کشمیر کا مسئلہ قابل حل ہے، تاہم دونوں ممالک مکمل طور پر مطمئن نہیں ہو سکیں گے، خورشید قصوری

Zeeshan Haider ذیشان حیدر جمعرات 26 نومبر 2015 19:18

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔26 نومبر۔2015ء)سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ مثبت بات یہ ہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل کیا جا سکتا تاہم اس کا جو بھی حل نکلے گا وہ پاکستان اور بھارت کو مکمل مطمئن نہیں کر سکے گا۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سنٹر فار ساوٗتھ ایشین سٹڈیز اور شعبہ سیاسیات کے زیر اہتمام ’’جنوبی ایشیا میں امن کا قیام اور درپیش چیلنجز ‘‘کے موضوع پرالرازی ہال میں منعقدہ قومی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران، معروف ماہر سیاسیات پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی، ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عنبرین جاوید ، فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خورشید محمود قصوری نے کہا کہ ایٹمی طاقت ہونے کے باعث دونوں ممالک جنگ نہیں کر سکتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت کے زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ انہیں پاکستان سے بات کرنی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں پر ہونے والے حالیہ مظالم نے نہ صرف بین الاقوامی سطح پر بھارت کا امیج خراب کیا ہے بلکہ بھارت میں فلمسٹار بھی اس ظلم کے خلاف بول پڑے ہیں اور کئی لوگوں نے اپنے ایوارڈز واپس کر دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے انتخابات کے نتائج بھی اس بات کے غمازی ہیں کہ انتہا پسندانہ پالیسیاں نہیں چلیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی عوام کو ذیادہ بے وقوف نہیں بنایا جا سکتاانہوں نے کہا کہانتہا پسند ہندو نہیں چاہتے کہ پاکستان اور بھارت کرکٹ میچ کھیلیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب پاکستان کو بچانے اور اکٹھا کرنے کا نام ہے ۔ وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ خورشید محمود قصوری نے پاک بھارت تعلقات پر اہم کتاب لکھی ہے جو کہ اہم دستاویز ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی نے کہا کہ افغانستان میں امن قائم کئے بغیر ایشیاء میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پروفیسر ڈاکٹر عنبرین جاوید نے اعلان کیا کہ شعبے میں انڈین سٹڈیزسیل قائم کیا جائے گا اور ایک سالہ ڈپلومہ ان انڈین سٹڈیز بھی شروع کیا جائے گا۔