حکومت صنعت و تجارت اور عوام کو نئی مشکلات سے بچا نے کیلئے مزید ٹیکس لگانے سے گریز کرے، اس طرح کے اقدامات سے صنعت و تجارت کیلئے نئی مشکلات پیدا ہوں گی اور عام آدمی کی زندگی مزید اجیرن ہو جائے گی ،اس کے معیشت پر مجموعی طور پر تباہ کن نتائج برآمد ہونگے

ا سلام آبادچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ، سنیئر نائب صدر شیخ پرویز ا ور دیگر کا تاجر وں سے خطاب

بدھ 25 نومبر 2015 20:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 نومبر۔2015ء) اسلام آباد کی تاجر برادری نے حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ وہ ٹیکس ریونیو میں بہتری لانے کے لئے موجود ٹیکس دہندگان پر مذید ٹیکس عائد کرنے سے گریز کرے کیونکہ اس طرح کے اقدامات سے صنعت و تجارت کیلئے نئی مشکلات پیدا ہوں گی اور عام آدمی کی زندگی مزید اجیرن ہو جائے گی جس کے معیشت پر مجموعی طور پر تباہ کن نتائج برآمد ہونگے۔

بدھ کو یہاں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ ایک اجلاس میں ا سلام آبادچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ، سنیئر نائب صدر شیخ پرویز احمد اور نائب صدر شیخ عبدالوحید نے تاجر وں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک اطلاع کے مطابق حکومت سال2015-16 کے ٹیکس اہداف کو حاصل کرنے کے لئے کچھ نئے ٹیکس عائد کرنے پر غور کر رہی ہے تاہم انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت موجود ٹیکس دہندگان پر مذید بوجھ ڈالنے کی بجائے جو شعبے ٹیکس کے دائرہ کار سے باہرہیں انہیں فوری طور پر ٹیکس کے زمرے میں لائے انہوں نے کہا کہ کہ اگر حکومت واقعی ٹیکس آمدن میں بہتری لائے کے لئے سنجیدہ ہے تو سب سے پہلے ٹیکس نظام کو شفاف اور منصفانہ بنائے کیونکہ موجودہ نظام نہایت ہی پیچیدہ اور غیر منصفانہ ہے جس کی وجہ سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ نہیں مل رہا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت وودہولڈنگ ٹیکس پر زیادہ انحصار کر رہی ہے جو کہ مناسب نہیں ہے کیونک یہ ٹیکس خاص طور پر چھوٹے کاروبار پر دباؤ بڑھا ر رہا ہے اور ایس ایم ایز کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں حالانکہ ایس ایم ایز کا کردار ملک کی معاشی ترقی میں بہت اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو معیشت کے اس شعبے کی ترقی کے لئے مناسب اقدامات کرنے چائیے ا نہوں نے کہا موجودہ ٹیکس نظام زراعت سمیت دیگر شعبوں کی نسبت صنعتی شعبے پہ ٹیکسوں کا بھاری بوجھ ڈالے ہوئے ہے جبکہ ایک منصفانہ ٹیکس نظام کے تحت معیشت کے تمام شعبوں کو قومی آمدن میں اپنے حصہ کے مطابق ٹیکس اداکرنا ہوتا ہے۔

آئی سی سی آئی کے اعلیٰ عہدیداران نے مذید کہاکہ فیڈر ل بورڈ آف ریونیو تقریباً 60 فیصد ٹیکس آمدن بلواسطہ ٹیکسوں سے حاصل کرتی ہے جس نے عام آدمی کی قوت خرید کو کم کر دیا ہے اور اس سے کارباری سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ براہ راست ٹیکس وصولی پر خاص طور پر توجہ دے تاکہ ٹیکس آمدن میں بہتری لائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے معیشت کے بہت سے شعبوں کوٹیکس کی چھوٹ دے رکھی ہے جس سے ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھانے میں دقت پیش آر ہی ہے لہذا حکومت فوری طور پر ٹیکس چھوٹ کو ختم کرکے تمام معاشی شعبوں کو ٹیکس کے زمرے میں لائے جس سے ٹیکس آمدن میں بہتری آئے گی اور حکومتی ریونیو میں بھی اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کی ٹیکسوں کے بھاری ریٹس ، ٹیکس ادا کرنے کیلئے ترغیبات کی کمی اور ٹیکس دہندگان و محکمہ ٹیکس کے درمیان عدم اعتماد کی فضا ایسے عناصر ہیں جن کی وجہ سے ملک میں ٹیکسوں کی شرح نمو بہت کم ہے ۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹیکس آمدن میں بہتری لانے کے لئے ان تمام مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے تاکہ ملک کو پائیدار معاشی ترقی کی راہوں پر گامزن کیا جا سکے۔