آصف علی زرداری کی باعزت بریت کے بعد جھوٹے مقدمات قائم کرنے والے قوم سے معافی مانگیں ، راجہ پرویز اشرف

قمرزمان کائرہ ٗ اخونزادہ چٹان ٗ عامرفداپراچہ اورنذیر ڈھوکی کے ہمراہ مرکزی سیکریٹ میں پریس کانفرنس سے

جمعرات 26 نومبر 2015 17:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 نومبر۔2015ء ) سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی باعزت بریت کے بعد جھوٹے مقدمات قائم کرنے والے بھی قوم سے معافی مانگیں ، سیاسی منصوبہ بندی کے تحت پیپلز پارٹی کو سیاست سے باہر نکالنے کی کوشش کی گئی ، چہرے مسخ کئے گئے ،حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ ایک کمیشن قائم کرے جو دو اڑھائی ماہ میں ہائی پروفائل کیسز کا فیصلہ کرے، جس طرح سیاستدانوں کے چہرے مسخ کئے جا رہے ہیں وقت آ گیا ہے کہ اس ڈرامے کو ختم کیا جائے جرم کیا ہے تو اس کی سزا چوک میں دی جائے الزامات لگاکا بدنام نہ کیا جائے ۔

پیپلز پارٹی کے ساتھ برابری کا سلوک نہیں کیا جاتا ، میرے خلاف مقدمات میں سپریم کورٹ درخواست کنندہ ہے ایسا کبھی نہیں ہوا کہ سپریم کورٹ کسی کیس میں درخواست کنندہ بنے،چیف جسٹس اور چیئرمین نیب معاملے کو دیکھے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قمرزمان کائرہ ٗ اخونزادہ چٹان ٗ عامرفداپراچہ اورنذیر ڈھوکی کے ہمراہ مرکزی سیکریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم راجہ پرویزاشرف نے کہاکہ اٹھارہ سال بعد سابق صدر آصف علی زر داری کی با عزت بریت کا فیصلہ آیا جس پر میڈیا اوراخبارات میں بحث ہورہی ہے جو ان کا حق ہے اٹھارہ سال پہلے یہ مقدمات قائم ہوئے جس میں بے نظیر بھٹو شہید ٗ نصرت بھٹو کو بھی ملوث رکھا گیا یہ سلسلہ ایسے آگے بڑھایا گیا کہ سوائے سیاسی کردار کشی کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔

پیپلز پارٹی کو سیاسی طورپر نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے اب اٹھارہ سال بعد فیصلہ آیا ہے کہ آپ کو با عزت بری کیا جاتا ہے قوم کو دیکھنا چاہیے کہ یہ کونسا نظام ہے جس میں چہرے مسخ کئے گئے ٗ افسانوں کو سچ بنا کر پیش کیا گیا یہ سلسلہ آج بھی چل رہا ہے جن لوگوں نے یہ مقدمات قائم کئے تھے وہ سیاسی منصوبہ بندی کے تحت بے نظیر بھٹو کو سیاست میں کمزور کر نا چاہتے تھے اب کہا گیا ہے کہ عدم ثبوت کی بناء پر با عزت بری کیا جاتا ہے اس 18 سال کے ذمہ دار کون ہیں ؟وقت کی ضرورت ہے کہ جھوٹے مقدمات قائم کر نے کی ذمہ داروں کو سامنے آنا چاہیے اور وہ قوم سے معافی مانگیں اور بتائیں کہ یہ کیسے سیاسی اور بے بنیاد تھے قومی خزانے سے کروڑوں روپے خرچ کئے گئے ملک کو حجان میں رکھا گیا انہوں نے کہاکہ بطور وزیر اعظم میرے اوپر بھی کیسز بنائے گئے میں نے چیف جسٹس کو خط لکھا کہ ایسے کیسسز کو جلد از جلد نمٹایا جائے اور ان کا اڈھائی ماہ میں فیصلہ کیا جائے اس کے بجائے انہوں نے میرے خط پر توہین عدالت کانوٹس دے دیا ۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک کمیشن قائم کرے جو دو اڑھائی ماہ میں ہائی پروفائل کیسز کا فیصلہ کرے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف پر 36 ریفرنس دائر ہوئے ہیں وہ تین دفعہ وزیراعظم بن چکے ہیں اور شہباز شریف 4 دفعہ وزیراعلیٰ بن چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ابھی تک ریفرنس چل رہے ہیں یہاں پر اربوں روپے کے کرپشن کے الزامات لگائے جاتے ہیں یہ ملک کوئی بنانا ریپبلک نہیں ہے جہاں لوگ ڈرم بھر کر پیسے لے جاتے ہیں اتنے کرپشن کے الزام لگائے گئے ہیں کہ اتنی ملک کی جی ڈی پی بھی نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سیاستدانوں کے چہرے مسخ کئے جا رہے ہیں وقت آ گیا ہے کہ اس ڈرامے کو ختم کیا جائے جرم کیا ہے تو اس کی سزا چوک میں دی جائے الزامات لگاکا بدنام نہ کیا جائے ۔ آصف علی زرداری کے کیس کا فیصلہ آنے کے بعد لمحہ فکریہ ہے 10 سال انہوں نے جیل کاٹی ۔ ان کی عزت کو روندا گیا اس کے بعد انہیں باعزت بری کیا گیا ۔ ہمیں اس حوالے سے سوچنا چاہئے جس کا دل چاہتا ہے جتنے مرضی الزامات لگاتا ہے کوئی الزام لگائے تو اسکی تحقیقات ہونی چاہئیں پہلے کہا گیا کہ نندی پور منصوبے میں اربوں کی کرپشن کی گئی آج صدر مملکت نے کہا کہ کوئی کرپشن نہیں مسلم لیگ ن کی باری آئے تو آڈیٹر جنرل کی رپورٹ آ جاتی ہے ہماری باری آتی ہے تو کہتے ہیں کہ نیب کے پاس جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ میرے کیس میں سپریم کورٹ درخواست کنندہ ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا سپریم کورٹ صرف حکم جاری کرتی ہے وہ درخواست کنندہ نہیں ہوتی سپریم کورٹ کے حکم میں کچھ لکھا ہے اور کارروائی کچھ اور ہو رہی ہے اگر ماتحت عدلیہ نے کیس جائے اور درخواست کنندہ سپریم کورٹ ہو تو وہ کیا فیصلہ کریگی۔ سارے نظام کو خراب کیا جا رہا ہے سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھے ہمیں پہلے بھی گلہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ برابری کا سلوک نہیں کیا جاتا ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی انہی ججوں نے کہا کہ یہ جوڈیشل مرڈر ہے لیکن آج تک اس کیس کا فیصلہ نہیں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ غلطی کرنے سے پہلے سوچ لینا چاہئے نظام کو بہتر بنایا جائے اور اسے انصاف کے بل بوتے پر چلایا جائے ۔ عدلیہ سول سوسائٹی میڈیا سوچے کے 18 سال بعد کوئی شخص بری ہو رہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کیخلاف کیسز کے ذمہ دار اس وقت کی حکومت اور نظام تھا ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مخدوم امین فہیم بہت بڑے لیڈر تھے انکی وفاداری کو سلام پیش کرتے ہیں پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے صدر کا انتخاب مشاورت سے کیا جائیگا کوئی فرد واحد فیصلہ نہیں کریگا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت پانچ سال اقتدار میں رہی کسی ایک شخص پر سیاسی مقدمہ قائم نہیں کیا ہم انتقام پر یقین نہیں رکھتے ۔