کوئی بھی ملک صنعتی ، کاروباری ، تجارتی ، درآمدی ، برآمدی سرگرمیوں کو فروغ دیئے بغیر معاشی و اقتصادی طور پر مضبوط نہیں ہو سکتا، ممنون حسین

صدر مملکت کا فیصل آباد میں ایکسپورٹ ایکسیلنس ، لائف ٹائم اچیومنٹ ، ایکسیلنس سروسز اور ڈپلومیٹک سروسز ایوارڈز کی تقسیم کی تقریب سے خطاب

بدھ 25 نومبر 2015 22:56

لاہور۔25 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔25 نومبر۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہاہے کہ کوئی بھی ملک اس وقت تک معاشی و اقتصادی طور پر مضبوط نہیں ہو سکتا جب تک صنعتی ، کاروباری ، تجارتی ، درآمدی ، برآمدی سرگرمیوں کو فروغ حاصل نہ ہوتاہم بد قسمتی سے گزشتہ ادوار میں پاکستان کی سب سے اہم ٹیکسٹائل انڈسٹری سمیت دیگر صنعتیں توانائی کے بحران کا شکار رہیں جس سے جہاں پیداواری اہداف بری طرح متاثر ہوئے وہاں ایکسپورٹ سیکٹر کو بھی بھاری نقصان کا سامنا کرناپڑا اور اس ضمن میں حکومت کی جانب سے مقرر کردہ ایکسپورٹ ٹارگٹس حاصل نہ ہونے سے قیمتی زرمبادلہ کے حصول میں بھی مشکلات درپیش رہیں تاہم اب حکومت جنگی بنیادوں پر توانائی کے بحران کے خاتمہ کیلئے اقدامات کررہی ہے جس کیلئے نہ صرف بجلی کے بڑے منصوبوں پر برق رفتاری سے کام کیا جارہاہے بلکہ سوئی گیس کے کم ہوتے ہوئے ذخائر کے پیش نظر نئے گیس فیلڈ ز کی تلاش اور پرانوں کی ضروری مینٹیننس سمیت ایل این جی کی درآمد کے منصوبہ پر بھی عمل جاری ہے تاکہ صنعتی شعبہ کیلئے بجلی و گیس کی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز مقامی ہوٹل میں پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ ایکسپورٹ ایکسیلنس ، لائف ٹائم اچیومنٹ ، ایکسیلنس سروسز اور ڈپلومیٹک سروسز ایوارڈز کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کاملکی برآمدات میں اہم حصہ اور وطن عزیز کو ترقی کی راہ پر گامز ن کرنے کیلئے کردار لائق تحسین ہے۔

انہوں نے کہاکہ کسی ملک کی معاشی ترقی میں صنعتیں بنیادی اہمیت کی حامل ہیں جس کیلئے حکومت صنعتی ترقی ، برآمداتی اہداف کے حصول کی غرض سے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ پاکستان کی صنعتی ، معاشی ، اقتصادی ترقی میں سنگ میل کی حیثیت رکھنے سمیت غرب ، بیروزگاری کے خاتمہ میں معاون ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ منصوبہ کی تکمیل سے ملک بھر میں صنعتی و کاروباری ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبہ پاکستان اور چین کی لازوال دوستی کا آئینہ دار ہے جس کی تکمیل سے پورے خطہ میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہاہے جبکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی نے ملکی معیشت کو بری طرح متاثر کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ان مشکل حالات کے باوجود برآمد کنندگان نے معاشی استحکا م کی جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالا ہے جو قابل ستائش ہے ۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خاتمہ کیلئے بہادر افواج دلیری سے سرگرم عمل ہیں اور مختصر عرصہ میں شاندار کامیابی حاصل کی گئی ہیں تاہم آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک آپریشن ضرب عضب جاری رکھا جائیگا جس سے ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کے بعد ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ سے صنعتی و تجارتی سرگرمیاں دوبارہ فروغ پائیں گی ۔

صدر مملکت نے کہاکہ گزشتہ ادوار میں ملکی توانائی کی ضروریات کی جانب عدم توجہی اور ناقص منصوبہ بندی سے توانائی کا بحران پیدا ہوا جس سے لوڈ شیڈنگ بڑھی اور صنعتی پیداواری عمل بری طرح متاثر ہوا ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے غیر معمولی اقدامات کئے اور گیس کے کم ہوتے ہوئے ذخائر کے پیش نظر اس کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے جہاں نئے گیس فیلڈز کی دریافت و تلاش کاعمل شروع کیا اور پرانوں کی مینٹیننس پرتوجہ دی اس کے ساتھ ساتھ ایل این جی گیس کی درآمد کا بھی منصوبہ بنایا۔

انہوں نے کہاکہ برآمدی صنعتوں کو ترجیحی بنیادوں پر بجلی و گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی جس کیلئے کئی منصوبوں پر بیک وقت تیزی سے کام جاری ہے۔ صدر ممنون حسین نے کہاکہ انشاء اللہ سال 2018ء تک ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیاجائیگا اور عوام کو سستی بجلی بھی دستیاب ہو سکے گی۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل کی صنعت ملکی معیشت کا اہم ترین ستون ہے جس سے جہاں لاکھوں لوگوں کا روزگار و ابستہ ہے وہاں حکومت کو قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہوتاہے اس لئے حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کی ترقی کیلئے بھرپور کوشش کررہی ہے اور اس ضمن میں بجٹ میں بھی جس پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا اس کیلئے متعدد اقدامات کیے جارہے ہیں جن میں صنعتی قرضوں پر شرح سود میں کمی ، برآمدات کے فروغ کیلئے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کو فعال ، ایکسپورٹ ڈرا بیک کی سکیم اور ایکسپورٹ ری فنانس پر مارک اپ میں بتدریج کمی شامل ہے ۔

صدر مملکت نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ترقی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے تاکہ انرجی کے بحران سے نجات پا کر اس سیکٹر کی مشکلات کا خاتمہ کیاجاسکے۔ انہوں نے کہاکہ ملک کرپشن اور بد عنوانی کا بھی شکار رہاہے جس کے باعث تمام شعبہ جات متاثر ہوئے ۔ انہوں نے کہاکہ 1970ء کی دہائی میں ترقی کا سفر اطمینان بخش طریقے سے جاری تھا تاہم اس کے بعد کرپشن اور بد عنوانی نے ہمارے سفر کو متاثر کیا۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کرپشن کی حوصلہ شکنی یقینی بنا رہی ہے تاہم عوام کو بھی کرپشن اور بد عنوانی کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 15برسوں میں توانائی کا کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا اس پر ستم ظریفی یہ کہ سال 2008ء تک پاکستان پر اندرونی و بیرونی قرضوں کاجو بوجھ 6700ارب روپے تھا و ہ موجودہ حکومت کے سال 2013ء میں اقتدار سنبھالنے کے وقت بڑھ کر 14800ارب روپے تک پہنچ گیا لیکن اس دوران اتنی بڑی رقم کے باوجود کوئی بڑا ڈیم بنا نہ اہم آبی ذخائر بنے اور نہ کوئی موٹر وے شروع کی گئی ، اس طرح زیادہ تر رقم کرپشن کی نذر ہو گئی ۔

