اسفند یار ولی کی ملاقا ت ٗوزیر اعظم نے چین پاکستان راہداری منصوبے پر مطمئن کر دیا

فاٹا میں سڑک بننے سے وہاں کے معدنیات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے ٗجمعرات کو افغانستان کے دورے پر جارہے ہیں ٗ مل بیٹھنے سے اعتماد پیدا ہوگا ٗ قومی ایکشن پر اس طرح عملدر آمد نہیں ہو رہا ہے جیسا ہوناچاہیے تھا ٗ اسفند یار ولی کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 25 نومبر 2015 20:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 نومبر۔2015ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے چین پاکستان راہداری منصوبے کے حوالے سے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کو مطمئن کر دیا ہے اور اس منصوبے کے مغربی روٹ کو ہائی وے کے بجائے موٹر وے میں تبدیل کر نے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں جبکہ اسفند یار ولی نے کہاہے کہ فاٹا میں سڑک بننے سے وہاں کے معدنیات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے ٗجمعرات کو افغانستان کے دورے پر جارہے ہیں ٗ مل بیٹھنے سے اعتماد پیدا ہوگا ٗ قومی ایکشن پر اس طرح عملدر آمد نہیں ہو رہا ہے جیسا ہوناچاہیے تھا ۔

وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسفند یار ولی نے کہاکہ میڈیا وزیراعظم سے ملاقات ہوئی جس میں ان کے ساتھ لنچ بھی کیا ملاقات میں چین پاکستان راہداری بارے تفصیلی بات چیت ہوئی وزیر اعظم نے اس راہداری کے مغربی روٹ کی سنگل ہائی وے کو موٹر وے میں تبدیل کر نے کاحکم دیا ہے جبکہ انڈسٹریز ژون کے بار ے میں وزیر اعظم اپنے پیرس کے دورے کے بعد آگاہ کرینگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ چین کو سنکیانگ میں جو مسئلہ درپیش ہے ہمیں وہی مسئلہ فاٹا میں ہے چین کو جو مسئلہ تبت میں تھا وہ ہمیں بلوچستان میں ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک سڑک پورے فاٹا سے گزر جائے تو وہاں موجود ملک کے 80فیصد معدنیات سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو فنڈز پیدا کر نے کا طریقہ آتا ہے کمیٹی کی سفارشات کے بعد تمام جماعتوں کو بلا کر اس حوالے سے اعتماد میں لیا جائے ۔

اسفند یار ولی نے کہاکہ آئی ڈی پیز کی واپسی کا عمل سست ہے اگر یہاں کسان پیکج دیا جاتا ہے تو فاٹا میں بھی سود سے پاک قرضے دئیے جانے چاہئیں قبائلی علاقوں میں سکو ل اور ہسپتال تباہ ہو چکے ہیں جنہیں بنانے کی ضرورت ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ افغان حکومت کی دعوت پر ہم جمعرات کو افغانستان جارہے ہیں دونوں ملکوں کے امن ایک دوسرے سے مشروط ہے اگر بڑے لوگ مل بیٹھیں گے تو اعتماد پیدا ہوگا۔

افغان حکومت نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ اس دورے کا ایجنڈا کیا ہے صرف اس لئے بلایا ہے کہ ہم متعلقہ فریق ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ قومی ایکشن پلان پر عملدر آمد اس طرح نہیں ہورہا جس طرح ہونا چاہیے تھا ۔جو جماعت بھی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بات کرے اسے بد نام کیا جاتا ہے یہ پاکستان کی روایت ہے ہماری کوشش ہے کہ پاک افغان تناؤ میں کمی ہو سابق صدر آصف علی زر داری کی بریت کے فیصلے پر انہوں نے کہاکہ میں نے آصف علی زر داری کو مبارکباد دی ہے ان مقدمات میں حق اور پیسہ دونوں ضائع ہوئے ۔

متعلقہ عنوان :