قومی اسمبلی ‘قوانین پاکستان کے متن کی اشاعت نو ‘ تازہ ترین اور طباعت کی غلطیوں سے پاک بنانے کے بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش

بدھ 25 نومبر 2015 16:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 نومبر۔2015ء) قوانین پاکستان کے متن کی اشاعت نو ‘ تازہ ترین اور طباعت کی غلطیوں سے پاک بنانے کے بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے قانون‘ انصاف و انسانی حقوق کے چیئرمین چوہدری محمود بشیر ورک نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر زاہد حامد نے پاکستان حلال اتھارٹی کے قیام کا بل قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی کسی نے مخالفت نہیں کی اور یہ تحریک منظور کرلی گئی۔ ڈپٹی سپیکر نے شق وار منظوری کے بعد بل ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جس کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی۔ نعیمہ کشور نے شق چار میں ترمیم پیش کی جس کی زاہد حامد نے مخالفت کی۔

(جاری ہے)

نعیمہ کشور نے کہا کہ قومی اسمبلی سے دو اراکین حکومت و اپوزیشن سے اس بورڈ میں شامل کئے جائیں۔ زاہد حامد نے کہا کہ یہ ترمیم قائمہ کمیٹی نے کی ہے کہ اس میں ایک سینٹ اور ایک قومی اسمبلی سے رکن لیا جائے۔ نعیمہ کشور نے شق 17میں ترمیم پیش کرتے ہوئے کہا کہ حرام فوڈ کی درآمد نہ روکنے سے اس اتھارٹی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

زاہد حامد نے کہا کہ کسٹم پالیسی کے تحت پہلے ہی ہے غیر حلال چیزیں ملک میں نہیں آسکتیں ،یہ کام اتھارٹی کا ہوتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان مسلم ملک ہے‘ پاکستان میں کون سی چیز آنی چاہیے اور کون سی نہیں اس بارے میں پالیسی واضح ہونی چاہیے۔ درآمد کو اتھارٹی کے اختیارات سے باہر نہ رکھیں۔ ماہرین سے آراء لی گئی ہیں۔ اتھارٹی کسٹم حکام کو لکھے کہ کیا منگوانا ہے اورکیا نہیں۔ زاہد حامد نے کہا کہ امپورٹ پالیسی کسٹم کی ہوتی ہے۔ اتنے وسیع اختیارات کسٹم کے پاس ہی ہیں‘ اتھارٹی کے پاس نہیں ہو سکتے۔

غیر حلال چیزوں کی درآمد پہلے ہی ممنوع ہے۔ اگر کسی پراڈکٹ میں کوئی حرام چیز شامل ہے تو اس بارے میں یہ اتھارٹی کسٹم حکام کو آگاہ کر سکتی ہے۔ ہم اس حوالے سے پالیسی بھی بنا سکتے ہیں کہ کیسے حرام اشیاء کی درآمدکو روکا جاسکے۔ نعیمہ کشور نے کہا کہ پاکستان میں حرام چیزوں کے بننے کی امید نہیں یہ باہر سے آتی ہیں۔ زاہد حامد نے کہا کہ کوئی یہ نہیں چاہتا کہ حرام چیز درآمد ہو۔

اتھارٹی کے پہلے اجلاس میں ہی اس بارے میں پالیسی بنالیں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم سب حرام و حلال میں ایک جیسی تمیز کرتے ہیں‘ مسئلہ قانون سازی کا ہے۔ ہمارے دنیا کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں کہ کیسے حرام اشیاء کی درآمد کو روکا جاسکے۔ اگر اس حوالے سے قانون بنایا جارہا ہے تو اس میں ہمارے احساسات کو شامل کیا جائے۔ قانون بناتے وقت احتیاط کرنی چاہیے۔

شیریں مزاری نے کہا کہ کسٹم کا محکمہ فعال ہے‘ یہ بل برآمدات کو بہتر بنانے کے لئے لایا گیا کہ ایسی اتھارٹی ہو‘ ملک میں اسلامی قوانین کے خلاف کوئی قانون نہیں ہے۔انہوں نے ترمیم کی مخالفت کی۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ہم اس ترمیم کی حمایت کرتے ہیں۔ زاہد حامد نے کہا کہ اس بل کو جمعرات تک موخر کیا جائے، اس ترمیم پر بات کرلیتے ہیں جس پر اس کو موخر کردیا۔