خواتین پر تشدد؛پیپلز پارٹی کی جا نب سے قومی اسمبلی میں قرارداد کثرت رائے سے منظور

بدھ 25 نومبر 2015 16:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی میں خواتین پر تشدد کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی قرارداد حکومت نے کثرت رائے سے منظور کرلی جبکہ اپوزیشن نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان کو مچھلی منڈی بنا دیا ۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے خواتین پر تشدد کے عالمی دن کے موقع پر قرارداد پیش کی تو وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے قرارداد کو پڑھنے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ اس کے لفظوں پر تھوڑا اعتراض ہے اس کو کل تک موخر کیا جائے جس کے بعد پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نشستوں پر کھڑے ہوکر حکومت کیخلاف ڈیسک بجاتے ہوئے شیم آن گورنمنٹ کے نعرے لگانے لگے اس دوران ڈپٹی سپیکر جاوید مرتضی عباسی ایوان کو کنٹرول کرنے کیلئے اپوزیشن کی منتیں کرتے رہے کہ اپنا رویہ ٹھیک کریں لیکن اپوزیشن اراکین بدستور شور مچاتے رہے ناسازگار ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی انوشہ رحمان ، عبدالقادر بلوچ اور زاہد حامد نے قرارداد پر سقم دور کرنے کے بعد دوبارہ قرارداد پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کو دکھائی جس میں قرارداد میں پاکستان کے لفظ کو حذف کرنے پر اپوزیشن بدستور اپنے موقف پر ڈٹی رہی کہ پاکستان کا لفظ قرارداد میں ضرور ڈالا جائے عارف علوی نے کہا کہ یہ قرارداد میں پاکستان کا نام ہونا چاہیے کیونکہ عورت کے حقوق کی پامالی تو پاکستان میں ہورہی ہے اس لئے اقوام متحدہ کو خوش نہ کیاجائے بلکہ پاکستان سے مثبت اور حقیقت پر مبنی پیغام جانا چاہیے اس کے علاوہ شازیہ مری نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہ قرارداد شیخ آفتاب اور سائرہ افضل تارڑ کو بھی نظر ثانی کیلئے دی تھی لیکن انہوں نے اسے ٹھیک قرار دیا اب ہم اس کے ذمہ دار نہیں ہیں ڈپٹی سپیکر نے سازگار ماحول کے پیش نظر ایوان کی رائے جانچنے کے بعد قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا