پرانی روایات ختم ہوچکیں ٗ اب صدر اور وزیراعظم کا خاندان بھی پاسپورٹ بنوانے دفتر جاتا ہے ٗوزیر داخلہ چوہدری نثار علی

جعلی شناختی کارڈ کی حمایت نہیں کرتے ٗ بلاک ہونے والے شناختی کارڈز کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے ٗ اراکین اسمبلی

جمعرات 26 نومبر 2015 17:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 نومبر۔2015ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے نادرا کے حوالے سے کارکردگی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرانی روایات ختم ہوچکیں ٗ اب صدر اور وزیراعظم کا خاندان بھی پاسپورٹ بنوانے دفتر جاتا ہے ٗپاسپورٹ کے حصول کیلئے جلد آن لائن نظام متعارف کرایا جارہا ہے ٗ ہر وزارت کی کارکردگی ایوان کے سامنے پیش کی جانی چاہیے ٗ عوامی مسائل پر بحث ٗتنقید اور احتساب ہوگا تو کارکردگی میں بہتری اور عوام کا اعتماد بڑھے گا ٗہر پاکستانی کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کرنے کا حق ہے‘ کسی غیر پاکستانی کا شناختی کارڈ بنایا گیا تو اسے اور بنانے والے دونوں کو جیل میں ڈالیں گے ٗآئندہ ماہ سے بیرون ملک پاکستانی کے 76 سفارت خانوں میں مشین ریڈ ایبل نظام لگ جائے گا جس سے جعلسازی کا سدباب ہوگا جبکہ اراکین اسمبلی نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ جعلی شناختی کارڈ کی حمایت نہیں کرتے ٗ بلاک ہونے والے شناختی کارڈز کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیرداخلہ نے پالیسی بیان میں بتایا کہ پاسپورٹ کے حصول کیلئے آن لائن نظام متعارف کرایا جارہا ہے ٗ(ن) لیگ کی حکومت سے قبل پاسپورٹ عملہ ایوان صدراوراعلیٰ حکام کے گھرجاتاتھا تاہم اب پاسپورٹ کے حصول کے لئے وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرتے ہوئے کراچی ٗلاہور ٗراولپنڈی اوراسلام آباد میں پاسپورٹ کی گھر پر ترسیل کا عمل شروع کیا ہے ٗپاسپورٹس کی تجدیدی مدت 5 سے بڑھا کر 10 سال کر دی گئی ٗسندھ ،بلوچستان اورخیبرپختونخوامیں نئے پاسپورٹ آفس قائم کئے جارہے ہیں اورعملے کو اچھی کارکردگی پر ترقی دی جائے گی۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ قومی اسمبلی ملک کے عوام کی سوچ اور مفادات کی عکاسی کرتی ہے‘ گزشتہ کچھ عرصہ سے عوام کے مفاد اور ایوان کی کارکردگی کے حوالے سے ہماری توجہ کم ہوگئی ہے۔ عوام کی توقعات میں بھی کمی آرہی ہے۔ ہر وزارت کی کمیٹی کو چاہیے کہ وہ متعلقہ وزیر کو بلا کر وزارت کی کارکردگی پر بریفنگ لے۔ پوائنٹ سکورنگ نہ ہو‘ عوام کے مفادات کو مدنظر رکھ کر بات ہونی چاہیے ٗ انہوں نے کہا کہ مختلف وزارتوں کے حوالے سے یہاں مشورے آئیں گے‘ تنقید آئے گی اور حکومت جواب دے گی تو عوام کا اعتماد بڑھے گا۔

انہوں نے پیشکش کی کہ اگر ایوان یہ تجویز منظور کرے تو آئندہ اجلاس سے اس کا آغاز وزارت داخلہ سے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق جس وزارت کی جو ذمہ داری ہے اس پر بات ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہر وزارت کی کارکردگی کابینہ کے سامنے آنی چاہیے۔ میں نے وزیراعظم سے بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوان اصل جرگہ اور مقام ہے جہاں عوام کے مفادات پر بات ہونی چاہیے اور بہتری آنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے نادرا اور پاسپورٹ کے حوالے سے چند فیصلے کئے ہیں۔ پاسپورٹ کا حصول ہر پاکستانی کا حق ہے۔ 7 جون 2013ء کو جب انہوں نے ذمہ داری سنبھالی تو پانچ لاکھ سے زائد پاسپورٹ زیر التواء تھے۔ ہم نے اﷲ کی مہربانی سے دو ماہ میں تمام پاسپورٹ بنائے‘ آج کوئی بھی پاسپورٹ حاصل کرنے جائے‘ ایمرجنسی پاسپورٹ چھ دن کی بجائے چار دن‘ عام پاسپورٹ کا وقت 14 دن کی بجائے 10 دن کر دیا ہے ٗ پاسپورٹ کی مدت 5 سال سے بڑھا کر 10 سال کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹوریٹ آف پاسپورٹ اینڈ امیگریشن میں کرپشن کی شکایات پر ہم نے کئی اقدامات اٹھائے‘ بعض لوگوں کو برطرف کیا ہم نے پاسپورٹ کے درخواست گزار اور پاسپورٹ عملے کے درمیان رابطوں کو کم کرنے کے لئے آن لائن درخواست اور ایس ایم ایس سروسز کا اجراء کیا ہے جس پاسپورٹ افسر کی کارکردگی اچھی ہوگی اس کو مراعات دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے وزراء اور اہم شخصیات کے گھروں میں پاسپورٹ بنانے کیلئے کیمرے جاتے تھے میں نے اپنی ذات سے یہ سلسلہ شروع کیا اور میں میری فیملی اور میرے بچے پاسپورٹ آفس گئے۔

