پاکستان میں پہلی بار میڈیا سیفٹی کیلئے ڈیجیٹل پورٹل کا آغاز کیا جا رہا ہے، اس ڈیجیٹل پورٹل کو ’’محافظ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، ’’محافظ‘‘ میڈیا اور صحافیوں کو درپیش خطرات کے ڈاکو مینٹیشن کا ایک آسان،موثر اور محفوظ طریقہ ہے،یہ میڈیا سیفٹی سے متعلق درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں نہایت اہم کردار ادا کرے گا

میڈیا میٹرز کے ایگزیکٹو اسد بیگ کانیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ’’محافظ‘‘ کے عنوان سے پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 25 نومبر 2015 21:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 نومبر۔2015ء) میڈیا میٹرز کے ایگزیکٹو اسد بیگ نے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلی بار میڈیا سیفٹی کیلئے ڈیجیٹل پورٹل کا آغاز کیا جا رہا ہے، اس ڈیجیٹل پورٹل کو ’’محافظ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، ’’محافظ‘‘ میڈیا اور صحافیوں کو درپیش خطرات کے ڈاکو مینٹیشن کا ایک آسان،موثر اور محفوظ طریقہ ہے،یہ میڈیا سیفٹی سے متعلق درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں نہایت اہم کردار ادا کرے گا۔

وہ بدھ کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس بعنوان ’’محافظ‘‘ سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سیکرٹری شہریار بھی موجود تھے۔ میڈیا میٹرز کے ایگزیکٹو اسد بیگ نے کہا کہ اس کاآغاز میڈیا میٹرز فار ڈیمو کریسی، نیشنل پریس کلب اسلام آباد ، پشاور پریس کلب اور کوڈ فار پاکستان کے ساتھ مل کر رہا ہے، جبکہ اس کیلئے یونیسکو پاکستان کی جانب سے مدد فراہم کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار میڈیا سیفٹی کیلئے ڈیجیٹل پورٹل کا آغاز کیا جا رہا ہے، اس ڈیجیٹل پورٹل کو ’’محافظ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، ’’محافظ‘‘ میڈیا اور صحافیوں کو درپیش خطرات کے ڈاکو مینٹیشن کا ایک آسان،موثر اور محفوظ طریقہ ہے،یہ میڈیا سیفٹی سے متعلق درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں نہایت اہم کردار ادا کرے گا۔

اس موقع پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سیکرٹری شہریار نے کہا کہ پچھلے 15سالوں کے دوران 2000ء سے لے کر اب تک 111صحافی شہید ہو چکے ہیں،74 صحافیوں کو ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شہید کیا گیا اور ان 74 صحافیوں میں سے صرف 14صحافیوں نے دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا جبکہ باقی صحافیوں نے دھمکیوں سے متعلق نہ کسی سے ذکر کیا اور نہ ہی کسی قسم کی مدد طلب کی ہے، لہٰذا ان کے قتل کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’محافظ‘‘ ایک آن لائن سیفٹی پورٹل ہے جس کو موبائل ایپ یا ایس ایم ایس کے ذریعے استعمال کیا جا سکتا ہے، اس کا مقصد صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو خطرات سے آگاہ کرنا ہے ، انہیں درپیش کسی خطرے کی صورت میں مدد فراہم کرنا اور ان کا رابطہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے سیفٹی کیلئے کام کرنے والے اداروں سے کرواناہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2016ء سے ’’محافظ‘‘ باقاعدہ طور پر اپنا کام شروع کر دے گی، پہلے مرحلے میں ’’محافظ ‘‘ کا آغاز پشاور اور فاٹا کے صحافیوں کے تحفظ کیلئے کیا جائے گا، اس کے بعد اسلام آباد کے ساتھ ساتھ اس دائرہ کار کو پورے ملک تک بڑھا دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :