گزشتہ 8 ماہ کے دوران بجلی کے ٹیرف میں 6 سے 7 روپے کمی کی ، پاکستان میں ماضی کی حکومتوں نے ٹرانسمیشن لائن پر کوئی توجہ نہیں دی، ۔ موجودہ حکومت کی کوششوں سے ٹرانسمیشن لائن نے 18 سے 19 ہزار لوڈ اٹھانا شروع کر دیا ؛وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف

بدھ 25 نومبر 2015 16:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 نومبر۔2015ء) وفاقی وزیر بجلی و پانی خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ 8 ماہ کے دوران بجلی کے ٹیرف میں 6 سے 7 روپے کمی کی ہے پاکستان میں ماضی کی حکومتوں نے ٹرانسمیشن لائن پر کوئی توجہ نہیں دی ۔ موجودہ حکومت کی کوششوں سے ٹرانسمیشن لائن نے 18 سے 19 ہزار لوڈ اٹھانا شروع کر دیا ہے ۔ نیپرا کے ٹیرف کے مطابق پرائیویٹ سیکٹر کے لوگ ٹرانسمیشن لائن بچھا سکتے ہیں اس وقت شہری علاقوں میں چھ گھنٹے’ اور دیہی علاقوں میں آٹھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے ۔

پاکستان میں پہلی مرتبہ انڈسٹری میں زیرو لوڈشیڈنگ ہے ۔ بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر بجلی و پانی خواجہ آصف نے کہا کہ وزارت پانی و بجلی بجلی ٹیرف پر کوئی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد نہیں کی ہے نیپرا قیمت کا تعین کرتی ہے حکومت اربوں روپے کی سبسڈی دے رہی ہے اس پر پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ نیپرا کی رپورٹ کے مطابق حکومت صارفین سے 70 فیصد سے زائد بلنگ وصول کر رہی ہے ملک کے مختلف علاقوں میں ابھی بھی اٹھارہ سے بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے اس پر جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر بجلی و پانی خواجہ آصف نے کہا کہ اپوزیشن اراکین ان علاقوں کا نام بتائیں مزید فیڈرز کا بھی بتائیں ہم ان کو تفصیلی جواب دیں گے کہ اس فیڈر میں اتنے فیصد لائن لائسز کی وجہ سے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے انہوں نے مزید کہا کہ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے حکومت کی پالیسی واضح ہے ۔

(جاری ہے)

اس وقت دیہی علاقوں میں آٹھ گھنٹے اور شہری علاقوں میں چھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے ۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ انڈسٹری میں زیرو لوڈشیڈنگ ہے ماسوائے لائن لاسز والے علاقوں میں ۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں بجلی کا بل ادا نہیں کیا جا رہا ان کو بجلی فراہم نہیں کرے گی ۔پیپلزپارٹی کی رکن ڈاکٹر عذرا افضل نے کہا کہ سندھ کے کچھ علاقوں میں جو صارفین بجلی کا بل ادا کر رہے ہیں ان کو بھی بجلی فراہم نہیں کی جا رہی ۔

تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی کے ریٹ بڑھا رہی ہے اس حوالے سے صوبوں سے کوئی مشاورت نہیں کی جا رہی کیا کسی جمہوری حکومت کے دور میں ایسا ہوتا ہے

اس پر وفاقی وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ ہمیں علاقوں کی تفصیلات دے دیں ان کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیار ہے کہ وہ بجلی کے حوالے سے کسی بھی قسم کا منصوبہ تیار کر سکتے ہیں ۔

وفاقی حکومت کو اس حوالے سے جہاں کوئی جگہ ملتی ہے جہاں پر ہائیڈرو الیکٹرک یا دیگر منصوبہ بنا رہی ہے ۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ اس وقت 50 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین سے دو روپے ، 01 سے 100 یونٹ تک استعمال کرنے والے سے 5.79 روپے ، 101 سے 200 یونٹ استعمال کرنے والوں سے 8.11 روپے ، 201 سے 300 یونٹ استعمال کرنے والوں سے 10.20 روپے ، 301 سے 700 یونٹ استعمال کرنے والوں سے 16 روپے اور 700 سے زائد یونٹ استعمال کرنے ولاوں سے 18 روپے وصول کئے جا رہے ہیں ۔

قومی اسمبلی کی ممبر ساجدہ بیگم نے وزارت صنعت و پیداوار سے سوال کیا کہ اس وقت ہر ضلع میں سمال اینڈ میڈیم انٹر پرائزز کو ڈویلپمنٹ کے تحت وومن ڈویلپمنٹ سینٹر قائم کرنے کی حکومت کی تجویز زیر غور ہے اس پر وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ خان جتوئی نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں 5 سے 6 وومن ڈویلپمنٹ سینٹر قائم ہیں حکومت کے پاس فنڈز کی کمی ہے جس کی وجہ سے وہ استعمال میں نہیں آرہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کسی پرائیویٹ ڈونر کو ڈھونڈ رہی ہے جیسے ہی وہ ملے گا ان کو چالو کیا جائے گا ۔ قومی اسمبلی کی رکن ساجدہ بیگم نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے خواتین کی ترقی کے لئے اقدامات کئے گئے مگر موجودہ حکومت کوئی اقدامات نہیں کر رہی ۔ موجودہ حکومت تو مخصوص نشستوں پر لڑنے والی خواتین کو فنڈز نہیں دیتی اس پر غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ اراکین کو فنڈز دینا تو حکومت کا کام ہے ۔