صدر مملکت نے میری درخواست پر اپنی فیملی کو پاسپورٹ آفس بھجوایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اور ان کی بہنوں نے خواہش ظاہر کی کہ پاسپورٹ آفس کا عملہ ان کے گھر بھجوایا جائے میں نے انہیں کہا کہ سیکیورٹی پوائنٹ آف ویو سے بائیو میٹرک کا عمل پاسپورٹ اور نادرا دفاتر میں زیادہ بہتر ہے۔ صرف ڈیڑھ سال میں نادرا کا منافع پانچ ارب روپے ہوا ہے۔

رواں سال بھی یہ منافع بڑھے گا ہم نے گورننس بہتر کی ہے۔ پہلی دفعہ صرف دفتر آنا پڑیگا اس کے بعد تمام کارروائی آن لائن مکمل کی جائے گی۔ ہم نے چار شہروں راولپنڈی‘ اسلام آباد‘ کراچی اور لاہور میں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ گھروں میں بھجوانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ آئندہ ایک سال میں 13 بڑے نادراسنٹرقائم کریں گے۔ پہلے چار سنٹر عالمی معیار کے مطابق جنوری میں شروع ہو جائیں گے۔

ا نہوں نے کہا کہ نادرا میں کرپشن تھی اس میں غیر ملکیوں کی رجسٹریشن تھی اور غیر ملکی ملازم تھے۔ جنہوں نے سفارشیں کی ہیں ان کے حوالے سے وہ چیئرمین سینٹ اور سپیکر سے بات کریں گے ہم نے ایک لاکھ سے زیادہ شناختی کارڈز بلاک کردیئے ہیں۔ ایک ایک جعلی شناختی کارڈ کا سراغ لگائیں گے۔ اور جعلی شناختی کارڈ بنانے والوں کو جیل میں ڈالیں گے اور سفارشیوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

شناختی کارڈ صرف پاکستانی کو ملنا چاہیے اس کے علاوہ جس کا بنا اور جس نے بنایا اسے جیل میں ڈالا جائے گا۔ سینکڑوں نادرا ملازمین کے خلاف کارروائی کی جاچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ ایک سال میں پاکستان کے طول و عرض میں 73 نئے پاسپورٹ دفاتر قائم ہونگے جس سے ملک کے ہر ضلع میں پاسپورٹ دفاتر کی سہولت مل جائے گی۔ نئے دفاتر زیادہ تعداد میں بلوچستان اورصوبہ خیبر پختونخوا میں بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نائیکوپ اور شناختی کارڈ کے حوالے سے ایک کمیٹی قائم کردیں جو ہمیں تجاویز دے اس کی روشنی میں کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی۔بعد ازاں ارکان قومی اسمبلی کی طرف سے اٹھائے گئے نکات پر جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تمام اٹھائے گئے نکات نوٹ کرلئے ہیں آئندہ سیشن میں جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ یہ نظام آئیڈیل بن چکا ہے‘ کبھی نہیں کہا کہ یہ مکمل درست ہوگیا ہے‘ میں نے کہا ہے کہ بہتری کی طرف مائل ہیں۔ نیپ کے حوالے سے جو مسئلہ اٹھایا گیا ہے وہ سندھ اپیکس کمیٹی کے سامنے اٹھایا جانا چاہیے۔ دیر میں نامعلوم 20 افراد کے جنازوں کے حوالے سے معاملے کی تحقیق کرائیں گے اگر اس طرح کے معاملات یہاں اٹھائے گئے تو بے معنی ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ روکنے کے حوالے سے کسی کو ملک کے شریف شہریوں کو تنگ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے مگر جہاں شکوک ایک ایئرلائن سے آگے بڑھ جائیں تو اس کی تحقیق متعلقہ ضلع میں آئی ایس آئی ‘ پولیس کا ایس پی اور دیگر اداروں پر مشتمل کمیٹی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شناختی کارڈ بلاک کرنے کے حوالے سے دونوں اطراف سے مختلف موقف سامنے آرہے ہیں چند دن دے دیں مزید تفصیلات حاصل کریں گے۔

