وفاقی وزیر سکندر حیات خان بوسن کی زیر صدارت پی اے آرسی کے بورڈ آف گورنرز کا 39 واں اجلاس

بورڈ نے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور زرعی تحقیق کے فروغ کیلئے مالی سال 2015-16ء کیلئے 2629 ملین روپے کی بجٹ کی منظوری دیدی گئی

بدھ 25 نومبر 2015 22:57

اسلام آباد ۔ 25 نومبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 نومبر۔2015ء) غذائی تحفظ کو یقینی بنانے اور زرعی تحقیق کے فروغ کیلئے پاکستان زرعی تحقیقی کونسل (پی اے آر سی) کے بورڈ آف گورنرز (بی او جی) نے مالی سال 2015-16ء کیلئے 2629 ملین روپے کی بجٹ کی منظوری دیدی۔ پی اے آرسی کے بورڈ آف گورنرز کا 39 واں اجلاس پی اے آر سی ہیڈ کوارٹر میں وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن کی زیر صدارت ہوا۔

بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ترقیاتی پروجیکٹس کیلئے 1357.687 ملین روپے، تحقیقی اور ترقیاتی مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) اور ایگریکلچر پیکیج پروگرام کیلئے 211.364 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ غیر ترقیاتی اخراجات میں پی اے آر سی کے ملازمین کیلئے بنیادی پے سکیل 2015ء کے نفاذ اور ایڈہاک ریلیف 2015ء بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

بورڈ آف گورنرز نے پی اے آر سی کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن اور ادارے میں خالی آسامیوں کیلئے 150.610 اضافی بجٹ کی بھی منظوری دی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے زرعی شعبہ کی ترقی اور غذائی تحفظ کیلئے پی اے آر سی کے سائنسدانوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزارت پی اے آر سی کو زرعی شعبہ کی ترقی اور تحقیقی سرگرمیوں کیلئے ہر ممکن سہولیات فراہم کر رہے ہیں تاکہ زرعی شعبہ کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی سائنسدان زرعی شعبہ میں گرانقدر خدمات پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ماہ قبل این اے آر سی کو اس کی موجودہ جگہ سے منتقل کرنے کے سی ڈی اے کے اقدام کے باعث پی اے آر سی پر دباؤ رہا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بہترین اداروں کی تعمیر میں کئی سال کا عرصہ لگتا ہے۔ انہوں نے پی اے آر سی کی انتظامیہ اور ملازمین کی تعریف کی جنہوں نے اس معاملے کو پارلیمنٹرین، بیورو کریٹس، پالیسی سازوں، ٹیکنو کریٹ اور عدلیہ کے نوٹس میں لایا۔

انہوں نے صو رتحال کا درست تجزیہ کرنے پر سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کی تعریف کی اور کہا کہ سی ڈی اے کا این اے آر سی کے لیز معاہدے کو منسوخ کرنے کا کوئی اختیار جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی ملکی اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون زرعی شعبہ کی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کو زرعی شعبہ میں فروغ کیلئے بھرپور انداز میں کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ میں ترقی اوربہتری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔ پیکیج کا مقصد کسان تک نئی ٹیکنالوجی کو پہنچانا اور پیداواری لاگت کو کم کر کے کسان کو خوشحال بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں پراگریسو فارمر اپنے مسائل بھی لے کر آئے ہونگے جو کہ اکٹھے بیٹھ کر پوائنٹ آؤٹ اور حل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت سے منسلکہ تمام ادارے اگر مل جائیں تو نہ صرف ہم ملک سے خوراک کی کمی کو دور کر سکتے ہیں بلکہ برآمد کر کے ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ بھی کما سکتے ہیں۔

اس موقع پر سیکرٹری برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ سیرت اصغر نے کہا کہ ہم زرعی ترقی اور تیز بڑھتی ہوئی آبادی کی خوراک کی ضروریات پورا کرنے کیلئے مختلف پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے پی اے آر سی کو فنڈز کی فراہمی کیلئے ہر ممکن امداد کی یقین دہانی بھی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت معلومات سے بھی مشاورت جاری ہے تاکہ میڈیا کسانوں اور عام لوگوں تک زرعی ترقی کی معلومات کی فراہمی میں اپنا کردار ادا کر سکے۔

اس موقع پر چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر ندیم امجد نے پی اے آر سی کی کارکردگی کے متعلق بتایا اور آئندہ سالوں کیلئے تحقیقی اہداف اور بزنس پلان اور دوسری نمایاں تحقیقی اور ترقیاتی سرگرمیاں بیان کیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ماہرین ملک کو معیشت کے لحاظ سے مضبوط کرنے کیلئے زراعت کو جدید طریقوں سے روشناس کرائے۔ پی اے آر سی کے ٹیکینکل ممبرز ڈاکٹر شاہد رفیق، ممبر اے ایس ڈی، ڈاکٹر عمر فاروق، ممبر ایس ایس ڈی، میاں عبدالمجید، ایکٹنگ ممبر پی ایس ڈی، روبینہ سفیر، ممبر فنانس، ڈاکٹر منیر احمد، سیکرٹری پی اے آر سی، ڈاکٹر محمد عظیم خان (این اے آر سی)، ڈی جی ڈاکٹر الطاف شیر ، DG(NARC) اور ڈائریکٹر جنرل شعبہ تعلقات عامہ، سردار غلام مصطفی نے بھی اپنے شعبہ کے متعلق بریفنگ دی۔

امیر محمد سابقہ بانی چیئرمین پی اے آر سی، ڈاکٹر مبارک علی، ممبر فوڈ اینڈ ایگریکلچر گلگت سے مطابعت شاہ اور پنجاب سے چوہدری جاوید سلیم جو کہ بی او جی کے ممبران ہیں نے بھی ملکی زرعی ترقی کے فروغ کیلئے اپنی تجاویز پیش کیں۔ ڈاکٹر امیر محمد نے کہا کہ ہمیں فصلوں کی پیداوار کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے دیگر عمل جیسے کہ عام کسان کی زرعی مصنوعات کی مارکیٹنگ اور تصدیق شدہ پلانٹ، نرسریاں اور ٹریننگ مہیا کرنے پر بھرپور توجہ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ این اے آر ایس میں کسانوں کی بہبود کیلئے ایک اچھا پروگرام طے پا رہا ہے۔ ڈاکٹر مبارک علی ممبر فوڈ اینڈ ایگریکلچر نے کہا کہ مصنوعات کی مارکیٹنگ اور پیکنگ کیلئے بہترین حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ پبلک اور پرائیویٹ این جی اوز اور ڈونرز ملکر کام کریں اور پی اے آر سی تحقیق کیلئے نئے پراجیکٹ شروع کرے۔ چوہدری جاوید نے کہا کہ پی اے آر سی نے کسانوں کے ساتھ معاہدات کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں اور ان کے علاقوں میں زراعت اور لائیو سٹاک کی پیداوار بہتر بنانے کیلئے کام کرے گی۔ کسان اس کام کیلئے پی اے آر سی کی کوششوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :