مقاصد کے حصول کیلئے پوری قوم اور باالخصوص تاجروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،صدرممنون حسین

فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اچیومنٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب

بدھ 25 نومبر 2015 22:33

فیصل آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 نومبر۔2015ء)اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر ممنون حسین نے تعلیم اور صحت کی ترقی فنون لطیفہ سے منسلک لوگوں کی حوصلہ افزائی ، کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف جہاد کو اپنی اولین ترجیحات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان مقاصد کے حصول کیلئے پوری قوم اور باالخصوص تاجروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

وہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں اچیومنٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کررہے تھے جس میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں محمد ادریس نے بھی خاص طور پر شرکت کی۔ صدر نے کہا کہ ملکی معیشت کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کیلئے شرح نمو 7 فیصد ہونی چاہیئے جو اس وقت صرف 4فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں تاجروں اور صنعتکاروں کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا تا کہ غربت کے خاتمے اور حکومتی ترقی کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو بڑھانے کے حوالے سے صدر مملکت نے کہا کہ 1999 میں انہوں نے فکس ٹیکس کی تجویز دی تھی مگر بوجہ اس پر عمل نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ آرگنائزڈ سیکٹر ٹیکس دے رہا ہے جبکہ اَن آرگنائزڈ سیکٹر قومی ترقی میں اپنا کردار ادا نہیں کر رہا ہے ۔ ان کیلئے آسانی پیدا کرنے اور ان کو ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار میں لانے کیلئے فیکس ٹیکس کی تجویز پر غور کیا جانا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ فکس ٹیکس کے ذریعے غیر منظم شعبہ سے بھی ٹیکس وصول کیا جا سکتا ہے۔ یہ ٹیکس دینے والوں کو انکم اور سیلز ٹیکس سے چھوٹ دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ آئی ایم ایف ایسا نہ ہونے دے تاہم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز کو اس کیلئے کوششیں کرنی چاہیئے جبکہ میں بھی متعلقہ اداروں سے بات کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اور بد عنوانی ملکی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔

اس سلسلہ میں معاشرے کا رویہ بھی مثبت نہیں۔ لوگوں کو بد عنوان لوگوں کو پاس بٹھانے کی بجائے ان سے قطع تعلق کر لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اس لعنت پر قابو پانے کیلئے سنجیدہ کوشش کررہی ہے۔ ہم شاید اس کو مکمل طور پر ختم تو نہ کر سکیں لیکن اس کو کم ضرور کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات باعث اطمینا ن ہے کہ موجودہ حکومت کے بارے میں کرپشن کا کوئی سکینڈل نہیں آیا۔

کرپشن کے حوالے سے ہی انہوں نے کہا کہ سیاسی مقاصد یا عادتاً اچھے کاموں میں کیڑے نکالنے کی روایت کو بھی ترک کرنا ہوگا۔ اس سلسلہ میں انہوں نے نندی پور پاور پلانٹ کا ذکر کیا اور کہا کہ اس پر 85 ارب روپے خرچ ہوئے۔ اس کی کرپشن کی اصل وجہ یہ تھی کہ وزارت قانون کے پاس اس کی فائل دو اڑھائی سال تک پڑی رہی۔ اس دوران چینی کمپنی جس کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا وہ کام چھوڑ کر چلی گئی۔

انہوں نے اس قسم کے کئی دوسرے واقعات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ لوگوں کو بھی سچ اور جھوٹ میں شناخت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اب ایل این جی کے بارے میں من گھڑٹ الزامات عائد کئے جا رہے ہیں حالانکہ اس کے آنے سے نہ صرف لوڈ شیڈنگ کم ہوگی بلکہ بجلی کی قیمت بھی کم ہوگی۔ بجلی کے منصوبوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کے چالو ہوتے ہی ملکی ترقی کی رفتار میں خود بخود خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 1970 کی دہائی میں جب پاکستان لٹ رہا تھا اس وقت سب خاموش تھے انہوں نے بتایا کہ 2008 کے الیکشن کے بعد پاکستان پر 6700 ارب کا قرضہ تھا جبکہ 2013 کے الیکشن میں یہ بڑھ کر 14800 ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہیئے تھا کہ وہ پوچھتے تھے 8100 ارب کا قرضہ کہاں خرچ ہوا۔ حالانکہ اس دوران کوئی بھی بڑا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 14-15 سال قبل ہی لوڈشیڈنگ شروع ہو گئی تھی اس وقت بجلی کا ایک منصوبہ بھی شروع نہیں کیا گیا اور جو شروع کئے گئے ان کی بنیاد بھی بے ایمانی پر رکھی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے پرانے قرضے ادا کرنے کیلئے نئے قرضے لینے پڑ رہے ہیں تاہم یہ بات اطمینان بخش ہے کہ نئے قرضے لے کر زیادہ مہنگے قرضے پہلے ادا کئے جا رہے ہیں جس سے ملک کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ 2018 تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہو جائیگی یا برائے نام رہ جائیگی۔ لوگوں کو چاہیئے کہ وہ ان ترقیاتی منصوبوں کیلئے حکومت کے دست و بازو بنیں اور ان لوگوں کی حوصلہ شکنی کریں جو کسی نہ کسی طریقے سے ان منصوبوں میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فیصل آباد میں ہائیکورٹ کا بنچ بھی ہونا چاہیئے اور میں اس سلسلہ میں چیمبر کے مطالبے کی حمایت کرتا ہوں۔ انہوں نے بچیوں کی تعلیم پر بھی زور دیا اور بتایا کہ انہوں نے تجویز دی ہے کہ پرائمری تعلیم کا پورا شعبہ خواتین کے سپرد کر دیا جائے۔ اس طرح نہ صرف ملک کی 50 فیصد آبادی کو ورک فورس میں شامل کیا جا سکے گا بلکہ اس سے تعلیم کے شعبہ میں بھی نمایاں ترقی ہوگی۔

انہوں نے خواتین سے کہا کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے مغرب بھی جائیں مگر مغرب کی اندھی تقلید نہ کریں۔ وہ جہاں بھی جائیں ان کے لباس اور شخصیت سے مکمل پاکستانیت کا عملی اظہار ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ورک فورس میں شامل کرنے سے ملکی معیشت میں بھی نمایاں بہتری ہوگی۔ انہوں نے فیصل آباد میں وفاقی انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے مطالبہ پر کہا کہ فیصل آبادکے تاجروں نے پہلے ہی تعلیم اور صحت کے شعبہ میں گرانقدر ٓخدمات سرانجام دی ہیں۔

انہیں چاہیئے کہ وہ اس فیصلے پر بھی خود عملدرآمد کریں۔ تاجروں کو درپیش ری فنڈ کے مسٔلہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آپ اس حوالے سے وفاقی محتسب کے پاس اپیلیں دائر کریں وہ 60دن میں ان کا فیصلہ کرنے کا پابند ہے اور اس کے فیصلہ کے خلاف اپیلیں ان کے پاس آئیں گی۔ اس طرح توقع ہے کہ انہوں ری فنڈ جلد مل جائیگا۔ اس سے قبل فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں محمد ادریس نے کہا کہ آج کی حکومت نہ صرف تاجروں کے مسائل کو سنتی اور سمجھتی ہے بلکہ ان کو حل کرنے کی کوششیں بھی کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوششوں سے تمام معاشی اعشاریے مثبت ہیں ۔ امن و امان کا مسٔلہ حل ہونے سے اب غیر ملکی کاروباری لوگ پاکستان آنا شروع ہو گئے ہیں جس سے معیشت کی بحالی میں مزید مدد ملے گی۔ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر چوہدری محمد نواز نے فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا تعارف کرایا اور کہا کہ فیصل آبادکے تاجروں اور صنعتکاروں نے ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرنے کے علاوہ تعلیم اور صحت کے شعبہ میں بھی گرانقدر خدمات سر انجام دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں ہائیکورٹ بنچ اور نئے ایئرپورٹ کے قیام کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس سے فیصل آباد اور اردگرد کے علاقوں کی 18 ملین کی آبادی کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے ٹیکسوں کے نظام میں بہتری کے اپنے مطالبے کو بھی دوہرایا۔ اس سے قبل صدر مملکت نے زندگی کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والوں میں فیصل آباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کی طرف سے اچیومنٹ ایوارڈز بھی تقسیم کئے۔