وفاق کی جانب سے توانائی شعبے میں کی جانیوالی اصلاحاتی عمل جمود کا شکار ہو گیا

بدھ 25 نومبر 2015 14:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 نومبر۔2015ء)وفاقی حکومت کی طرف سے توانائی شعبے میں کی جانیوالی اصلاحات کا عمل جمود کا شکار ہو گیا، وفاقی حکومت کی جانب سے لچک کا مظاہرہ نہ کرنے پرصوبوں ،گلگت بلتستان اور کشمیرکی حکومتوں نے اپنے تحفظات دور ہونے تک پاور جنریشن پالیسی2015ء کو ماننے سے انکار کردیا ۔ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا نے پاور جنریشن پالیسی2015ء پر اتفاق رائے قائم کرنے کے لئے مطالبہ کرتے ہوئے اپنے موقف میں کہا ہے کہ ہائیڈل جنریشن کے ٹیرف پر پریمیئم لگایا جائے تاکہ ہائیڈل منصوبوں پر سرمایہ کاروں کو راغب کیا جاسکے اس پر وفاق کی جانب سے اعتراض کیا گیا اور موقف اختیار کیا گیا کہ اگر صوبے کے مطابہ کو تسلیم کرلیا جائے تو توانائی کے دیگر شعبے نظر انداز ہوں گے جس سے براہ راست منفی تاثر ابھرے گا ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب سندھ کی طرف سے توانائی شعبے میں حکومتی گارنٹی بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا جس پر وفاقی وزارت بجلی نے موقف اختیارکیا کہآرٹیکل162 کے تحت وفاق ایسا کرنے کا اختیار نہیں رکھا ، اسی طرح کشمیر کا بڑا مطالبہ یہ سامنے آیا ہے کہ صوبوں کی طرح کشمیر کے استعمال شدہ پانی کے چارجز کوفکس کیا جائے ، گلگت بلتستان کی طرف سے یہ نقطہ اٹھایا گیا کہ گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینے اور اسے بطور صوبہ تسلیم کرنے کے لئے تحریری طورپر کیوں نہیں لکھا جاتا ۔

ذرائع نے بتایا کہ صوبوں کی طرف سے اٹھائے گئے نکات پر وفاق کی طرف سے دیے گئے دلائل کو صوبوں نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور تحفظات دور ہو نے تک جنریشن پالیسی2015ء کو ماننے سے انکارکردیا ہے ۔اس طرح وفاقی حکومت کی طرف سے توانائی شعبے میں اصلاحات کا عمل جمود کا شکار ہو گیا ہے۔