صحافتی تنظیمیں ضابطہ اخلاق طے کریں، ایک صحافی پر حملہ کو پوری صحافتی برادری پر حملہ تصور کیا جائے، میڈیا ہاؤسز کی سیکورٹی کا انتظام ہونا چاہئے، میڈیا ورکرز کے لئے انشورنس میکنزم ہونا چاہئے، معاشرے میں برداشت کا کلچر پروان چڑھایا جائے، میڈیا اور معاشرے کو اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں
منیجنگ ڈائریکٹر”اے پی پی“ مسعود احمد ملک کا میڈیا کانفرنس سے خطاب
جمعرات 26 نومبر 2015 18:13
اسلام آباد ۔ 26 نومبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔26 نومبر۔2015ء) قومی خبر رساں ادارہ ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔26 نومبر۔2015ء) کے منیجنگ ڈائریکٹر مسعود احمد ملک نے کہا ہے کہ صحافتی تنظیمیں ضابطہ اخلاق طے کریں، ایک صحافی پر حملہ کو پوری صحافتی برادری پر حملہ تصور کیا جائے، میڈیا ہاؤسز کی سیکورٹی کا انتظام ہونا چاہئے۔
جمعرات کو یہاں میڈیا کانفرنس جس کا موضوع ”میڈیا پر تشدد کے خاتمے کے لئے ڈائیلاگ“ تھا، سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد کے ماحول کا جائزہ لینا ہوگا کہ کیوں صحافی کی زندگی خطرہ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سالہا سال سے جبر کا شکار ہیں۔ ایک صحافی سیاسی، معاشی اور معاشرتی جبر کا شکار ہوتا ہے۔(جاری ہے)
معاشرے کی سوچ کو تبدیل کرنا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں صحافیوں کا قتل ہوا، انہیں کوڑے مارے گئے اور برطرفیاں کی گئیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے میں برداشت کا کلچر پروان چڑھایا جائے۔ اس سلسلے میں میڈیا اور معاشرے کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں تاکہ صحافی کسی تشدد کا شکار نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک صحافیوں کو معاشی تحفظ حاصل نہیں ہوگا وہ اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکتے۔ اخبارات کی ورکنگ کنڈیشن کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ صحافی نوکریوں کو داؤ پر لگانے پر مجبور نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پیشہ میں مخاصمت (پلورائزیشن) ہے، ایک رپورٹر یا چینل پر حملہ ہوتا ہے تو دوسرا چینل یا اخبار اس کی خبر شائع یا نشر نہیں کرتا۔ ہمیں اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور صحافتی تنظیموں کو ضابطہ اخلاق طے کرتے ہوئے یہ پیغام دینا چاہئے کہ ایک صحافی پر حملہ پوری صحافت پر حملہ تصور ہوگا۔ کیمرہ اور دیگر میڈیا کے سامان کو اہمیت حاصل ہوتی ہے اور یہ آلات انشورڈ ہوتے ہیں لیکن کیمرہ مین اور صحافی کی انشورنس نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز کے لئے انشورنس میکنزم ہونا چاہئے۔ میڈیا ہاؤسز میں کام کرنے والے کارکنوں کی ہیلتھ انشورنس ہونی چاہئے اور کسی ناگہانی حادثہ کی صورت میں فوری معاوضہ کی ادائیگی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سینئر لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دیکھیں کہ صحافی کیا خبر دے رہا ہے اور اس کا مواد کیا ہے۔ قابل اعتراض باتوں کو ایڈیٹ کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے، ہمیں اپنا کلچر تبدیل کرنا ہوگا کہ لوگ کسی ناگہانی صورتحال میں صحافی کے ساتھ کھڑے ہوں۔ سب سے اہم کردار صحافی کا اپنا ہے، اگر وہ لوگوں کی محرومیوں کی بات کرتا ہے تو اسے اپنے مسائل سے بھی معاشرے کو آگاہ کرنا چاہئے۔ اگر صحافی معاشرے کے سامنے اپنے مسائل رکھے گا تو معاشرہ اس کا ساتھ دے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ”اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔26 نومبر۔2015ء“ ایک قومی خبر رساں ادارہ ہے، اسے معاشی استحکام حاصل ہے، اس کے کارکنوں کو بروقت تنخواہیں ملتی ہیں، کوشش ہے کہ لوگوں کو میرٹ پر رکھا جائے۔ کارکنوں کی استعداد کار میں اضافہ کے لئے تربیتی کورسز کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔26 نومبر۔2015ء “کو ایک فعال ادارہ بنایا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صحافی کو پیشہ ورانہ لحاظ سے رپورٹنگ کرنی چاہئے۔ میڈیا کانفرنس میں ممتاز ماہر قانون آفتاب عالم، ڈائریکٹر میڈیا ڈویلپمنٹ عدنان رحمت اور سینئر صحافی اقبال خٹک نے بھی اظہار خیال کیا اور صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کو درپیش مسائل کا جائزہ لیا اور ان کے حل کے لئے تجاویز دیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ماسکو مشرقی یورپ میں امریکی اتحادی ریاستوں کے ساتھ تصادم کا خواہاں نہیں ہے. روسی صدر
-
اروند کیجریوال کی گرفتاری پر امریکا کی جانب سے اظہار تشویش کرنے پر بھارت نے امریکی سفارت کار کو طلب کرلیا
-
خطے کے 9 ممالک کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 10 اعشاریہ98 فیصد بڑھ گیا
-
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی پشاور پہنچ گئے، امن و امان اور سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیں گے
-
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دیدی
-
نیپرا نے بجلی کی فی یونٹ قیمت4روپے99پیسے بڑھانے پر فیصلہ محفوظ کر لیا
-
قرآن نذر آتش کرنے والا عراقی سویڈن کے رویے سے مایوس
-
وزیرمملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ سے پاکستان سافٹویئر ہاوسز ایسوسی ایشن کے اعلی سطح وفد کی ملاقات
-
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دیدی
-
سوشل میڈیا پر سب سے بڑا چیلنج جعلی خبریں ہیں، وفاقی وزیراطلاعات
-
پاکستان دہشت گردوں، سہولت کاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے پرعزم ہے، دفترخارجہ
-
یحیی السنورجہاں بھی ہے، ہم زندہ یا مردہ اس تک پہنچیں گے،اسرائیل
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.