انہوں نے کہاکہ اگر عوام کرپشن کے خلاف آواز بلند نہیں کریں گے تو یہ دیمک کی طرح ملک کو اندر ہی اندر چاٹتی چلی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے شفاف انداز میں بڑے منصوبو ں پر کام شروع کیاہے جن میں لاگت کے برعکس اربوں روپے کی بچت کی گئی ہے ۔ صدر ممنون حسین نے کہاکہ کچھ لوگ اب حکومتی منصوبوں پر غیر ضروری تنقید کررہے ہیں جن میں نندی پور کامنصوبہ بھی شامل ہے حالانکہ نندی پور پاور پلانٹ میں ایک پیسے کی کرپشن بھی نہیں کی گئی ۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت کے دور میں اس منصوبہ کی فائل اڑھائی سال تک وزارت قانون نے روکے رکھی ۔ انہوں نے اس کی لاگت کے حوالے سے خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس منصوبہ کی اصل لاگت 58ارب روپے ہے جس میں سے اب تک 51ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو چاہیے کہ وہ عوامی فلاح اور قومی ترقی کے منصوبوں کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کی محاسبہ کریں ۔

صدر مملکت نے کہاکہ ہمارے تاجر باشعور ہیں جن پر خصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ غیر ضروری تنقید کرنے والوں کا محاسبہ کریں۔ انہوں نے خود پر لگائے جانیوالے اس الزام کو بھی مسترد کیاکہ انہوں نے ایک وفد کے ہمراہ سرکاری خرچ پر حج کی سعادت حاصل کی حالانکہ ہر شخص نے اپنا خرچ خود برداشت کیا۔ انہوں نے کہاکہ اب بلاجواز الزام تراشی کی بجائے آگے بڑھنے کا وقت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اب ٹرینڈ بدل چکاہے پہلے سیاست سے معیشت پر کنٹرول کیاجاتاتھا لیکن اب معیشت کے ذریعے سیاست کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ملکی معیشت میں بہتری آرہی ہے اور وہ دن دور نہیں جب ملکی معیشت اپنے بام عروج پر ہو گی ۔ انہوں نے کہاکہ تاجروں کو بھی اپنا محاسبہ کرتے ہوئے ایمانداری سے ٹیکس ادا کرنا چاہیے کیونکہ اگر وہ ٹیکس دیں گے تو حکومت کو ریونیو حاصل ہوگا اور اس سے عوامی فلاح و قومی خوشحالی کے منصوبے شروع کئے جاسکیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ تاجر برادری اپنے مسائل تو بیان کرتی ہے مگر ان کے حل کیلئے تجاویز فراہم نہیں کرتی اس لئے اگر وہ کوئی مناسب حل بھی پیش کریں تو اس پر سنجیدگی سے غور کیاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی مارکیٹوں میں بعض اشیاء کی قیمتیں گرنے کے رجحان سے پاکستان بھی بری طرح متاثر ہوا اور کاشتکاروں کو چاول و کپاس کی مناسب قیمت نہیں مل سکی لیکن اس کا الزام حکومت کے سر تھونپنا کوئی دانشمندی نہیں کیونکہ پاکستان برآمدات کے حوالے سے دنیا کی جن منڈیوں سے منسلک ہے ان میں اتار چڑھاؤ سے جہاں دیگر ممالک متاثر ہوتے ہیں وہاں اس کا اثر پاکستان پر بھی پڑتاہے اس لئے پاکستانی حکومت کا اس میں براہ راست کوئی عمل دخل نہیں لیکن اس کے باوجود حکومت کاکسان پیکیج ان کی مشکلات میں بڑی حد تک کمی لائے گا۔

انہوں نے کہاکہ اگر تمام طبقات ٹیکس دیں گے تو ملک چلے گا ۔انہوں نے تاجروں اور عوام سے اپیل کی کہ وہ کرپشن و بد عنوانی میں ملوث لوگوں کا معاشی بائیکاٹ کرنے سمیت شعور و آگاہی مہم چلائیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر تاجر صبح 8بجے دوکانیں اور کاروباری مراکز کھول کر رات کو جلدی دوکانیں بند کردیں تو بجلی کی بہت بچت ہو سکتی ہے جس سے صنعتی و کاروباری سرگرمیاں تیز ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت پر اعتماد کیا جائے کیونکہ حکومت عوامی مینڈیٹ کو کبھی نظر انداز کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتی ۔ انہوں نے کہاکہ اکنامک کوریڈور ، گوادر پورٹ پر سب سے بڑے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر ، ہزارہ موٹر وے ، فیصل آباد تاملتان موٹر وے ، بڑے ڈیمز اور دیگر میگا پراجیکٹس جلد تکمیل کے مراحل طے کرلیں گے جس کیلئے حکومت پاکستان کو برادر ممالک سعودی عرب ، چین ، ترکی کاتعاون بھی حاصل ہے۔

