روسی صدرکی آیت اﷲ خامنہ ای سے ملاقات ، شام میں دہشت گردوں کے خاتمے میں معاون ہوگی ، امریکہ ، چندعرب ممالک بشارالاسد حکومت ختم کرکے اسرائیل کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں اسلامی انقلاب کے اثرات کو کم کرنے کے لئے القاعدہ،طالبان اور داعش جیسے بدمعاش گرو پیدا کئے گئے

وفاق المدارس الشیعہ کے رہنما آیت اﷲ حافظ ریاض نجفی اور دیگر کا بیان

بدھ 25 نومبر 2015 21:58

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 نومبر۔2015ء ) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اﷲ حافظ سید ریاض حسین نجفی، نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی اور سیکرٹری علامہ محمد افضل حیدری نے روسی صدر پیوٹن کی ولی امرالمسلمین آیت اﷲ العظیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں بدامنی پیدا کرنے والی قوتوں کے خلاف انسانی اور جمہوری حقوق کی پاسداری کرنے والی قوتوں کو اکٹھا ہونا ہوگا۔

تاکہ دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ کیا جاسکے۔ میڈیا سیل کی طرف سے جاری اعلامیہ میں رہنماوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے حاشیہ بردار چند عرب ممالک شام میں مداخلت کرکے خطے میں بدامنی پیدا کررہے ہیں۔جس کے لئے انہوں نے تکفیری دہشت گرد گروہوں کو فنڈنگ کی ، تاکہ بشارالاسد حکومت کو ختم کرکے ناجائز ریاست اسرائیل کو مضبوط کرسکیں۔

(جاری ہے)

لیکن ان کے گھناونے خواب ایران اور اس کے اتحاد ممالک نے چکنا چور کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب کے اثرات کو کم کرنے کے لئے القاعدہ،طالبان اور داعش جیسے انسانی، اسلامی اور اخلاقی قدروں سے عاری بدمعاش گرو پیدا کئے گئے ۔ جنہوں نے پوری دنیا کو بدامنی سے دوچار کردیا ہے۔ انہیں گروپوں نے اسلام کے نام پر اپنی مخصوص تکفیری سوچ کو پروان چڑھایا۔جس نے امن و سلامتی کے مذہب اسلام کو بدنام کرنے کی ناپاک جسارت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیر س ہو، امریکہ ،سعودی عرب، پاکستان ،شام ، عراق یا برطانیہ کسی بھی ملک کے شہریوں کا قتل قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔ مگر دہشت گردوں کا تعلق اسلام سے نہ جوڑ ا جائے، ایسے گھناونے اور غیر انسانی فعل کے مرتکب دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ کرائے کے قاتل ہیں۔ جنہوں نے صرف داڑھیاں رکھی ہوئی ہیں۔وہ اسلام کو سمجھنے سے قاصر خارجی گروہ ہیں۔

آیت اﷲ حافظ ریاض نجفی نے تمام مکاتب فکر کے علما سے متحدہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے نام پر دہشت گردی پھیلانے والوں سے اظہار لاتعلقی کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں کو بھی دہشت گردی پھیلانے والوں کا محاسبہ کرنا چاہیے۔ لیکن مشاہدے میں آیا ہے کہ گرفتاریوں کے دعوے تو کئے جاتے ہیں مگر انہیں سزائیں نہیں دی جاتیں اور نہ ہی مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا ہے ۔