خیبر پختونخوا میں قانون سازی کے دوران خواتین کے حقوق کا خصوصی خیال رکھا جارہا ہے،اسدقیصر

بدھ 25 نومبر 2015 16:56

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 نومبر۔2015ء)سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں قانون سازی کے دوران خواتین کے حقوق کا خصوصی خیال رکھا جارہا ہے خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمہ کیلئے صوبائی حکومت مختلف اقدامات کر رہی ہے انہوں نے ان خیالات کا اظہار خیبر پختونخوا اسمبلی میں صوبائی کمیشن برائے خواتین کے زیر اہتمام خواتین پر تشدد کے حوالے سے بین الاقوامی دن منانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب سے سینئر صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفیئر سکندر خان شیرپاؤ‘ مہرتاج روغانی اور خواتین کمیشن کی سربراہ نے بھی خطابات کرتے ہوئے خواتین پر تشدد کو کم کرنے کے حوالے سے اقدامات پر زور دیا سپیکر نے اس موقع پر کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ خواتین کمیشن صوبہ میں گزشتہ چار سال سے کام کر رہا ہے جس میں ان کو کافی کامیابیاں بھی ملی ہیں انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف امتیازی سلوک ایک عالمی المیہ ہے چاہے وہ پرامن معاشرہ ہو یا غیر پر امن ہو تاہم یہ امر قابل افسوس ہے کہ ہر جگہ اس امتیازی سلوک کو کم اہمیت دی جاتی ہے ایک قوم میں ایک پڑھی لکھی اور مستحکم خاتون کے سوا کوئی اور بڑا اثاثہ نہیں ہوتا۔

(جاری ہے)

تاہم خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم اور روزگار کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے دوسری طرف قدرتی اور غیر قدرتی آفات میں بھی خواتین اور کم عمر لڑکیاں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا آبادی کا حصہ ہوتی ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ میرا یہ یقین ہے کہ خواتین کے اہم کردار اور شمولیت کے حوالے سے اب سمجھ بوجھ میں اضافہ ہو رہا ہے اس لئے ہمیں ایسی پالیسیاں ترتیب دینی ہیں کہ جو نہ صرف خواتین کی خود مختاری سے متعلق ہوں بلکہ خواتین خود انہیں ترتیب دیں انہوں نے کہا کہ معزز اسمبلی کے سپیکر کی حیثیت سے میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میں اس اسمبلی میں پیش ہونے والے خواتین سے متعلق ہر ایک قانون چاہئے وہ ڈومیسٹک تشدد کا قانون ہو یا کمیشن کے موجودہ قانون میں ترامیم ہوں یا کوئی بھی دوسرا قانون ہو اس کے پاس ہونے میں بھر پور تعاون کروں گا آخر میں انہوں نے کمیشن کے کردار کو سراہا۔