اسلامی نظریاتی کونسل آزاد جموں و کشمیر نے اپنے اجلاس میں مختلف قراردادیں پیش کیں جنھیں اتفاق رائے سے منظور کرلیاگیا

آپریشن ضرب عضب کی کامیابی اور ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لےئے پوری قوم ، حکومت اور پاک افواج کے ساتھ ہے

جمعرات 26 نومبر 2015 14:13

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 نومبر۔2015ء) آزادجموں وکشمیراسلامی نظریاتی کونسل کا91 واں اجلاس چیف جسٹس سپریم کورٹ و چےئرمین اسلامی نظریاتی کونسل آزاد جموں وکشمیر جسٹس محمد اعظم خان کی زیرصدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں سیکرٹری کونسل سید فدا حسین گردیزی، ایڈیشنل سیکرٹری قانون، انصاف، پارلیمانی امور و انسانی حقوق وحید الحسن چوہدری،چوہدری منصف داد ایڈووکیٹ، کونسل کے اراکین مفتی سیّد کفایت حسین نقوی ، مولانا محمد اسحق مدنی ،علامہسیدغلام یاسین شاہ گیلانی، مولانا محمد امتیاز صدیقی، مولانا محمد خورشید خان، ڈاکٹر محمد اقبال مجددی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت فرمائی۔

کونسل نے آزاد جموں و کشمیر اوقاف ایکٹ مجریہ ۱۹۶۰ء((Azad Jammu and Kashmir Auqaf Act,1960 ،قانون راز ہا ئے سرکاری مجریہ 1923ء(The Official Secrets Act, 1923) ، ریفرنس آمدہ محکمہ قانون، انصاف ، پارلیمانی امور و انسانی حقوق بابت "تحصیل قاضی کی آسامیوں پر خواتین امیدواران کی تقرری" اورریفرنس آمدہ آزاد حکومت بابت" زکوٰة فنڈ کے مصارف سے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لےئے رقم کی بطور قرض حسنہ ادائیگی " اور کونسل کی سابقہ سفارشات پر عملدرآمد کونسل اور کونسل سیکرٹریٹ متعلقہ زیر کار امور پر پیش رفت کے جائزہ کے ضمن میں کونسل نے ابتدائی غور و خوض کیا ہے۔

(جاری ہے)

اسلامی نظریاتی کونسل آزاد جموں و کشمیر نے اپنے اجلاس میں مختلف قراردادیں پیش کیں جنھیں اتفاق رائے سے منظور کرلیاگیا۔ ان قراردادوں میں اس بات کا اعادہ کیاگیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر مذاکراتی عمل میں بھارتی حکومت کی طرف سے تعطل پیدا کرنے ،اور مختلف حیلے بہانوں سے مذاکراتی عمل کو سبو تاژ کرنے اور گذشتہ 68 برس سے بھارتی حکمرانوں کی غاصبانہ پالیسیوں کے نتیجے میں حق خودارادیت سے محروم کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو بھارتی حکومت کی طرف سے پیسوں میں تولنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اجلاس کی رائے میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی افواج کی جانب سے بے گناہ اور نہتے کشمیری عوام پر ظلم و ستم کی کارروائیوں، محاصروں ، گھر گھر تلاشیوں،کشمیری نوجوانوں کے اغواء اور اُن پر تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات جہاں کشمیری عوام کے بنیادی اور مسلمہ حقِ خود ارادیت سے محروم رکھنے کی مذموم کوشش ہے وہاں یہ اقدامات اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی کے بھی مترادف ہیں۔

کشمیر ی عوام نے بھارتی وزیر اعظم کی مقبوضہ کشمیر آمد پر مکمل ہڑتا ل کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جبراً قابض ہے اورکشمیری عوام اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کے حق سے کم کسی چیز پر راضی نہیں ہوں گے۔ اتنا عرصہ گذرنے کے باوجود صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بھارتی حکمران اگر یہ خیال کرتے ہیں کہ انہوں نے اس مدت میں اپنے حسنِ سلوک سے کشمیریوں کے دل جیت لےئے ہیں تو پھر انہیں کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دینے میں کوئی جھجک نہیں ہونی چاہیے۔

مسئلہ کشمیر کے حل کے لےئے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق عالمی برادری اور خود بھارتی حکمرانوں کے طے کردہ استصواب ِ رائے کے متفقہ طریقہ کار سے بھارت کا مسلسل گریز ہی مقبوضہ کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے والے موٴقف کے بے بنیاد اور کھوکھلے ہونے کا ثبوت ہے۔ تنازع کشمیر ہر اعتبار سے ایک عالمی انسانی مسئلہ ہے جس سے پوری خطے کا امن و استحکام مسلسل خطرے میں ہے۔

کونسل کے 91 ویں باقاعدہ اجلاس میں منظورکی جانے والی ان متفقہ قراردادوں میں کونسل نے بھارتی انتہا پسند حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر اور پورے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں کے خلاف نفرت، انہیں ہندوستان میں آزادی کے ساتھ ایک جیسے حق سے محروم رکھنے اور انسانی و شہری حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں اوربھارتی انتہا پسند حکومت کی طرف سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف غیر انسانی، غیر جمہوری اقدامات سے بھارت کا سیکولر اور جمہوریت پسند ہونے کا بے بنیاد کھوکھلا دعویٰ اقوام عالم کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔

کونسل کا یہ اجلاس اقوام متحدہ ، اسلامی کانفرنس کی تنظیم ، رابطہ عالمِ اسلامی اور دنیا کی تمام انصاف پسند قوتوں سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی جانب سے بے گناہ اور نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کی کارروائیوں ، گھر گھر تلاشیوں ، کشمیری نوجوانوں کے اغوا اور ان پر تشدد کی کارروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیتے ہوئے بھارت کی ریاستی دہشتگردی رکوانے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور مسلمہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق کشمیریوں کو اُن کا پیدائشی حق دلوانے میں اپنا موٴثر و مثبت کردار ادا کریں۔

ایک اور متفقہ قرار داد کے ذریعے کونسل نے ملک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لہر جو گذشتہ ایک دھائی سے جاری ہے جس نے ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے ،کے خلاف پاکستانی عوام کی مدد سے پاک فوج اور سیکورٹی فورسز کی جانب سے شمالی وزیرستان، قبائلی علاقہ جات اور شہری علاقوں میں شروع کےئے جانے والا آپریشن "ضرب عضب "اور شہری علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی کارروائیوں کی مکمل حمایت کی ہے۔

اجلاس کی رائے میں آپریشن ضرب عضب کی کامیابی اور ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لےئے پوری قوم ،

حکومت اور پاک افواج کے ساتھ ہے۔ حکومت اور مسلح افواج دہشت گردوں کے خاتمہ کے لےئے جس جرأت،دلیری ،بہادری اور بے جگری کے ساتھ کارروائیاں کر رہی ہیں، اس پر پوری قوم ان کو خراج تحسین پیش کرتی ہے ۔ مسلح افواج لازوال عزم و حوصلہ کے ساتھ جلد ہی ملک کو دہشت گردی سے مکمل طور پر پاک کرنے میں کامیاب ہو ں گی۔

ا جلاس کی رائے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کی سر پرستی کرنے والے اندرونی و بیرونی عناصر کا قلع قمع کیا جائے اور آپریشن "ضرب عضب"کے مثبت نتائج و اثرات کو دیر پا بنانے کے لےئے ضروری ہے کہ مملکت خداداد پاکستان کو دہشت گردی کا شکار کرنے والے عناصر کے سہولت کاروں، معاونین اور سرمایہ فراہم کرنے والوں کے خلاف بھی موٴثر کارروائی کرتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

کونسل نے ملتِ اسلامیہ میں جاری دہشت گردی کی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملت اسلامیہ میں فتنہ فساد بپا کرنے والے اورملتِ اسلامیہ کے اتحاد و یکجہتی میں دراڑ یں ڈالنے والے دہشتگرد جو اسلام کے نام پر اسلام دشمن ایجنڈا پر کام کر رہے ہیں کے خلاف اقوام متحدہ، رابطہ عالمِ اسلامی اور امت مسلمہ کے اتفاق و اتحاداور مسلمانوں کے حقوق کی بازیابی کے لےئے کام کرنے والی دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے یہ مطالبہ کیاہے کہ وہ دہشتگردی کی ان کارروائیوں کے تدارک کے لےئے بین الاقوامی طور پر موٴثر حکمت عملی وضع کریں۔

بصورتِ دیگر دہشتگردی اور انتہا پسندی کی یہ کارروائیاں پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گی۔ایک اور متفقہ قرارداد کے ذریعے 26 اکتوبر 2015ء کو ملک کے مختلف حصوں میںآ نے والے زلزلہ میں بڑی تعداد میں لوگوں کے شہید و زخمی ہونے اور املاک کی تباہی پر متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی ، مالی اور جانی نقصان پر گہرے رنج والم کا اظہارکیاہے۔ یہ اجلاس حکومت پاکستان اور پاک افواج کی ریلیف سرگرمیوں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

اور متاثرین کی جلد دوبارہ آبادکاری کے لےئے اسی جذبہ اور خلوص نیت سے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ اجلاس کی رائے میں قدرتی آفات کو روکا تو نہیں جا سکتا تا ہم اس سے ہونے والے نقصانات کو مناسب بندوبست کر کے کم سے کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔ مملکت خداداد پاکستان میں گذشتہ دو دہائیوں سے قدرتی آفات کے واقعات میں نہ صرف اضافہ ہوا ہے بلکہ ان کی شدت میں بھی تیزی آئی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے اقدامات کےئے جائیں کہ قدرتی آفات آنے پر اسکے بعد کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ انسانی جانوں کا تحفظ اور املاک کو نقصان سے محفوظ رکھا جائے۔ اس ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر ایک واضح حکمت عملی تیار کی جائے اور ہنگامی صورتحال سے نپٹنے والے اداروں کا آپس میں باہمی اشتراک ، تعاون، رابطہ اور استعدادِ کار بڑھائی جائے۔

کونسل کا یہ اجلاس حکومت پاکستان اور آزاد کشمیر کے ارباب ِ اختیار سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ 2005ء اور 2015ء کے زلزلوں کی شدت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ملک میں تعمیرات کو زلزلہ پروف بنانے کے لےئے عملی اقدامات اٹھائیں اور بلڈنگ کوڈز پر سختی سے عملدرآمد کروانے اور عوام میں قدرتی آفات سے بچاؤ کی آگاہی کے لےئے بھی کوئی موٴثر حکمت ِ عملی تیار کی جائے تا کہ قدرتی آفات سے رونما ہونیوالے جانی اور مالی نقصانات پر قابو پایا جا سکے۔ اجلاس کے اختتام پر مرکزی جمعیت الحدیث اور ممتاز عالم دین مولانا شہاب الدین مدنی کی وفات پر گہرے دکھ و رنج کا اظہار کرتے مرحوم کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گیء اور پسماندگان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیاگیا۔

متعلقہ عنوان :