انہوں نے کہاکہ عوام ان منصوبوں کی تکمیل میں رکاوٹ بننے والوں کو مسترد کردیں۔ قبل ازیں پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر علی اصغر نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جس میں صنعتی ، کاروباری ، تجارتی ، درآمدی ، برآمدی شعبہ کو درپیش مشکلات کی نشاندہی کی گئی ۔ اس موقع پر گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ ، وفاق ایوان ہائے صنعت وتجارت پاکستان کے صدر میاں محمد ادریس ، سابق وفاقی وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری مشتاق علی چیمہ اور دیگر صنعتی ، کاروباری شخصیات ، امپورٹرزو ایکسپورٹرز بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔

بعد ازاں صدر مملکت نے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ حاصل کرنے والی شخصیات جاوید انوار ، مشتاق علی چیمہ ، میاں محمد لطیف ، میاں محمد ارشد ، چوہدری محمد صدیق مرحوم ( جن کاایوارڈ ان کے بیٹے شہزاد صدیق ) ، محمد یوسف مرحوم ( جن کا ایوارڈ ان کے بیٹے حارث یوسف )، میاں جمیل الرحمن اور اظہر مجید میں ایوارڈز تقسیم کئے ۔اس موقع پر صدر ممنون حسین نے ایکسپورٹ ایکسیلنس ایوارڈ کیلئے نامزد نشاط ملز، مسعود ٹیکسٹائل ملز ، صداقت لمیٹڈ، کلاسن پرائیویٹ لمیٹڈ ، ارشد کارپوریشن ، کمال لمیٹڈ، ایم کے سنز، گوہر ٹیکسٹائل ملز ، جے کے سپننگ ملز ، نور فاطمہ فیبرکس ، اے بی ایکسپورٹ ، کمال ٹیکسٹائل ملز ، بی کے انٹرپرائزز ، رانا ٹیکسٹائل ملز ، ظفر فیبرکس ، ستارہ ٹیکسٹائلز ، کوثر پروسیسنگ انڈسٹریز ، ہارون فیبرکس ، بیسٹ ایکسپورٹس ، عبدالرحمن کارپوریشن ، البرکہ ٹیکسٹائل ، اے اے فیبرکس، کے اینڈ این این ، میگنا ٹیکسٹائل انڈسٹریز ، داؤد ایکسپورٹ پرائیویٹ لمیٹڈ ، نمرہ پرائیویٹ لمیٹڈ ، فیصل مصطفی ٹیکسٹائل اور بھراڑہ ٹیکسٹائل ملز میں ایوارڈز تقسیم کیے ۔

اس موقع پر صدر ممنون حسین نے رانا عارف توصیف کو ایکسیلنس سروسز گولڈ میڈل اور فائق جاوید کو ڈپلومیٹک سروسز گولڈمیڈل سے بھی نوازا ۔ تقریب کے اختتام پر پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر اصغر علی نے صدر مملکت ممنون حسین اور ممتاز صنعتکار احمد کمال نے گورنر پنجاب محمد رفیق رجوانہ کو شیلڈ پیش کی۔ دریں اثناء ایوان صنعت وتجارت فیصل آباد کے صدر چوہدری محمد نواز نے بھی صدر مملکت ممنون حسین کے دست مبارک سے شیلڈ وصول کی ۔

متعلقہ عنوان :