اسلامی یونیورسٹی میں ’’ فرقہ وراریت اور دہشت گردی کے خاتمے میں مذہبی قیادت کا کردار‘‘ کے موضوع پر سیمینار

ؑسیمینار سے رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عبداﷲ بن عبدلمحسن الترکی، سینیٹر راجہ ظفر الحق سمیت جامعہ کی اعلی قیادت کا خطاب

بدھ 25 نومبر 2015 20:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 نومبر۔2015ء) مذہبی سکالرز دہشت گرانہ د اور متشدد انہ رجحانات کی حوصلہ شکنی اور سدباب میں با معنی کردار ادا کر سکتے ہیں جبکہ اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ منفی و تخریب کار عناصر کی بیخ کنی کے لیے جامع حکمت عملی وضع کی جائے کیونکہ انہی کی وجہ سے دنیا میں امن کو خطرہ ہے ۔ان خیالات کا اظہار اسلامی یونیورسٹی میں ’’فرقہ وراریت اور دہشت گردی کے خاتمے میں مذہبی قیادت کا کردار ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک سیمنار میں شرکاء نے کیا جس کا انعقاد جامعہ کے فیصل مسجد کیمپس میں کیا گیا تھا۔

سیمینار کی صدارت رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر عبداﷲ بن عبدلمحسن الترکی نے کی ۔ سیمینار کے مقررین اور مہمانوں میں قائد ایوان بالا سینیٹر راجہ ظفر الحق ، مولانا سمیع الحق (اکوڑہ خٹک) ڈائریکٹر مکتبہ الدعوہ ابوسعد بن سعد الدوسری ، ڈائریکٹر جنرل رابطہ عالم اسلامی پاکستان عبدہ عتین ، سعودی کلچرل اتاشی ہذا الغامدی، سعودی عرب، تاجکستان اور دیگر ممالک کے سفارتکاروں سمیت جامعہ کے ریکٹر ڈاکڑ معصوم یٰسین زئی اور صدر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپنے صدارتی خطبے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر عبداﷲ عبدالمحسن الترکی نے کہاکہ کچھ لوگ اسلام کو متشددانہ رویوں سے منسوب کرتے ہیں جو دراصل ان کی اسلامی تعلیمات سے نا واقفیت ہے۔ رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی یونیورسٹی جیسی درسگاہیں اسلام کے حقیقی پیغام کو عام کرنے میں کلیدی کردار کی متحمل ہیں ۔

انہوں نے مسلم امہ اور خصوصاً نوجوانان امت پر زور دیا کہ وہ تحقیق کے رویے کو اپنا شعار بنائیں اور دنیا تک اسلام کا پیغام امن پہنچائیں۔ ڈاکٹر عبداﷲ عبدالمحسن نے طلباء کے کردار کی تعمیری تشکیل اور پیغام اسلام کی ترویج کے لیے پاکستان اور سعودی عرب کے اقدامات کو بھی سراہا۔ سیمینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ مسلمانوں، خصوصی طور پر فلسطین کے مسلمانوں کو بے جا ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا اس وقت مسلمانوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں پاکستان سمیت تمام ممالک سعودی اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کے تحفظ کے لیے سعودی حکومت کے اقدامات قابل ستائش ہیں۔ سیمینار سے خطاب میں ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی نے کہاکہ جامعہ گزشتہ 30 سال سے مختلف شعبہ جات کے ماہرین سکالرز اور محققین پیدا کر رہی ہے جن کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرایا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جامعہ کا اولین مقصد ایسی اعتدال پسند شخصیات پیدا کرنا ہے جن کو اسلام کے پیغام امن سے بھی واقفیت ہو۔ڈاکٹر الدریویش نے اپنے خطبہ میں اسلام کے تاثر کی بہتری اور اس کے خلاف منفی پرپیگنڈا کی بیخ کنی کے لیے جامع حکمت عملی کی تشکیل پر زور دیا اور کہا کہ مسلم امہ کو دہشت گردی سے منسوب کرنا نا انصافی ہے جبکہ امن و امان کے قیام کے لیے مسلمانوں کی کاوشوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جو قابل افسوس امر ہے ۔

سیمینار کے شرکاء نے اپنی سفارشات میں تجویز کیا کہ مذہبی قیادت اور نوجوانوں کے درمیان رشتے کو مزید مضبوط بنایا جائے اور علماء کے ایسے فورم بنائیں جائیں جو درسگاہوں میں زیر تعلیم طلبا و طالبات سے تعمیری مباحثے کر کے ان کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات کے جوابات دیں اور دہشت گردی سے دور رہنے کی ترغیب دیں ۔سیمینار کے آخر میں ڈاکٹر عبداﷲ بن عبدالمحسن الترکی کو جامعہ کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے یادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئی ۔