لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کے راستے میں آنے والی کپور تھلہ ہاوس اور گردونواح میں موجود گھروں کی مسماری روکنے کے حکم امتناعی میں سات دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل ،، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 26 نومبر 2015 14:42

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔26 نومبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزاروں کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کی آڑ میںشالا مار باغ،چوبرجی،مقبرہ دائی انگہ ،کپور تھلہ ہاوس کے علاوہ کئی تاریخی عمارتوں،مساجد اور قبرستانوں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے صحت اور تعلیم کے لئے مختص بجٹ کو تین سو ساٹھ ارب روپے کے اورنج لائن ٹرین منصوبے کی نذر کر رہی ہے۔

منصوبے کی تکمیل کے لئے محکمہ ماحولیات سے این او سی بھی حاصل نہیں کیا گیا جبکہ ایل ڈی اے اور سٹی ڈسٹرکٹ گونمنٹ نے زمین کے حصول کا قانونی طریقہ کار بھی اختیار نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف لاہور کی تاریخی عمارتیں ہمیشہ کے لئے دفن ہو جائیں گی بلکہ شہریوں کے لئے صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات بھی چھینی جا رہی ہیں لہذا عدالت اس منصوبے پر فوری طور پر کام روکنے کے بھی احکامات صادر کرئے۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے اٹارنی جنرل،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب،محکمہ ماحولیات اور دیگر فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔عدالت نے اورنج لائن ٹرین منصوبے کے راستے میں آنے والی کپور تھلہ ہاوس اور گردونواح میں موجود گھروں کی مسماری روکنے کے حکم امتناعی میں سات دسمبر تک ملتوی کردی۔