پختونوں کے خلاف کارروائی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتاسندھ اور پنجاب میں بھی شناختی کارڈز بلاک ہوئے ہیں۔ پختون کا اس طرح نام نہ لیا جائے۔ ہم ان کا ملک میں بسنے والی دیگر اقوام کی طرح احترام کرتے ہیں۔ اس معاملے پر کمیٹی بننی چاہیے ٗ سندھ میں سب سے زیادہ شناختی کارڈ بلاک ہوئے ہیں جن میں بنگالی‘ برما اور بھارتی لوگ ہیں ٗہزاروں کی تعداد میں جعلی شناختی کارڈ جاری ہوئے اور پاسپورٹ جاری ہوئے ٗقومی مفاد میں بہتری لانے کی کوشش کی جارہی ہے‘ کسی ایک فرقہ یا قوم کے خلاف کبھی کارروائی نہیں ہوگی۔

آئندہ ماہ سے بیرون ملک پاکستانی کے 76 سفارت خانوں میں مشین ریڈ ایبل نظام لگ جائے گا جس سے جعلسازی کا سدباب ہوگا ٗ آئندہ ایک سال میں تمام پاسپورٹ دفاتر کام شروع کردیں گے۔ لورا لائی اور میانوالی میں بھی پاسپورٹ دفاتر قائم ہونگے۔ یہ اس لئے نہیں کہ اس کا مقصد سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہے‘ تمام اقدام عوام کے مفادات اور سہولت کو مدنظر رکھ کر اٹھائے جارہے ہیں اجلاس کے دوران جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیر داخلہ کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جعلی شناختی کارڈ کی حمایت نہیں کرتے مگر پورے پورے قبائل کے شناختی کارڈ بلاک کردیئے گئے ہیں جو قبائل بدامنی کی وجہ سے جہلم اور چکوال میں آکر مقیم ہوگئے ہیں ان کے شناختی کارڈ روک دیئے گئے ہیں ٗجو لوگ اپنے نام کے ساتھ افغان کا لفظ لکھتے ہیں ضروری نہیں کہ ان کا تعلق افغانستان سے ہے۔ وزیر داخلہ ہماری اس مشکل پر ہماری رہنمائی فرمائیں اے این پی کے رکن حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ جو ایک لاکھ شناختی کارڈ بلاک ہوئے ہیں صوبہ وار ان کی تفصیلات بتائی جائے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اگر ارکان کی یہ خواہش ہے تو ہر جماعت کے ایک ایک رکن کو موقع فراہم کردیں۔ پیپلز پارٹی کی رکن ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ اپر دیر اور لوئر دیر میں افغانستان سے نامعلوم لوگوں کی میتیں آئی ہیں اور ہزاروں لوگوں نے ان کی نماز جنازہ پڑھی ہے اس حوالے سے وضاحت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خیرپور شہر میں ایک کالعدم تنظیم نے نئے نام سے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیا ہے۔

کالعدم تنظیموں نے کیسے الیکشن میں شرکت کی ہے۔ لال مسجد کے خطیب کے معاملہ پر بھی ایوان کو اعتماد میں لیا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ ہم قوم افغان لکھتے ہیں اس پر ہمیں فخر ہے مگر ہم پاکستانی ہیں۔ رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد نے کہا کہ چوہدری نثار نے اچھی مثال قائم کی ہے حساس ترین معاملات پر ایوان کو نہیں بتایا جارہا۔ انہوں نے تجویز دی کہ شناختی کارڈ بنانے کے لئے ایک ہزار روپیہ لیا جارہا ہے‘ بڑے آدمی سے تو کوئی شناختی کارڈ نہیں پوچھتا‘ پٹھانوں کے ساتھ واقعی شناختی کارڈ کے حوالے سے اچھا برتاؤ نہیں ہوتا۔

جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے امور میں بہتری آئی ہے ٗ انہوں نے تجویز دی کہ اپر اور لوئر دیر کے پاسپورٹ دفاتر میں مقامی لوگوں کو میرٹ پر بھرتی کیا جائے۔ حاجی شیر جی گل آفریدی نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہم سب کے لئے فخر اور ایوان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کی تین ایجنسیوں میں بھی پاسپورٹ دفاتر نہیں وہاں بھی پاسپورٹ دفاتر قائم کئے جائیں۔ قبائلی علاقوں میں افغانیوں نے بہت زیادہ تعداد میں جعلی شناختی کارڈ بنوا رکھے ہیں۔ اس کا بھی نوٹس لیا جائے۔ پاکستانی شہریت حاصل کرنے کا بھی طریقہ کار بنایا جائے۔