوں نے ترکش کمپنیوں کو کے سی سی آئی کے زیراہتمام اگلے برس مارچ میں منعقد ہونے والی13ویں سالانہ ’’مائی کراچی‘‘ نمائش میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ یہ تین روزہ نمائش 2004سے مستقل بنیادوں پر منعقد ہو رہی ہے۔’’مائی کراچی‘‘ نمائش ترکش تاجروصنعتکاروں کو اپنی مصنوعات کی تشہیر کے بہترین مواقع فراہم کرنے کے علاوہ خوشگوار ماحول میں کراچی کی تاجرو صنعتکار برادری کے ساتھ مضبوط رابطے استوار کرنے کے حوالے سے بزنس ٹو بزنس میٹنگز کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