سپریم کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت جنوری 2016ء کے پہلے ہفتے تک ملتوی

بدھ 25 نومبر 2015 23:03

اسلام آباد ۔ 25 نومبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 نومبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے مقدمہ میں وفاق اور صوبوں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹس کو غیرتسلی بخش قراردیتے ہوئے مزید سماعت جنوری 2016ء کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔بدھ کوچیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں جسٹس اعجازافضل اورجسٹس مشیرعالم پرمشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پرچاروں صوبوں کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرلزنے عدالت میں پیش ہوکر ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے اٹھائے گئے صوبائی حکومتوں کے اقدامات پر مبنی الگ الگ رپورٹ پیش کی۔چیف جسٹس نے رپورٹ کاجائزہ لینے کے بعد ان پرعدم اطمینان کا اظہارکیا۔ عدالت کوایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے ماحولیاتی آلودگی پرقابوپانے کیلئے عدالتی احکامات کی روشنی میں اقدامات اٹھائے ہیں جس کی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے، ہم نے آلودگی پھیلانے کاباعث بننے اداروں کیخلاف کیس بھی رجسٹرکرلئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

سیمنٹ انڈسٹری ،واٹرٹریٹمنٹ پلانٹس اور کوڑاکرکٹ پھینکنے کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی کاباعث بننے والوں کوہسپتالوں کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تیرہ سال بعد بھی ہم نوٹسزپرہیں،آج نئی رپورٹ پیش کردی گئی ہے لیکن عملی تباہی اب بھی جاری ہے، کراچی میں ہر صبح کچرے کے ڈھیر وں پر آگ لگائی جاتی ہے کچی آبادیوں کے ساتھ گندگی کے ڈھیرلگے ہیں جس سے ماحول مزید آلودہ ہوتا ہے، بتایاجائے کہ کتنے لوگوں کیخلاف کیاکارروائی کی گئی ہے، جب تک متعلقہ کیسوں کو ٹریبونل میں نہیں بھیجاجائے گا حالات ٹھیک نہیں ہوں گے، بڑی مچھلیوں کے کیس ٹریبونلزمیں نظرنہیں آتے، ایسے لوگوں کوچھوڑ دیاجاتاہے۔

جسٹس اعجازافضل نے کہاکہ کیاصورتحال کوٹھیک کرنے کیلئے فرشتے آئیں گے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ سندھ سے پوچھاکہ ان اہلکاروں کیخلاف کون نوٹس لے گا جوماحولیاتی آلودگی روکنے میں غفلت برتتے ہیں اوراپنی ڈیوٹی میں کوتاہی کے مرتکب ہوتے ہیں، ہم صرف کراچی کی بات نہیں کرتے بلکہ لاہور اوراسلام اباد کی بات بھی کرتے ہیں۔ عدالت کوپنجاب کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ رزاق مرزانے بتایاکہ کے صوبائی حکومت نے ماحولیاتی آلودگی پرقابوپانے کیلئے عملی اقدامات کئے ہیں، اس حوالے سے دورپورٹس جمع کرادی گئی ہیں، صوبائی ماحولیاتی ایجنسی نے مختلف لوگوں کیخلاف کارروائی کی ہے، صوبے کے تمام 36 اضلاع میں جوڈیشل میجسٹریٹ تعینات کردئیے گئے ہیں جوآلودگی کاباعث بننے والوں کیخلاف کارروائی کررہے ہیں، ماحولیاتی ٹریبونلزمیں ابتک 2228 شکایات درج کرائی گئی ہیں جن میں سے 561 پر ایکشن لیاگیاہے اورمختلف افراد اوراداروں سے کئی ملین روپے کاجرمانہ وصول کیاہے، ہرضلع کے ماحولیاتی ٹریبونل میں ایک کلیکٹراورایک ان کامعاون اوردیگرعملہ ہوتاہے، رنگ روڈ کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی کوختم کردیاگیاہے۔

عدالت کوبلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرل ایازسواتی نے بتایاکہ صوبائی حکومت نے اس حوالے سے قانون سازی کرلی ہے جس کے تحت 12000 رکشے سی این جی پرمنتقل کئے گئے ہیں، چالیس کیسز لوگوں کے خلاف درج کئے جاچکے ہیں، کوٹٹہ شہرسے سلاٹرہاؤس ، ویسٹ منیجمنٹ پلانٹس اورواٹرٹریٹمنٹ پلانٹس باہرمنتقل کردیئے گئے ہیں، شہریوں کوآلودگی سے پاک ماحول کی فراہمی کیلئے دوپارک بھی بنائے گئے ہیں، نسوار تیاری کی ملزکوکوئٹہ سے پشین منتقل کیاگیاہے۔

چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ وہاں بدستور پہلے والے حالات ہیں، بتایاجائے کہ کتنے درخت لگائے گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا کی جانب سے ڈی جی انوائرومنٹ نے بتایاکہ صوبائی حکومت نے ماحولیات کی بہتری کیلئے مختلف اقدامات کئے ہیں، ایک ارب درخت لگانے کیلئے منصوبہ بنایاہے ، چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت کوبتائیں کہ درخت کتنے لگائے ہیں توڈی جی نے بتایاکہ ایک ارب درخت لگانے کامنصوبہ مکمل کرلیاگیاہے، سیوریج سسٹم کوانڈرگراونڈ کردیاگیا اوراب ساراپانی دریامیں جاتاہے اس کے ساتھ دریاپرتین ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی لگائے ہیں اورکچھ پلانٹ اس لئے بندہوچکے ہیں کہ ایشیائی بنک سے قرضہ لیکرمنصوبہ شروع کیاتھا لیکن فنڈ کی بندش سے پلانٹ بندکرناپڑگئے۔

چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ ان پلانٹس کیلئے صوبائی حکومت کیوں فنڈزنہیں دیتی، ہم پہلے قرضہ لے کے منصوبے مکمل کرتے ہیں پھر منصوبوں چلانے کے لیے بھی قرضوں کا انتظار کیا جاتا ہے۔ عدالت نے صوبوں اور وفاق سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت آئندہ سال جنوری تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :