سندھ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ سمیت دیگر پولیس افسروں کے معافی نامے مسترد کردیئے، آئندہ سماعت پر آئی جی سندھ اور معاونین پر فرد جرم عائد ہو گی

بدھ 25 نومبر 2015 23:10

سندھ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ سمیت دیگر پولیس افسروں ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 نومبر۔2015ء) سندھ ہائی کورٹ نے توہین عدالت کے مرتکب آئی جی سندھ سمیت دیگر پولیس افسروں کے معافی نامے ایک بار پھر مسترد کردیئے۔ عدالتوں کا تقدس پامال کرنے والے افسروں پر یکم دسمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی،بدھ کوکیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے موقع پر وفاقی حکومت اور سیکرٹری سندھ کی جانب جواب جمع کروائے گئے،وفاقی حکومت کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ آئین کے مطابق آئی جی سندھ کی تعیناتی وفاقی حکومت کی مشاورت کے بعد کی جاتی ہے مگر کسی بھی پولیس افسر کو ہٹانا اور تعینات کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ چیف سیکرٹری کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں عدالت کو بتایا گیا کہ سندھ پولیس کراچی میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں بھرپور کردار ادا کررہی ہے،پولیس افسران کے خلاف کارروائی سے سندھ پولیس کے مورال کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے کی وجہ سے پولیس افسران کو ہٹانا بھی ممکن نہیں ہے۔ سندھ حکومت نے عدالت سے استدعا ہے کہ پولیس افسران پر فرد جرم عائد کرنے کا معاملہ بلدیاتی انتخابات ہوجانے تک موخر کیا جائے۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کی جانب سے پیش کئے جانے والے جواب کو مسترد کردیا،آئی جی سندھ سمیت 12 پولیس افسران نے ایک بار پھر معافی نامے جمع کروائے لیکن عدالت نے معافی نامے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا۔ اے آئی جی فیصل بشیر میمن کی جانب سے شوکاز نوٹس کا جواب داخل نہ کرنے پر عدالت نے شدید برہمی اظہار کیا۔ سماعت کے موقع پر چیف سیکرٹری پولیس افسران کو بچانے کے لیے معافیاں بھی مانگتے رہے۔