اسرائیلی حکومت نے اسلامی تحریک کے دو قائدین پر بیت المقدس داخلے پرپابندی عائد کردی

بدھ 25 نومبر 2015 15:00

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 نومبر۔2015ء) اسرائیلی حکومت نے حال ہی میں کالعدم قرار دی گئی فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک کے دو اہم رہنماؤں کے مقبوضہ بیت المقدس میں داخلے پرپابندی عائد کی ہے جبکہ ایک دوسرے رہنماء اور ان کی اہلیہ کو بیرون ملک سفرسے روک دیا گیا ہے۔مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کے امور کی کوریج کرنیوالے میڈیا سنٹر نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے اسلامی تحریک کے رہنماؤں الشیخ کمال الخطیب اور ڈاکٹر سلیمان اغباریہ کو نوٹس جاری کئے ہیں جن میں ان کی 6ماہ کیلئے بیت المقدس میں پابندی کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

اسلامی تحریک کے نائب امیر الشیخ کمال الخطیب نے فیس ک کے صفحے پر پوسٹ کردہ بیان میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ملنے والے نوٹس کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ صہیونی نے انہیں 6ماہ کیلئے بیت المقدس میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔

(جاری ہے)

نوٹس میں واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ وہ چھ ماہ تک مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی کیلئے نہیں آسکتے ہیں۔ڈاکٹر الخطیب نے صہیونی حکم نامے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پورا فلسطین اور بیت المقدس فلسطینیوں کا ہے ہم جب اور جہاں چاہیں جا سکتے ہیں۔

درایں اثناء صہیونی حکام نے مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کیامور کے ماہر اور ممتاز فلسطینی دانشور ڈاکٹر جمال عمرو کو ان کی اہلیہ سمیت بیرون ملک سفر سے روک یا ہے۔ دونوں اردن اور فلسطین کے درمیان النبی پل سے اردن میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے کہ صہیونی فوج نے انہیں روک لیا۔ڈاکٹر عمرو نے بتایا کہ انہیں ٹیلیفون پر اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے بتایا کہ اعلیٰ حکام نے آپ کو بیرون ملک سفر سے روکنے اور آپ کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس لئے آپ اردن نہیں جاسکتے ہیں۔ اس کے بعد انہیں اہلیہ سمیت مسکوبیہ نامی ایک حراستی مرکز منتقل کردیا گیا جہاں کئی گھنٹے انہیں بیمار اہلیہ سمیت حبس بے جا میں رکھا گیا۔