وزارت ریلوے میں 11 ہزار 845خالی آسامیاں موجود ہیں، اب تک 1477آسامیاں مشتہر کی گئیں

قومی اسمبلی میں وزارت ریلوے کے پیش کردہ تحریری جواب میں انکشاف

جمعرات 26 نومبر 2015 13:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی میں وزارت ریلوے کے پیش کردہ تحریری جواب میں انکشاف کیا گیا کہ وزارت ریلوے میں 11 ہزار 845خالی آسامیاں موجود ہیں،جن میں سے اب تک 1477آسامیاں مشتہر کی گئیں، پارلیمانی سیکرٹری برائے ریلوے عاشق حسین شاہ نے ایوان کو بتایا کہ نوکریاں وہاں دی جا رہی ہیں، جہاں ضرورت ہے، صوبوں کا وزارت ریلوے میں کوئی کوٹہ نہیں ہے، ریلوے میں ڈویژن ہے اور ڈویژنز کے مطابق کوٹہ ہوتا ہے، سابق وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے کہا کہ ریلوے میں صوبوں کا کوٹہ ہوتا ہے، میرے دور وزارت میں ریلوے ملازمین کے بچوں کی تقرری کیلئے 30فیصد کوٹہ مختص تھا اب 20فیصد کوٹہ ہے، عاشق حسین شاہ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ 1477آسامیوں پر بھرتی کیلئے ریلوے این ٹی ایس کے ذریعے امیدواروں سے تحریری امتحان لیا جائے گا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ممبران کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہا کہ پاکستان کے گلیشیئرز کے پگھلنے کا عمل یورپین گلیشیئرز سے زیادہ ہے،42گلیشیئرز کی اسٹڈی کی جا رہی ہے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے قراقرم کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، یو این ڈی پی کے ساتھ ایک منصوبے پر کام ہو رہا ہے اور گلیشیئرز سے بننے والی جھیلوں کے خطرات کے حوالے سے گلگت بلتستان اور چترال کے عوام کو آگاہ کیا جا رہا ہے، اور ان علاوقں میں زیادہ خطرات ہیں، 3044 گلیشیئرز سے بننے والی جھیلیں موجود ہیں، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اس پر کام کر رہی ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ کوئلے کا زیادہ استعمال گلوبل وارمنگ کا موجب ہے۔ وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامدنے کہا کہ پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں بہت کم حصہ ہے مگر متاثر سب سے زیادہ ہو رہا ہے، ترقی یافتہ ممالک کا اس میں سب سے زیادہ ہے مگر ترقی پذیر ممالک کو بھی اس کا حصہ سمجھا جاتا ہے، کوئلے سے توانائی کے منصوبے سے زیادہ نقصان نہیں ہو گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و لوک ورثہ پرویز رشید نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری نے اپنا سفر دوبارہ شروع کیا ہے اور فلم انڈسٹری کے مردہ جسم میں جان آ گئی ہے، فلم انڈسٹری کو زندہ کرنے کیلئے سینما انڈسٹری کو بحال کرنا تھا اور 7سال سے اب نئے سینما بن رہے ہیں اور سینما انڈسٹری کے فروغ کیلئے تفریحی ٹیکس /انٹرٹینمنٹ ٹیکس کو ختم کیا گیا، فلم بنانے کیلئے رجسٹریشن کے نام پر ایک لاکھ لیا جاتا تھا اب ایسے 25ہزار کر دیا گیا ہے، فلم سنسر بورڈ کی جانب سے وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وقفہ سوالات کے دوران قومی اسمبلی کو آگاہ کیا کہ پمز میں زچہ بچہ کیلئے علیحدہ ہسپتال ہے جو جاپانی حکومت کے تعاون سے بنایا گیا اور پولی کلینک میں بھی زچہ بچہ کا علیحدہ سنٹر قائم کیا گیا ہے، رواں مالی سال میں ایک ارب روپے کی رقم سکولوں کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے مختص کی گئی ہے، اساتذہ کی کمی کو دور کرنے کیلئے 2030آسامیوں پر بھرتی ہو گی، اس کی سمری ارسال کر دی ہے، 132آسامیوں پر ترجیحی بنیادوں پر بھرتی ہو گی۔

صاحبزادہ طارق نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے مسائل کو قائمہ کمیٹیوں کو بھیجے جائیں۔ نعیمہ کشور نے کہا کہ طلباء سے بھاری فیس وصول کی جاتی ہے۔