غزہ میں معاشی ابتری سے انسانی المیے کا خدشہ ہے،مصر رفح گزرگاہ کھولنے کا ٹائم فریم مقرر کرے، بانکی مون

بدھ 25 نومبر 2015 15:00

نیو یارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 نومبر۔2015ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گزرگاہ رفح کے کھولنے کا ٹائم فریم مقرر کرے تاکہ گزرگاہ کے دونوں اطراف پھنسے شہریوں کو سرحد عبور کرنے کا موقع دیا جاسکے۔یو این سیکرٹری جنرل بانکی مون نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ رفح گزرگاہ کا کھولا جانا ضروری ہے مگر مصری حکومت امن وامان کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے سرحدی گزرگاہ کھولنے کیلئے ٹائم فریم مقرر کرے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں فلسطین کی تازہ صورتحال کی تفصیلات اور غزہ کی پٹی کے محاصرے کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینیوں کو درپیش مشکلات کا حوالہ دیا گیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1860 مجریہ 2009 ء غزہ کے عوام کی مشکلات کم کرنے کیلئے اہمیت کی حامل ہے اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔

بانکی مون نے اپنے بیان میں غزہ کی پٹی میں بیروزگاری میں غیرمعمولی اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2014 ء کے آخر میں سامنے آنیوالی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں بے روزگاری کی شرح 43 فیصد سے تجاوز کرگئی ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں ایک علاقے کے شہریوں کا بیروزگار ہونا وہاں کی معاشی مشکلات کی نشاندہی کیلئے کافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ غزہ کی پٹی میں موجودہ معاشی بحران سے علاقے میں انسانی المیہ رونما ہونے کا اندیشہ ہے۔

متعلقہ عنوان :