گزشتہ ادوار میں ٹرانسمیشن لائنوں کی بہتری کیلئے کام نہیں کیا گیا، موجودہ حکومت نے توانائی کے نئے منصوبے شروع کرنے کے ساتھ ٹرانسمیشن لائنوں کی بہتری کیلئے کام کیا ، جن علاقوں میں لوڈشیڈنگ زیادہ ہوتی ہے ممبران اس کی فہرست ہمیں دیں ہم تبھی بتا سکیں گے، زبانی کلامی باتوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، سوال اگر پڑھا لکھا ہو گا تو جواب بھی پڑھا لکھا آئے گا، اگر کہیں 70سے 80فیصد لائن لاسز ہیں تو وہاں 18سے 20گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو گی، پنجاب میں جہاں لائن لاسز زیادہ ہیں وہاں اسی تناسب سے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے

وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کے قومی اسمبلی میں ارکان کے سوالوں کے جواب

بدھ 25 نومبر 2015 13:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 نومبر۔2015ء) وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا کہ گزشتہ ادوار میں ٹرانسمیشن لائنوں کی بہتری کیلئے کوئی کام نہیں کیا گیا، موجودہ حکومت نے توانائی کے نئے منصوبے شروع کرنے کے ساتھ ٹرانسمیشن لائنوں کی بہتری کیلئے کام کیا ، جن علاقوں میں لوڈشیڈنگ زیادہ ہوتی ہے، ممبران اس کی فہرست ہمیں دیں ہم تبھی بتا سکیں گے، زبانی کلامی باتوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، سوال اگر پڑھا لکھا ہو گا تو جواب بھی پڑھا لکھا آئے گا، اگر کہیں 70سے 80فیصد لائن لاسز ہیں تو وہاں 18سے 20گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو گی، پنجاب میں بھی جہاں لائن لاسز زیادہ ہیں وہاں اسی تناسب سے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، وزیرمملکت عابد شیر علی نے کہا کہ دیہی علاقوں میں 8گھنٹے اور شہری علاقوں میں 6گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے تو اپوزیشن ارکان نے ”جھوٹ جھوٹ“ کی آوازیں لگائیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا۔ وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ مائیکرو ہائیڈرل کیلئے ہم کام کر رہے ہیں،

اگر صوبے اس پر کام کریں تو بہتر ہو گا، صوبوں کو چھوٹے ہائیڈرل منصوبے خود لگانے چاہیئیں۔ عابد شیر علی نے کہا کہ ڈسکوز اپنے طور پر بجلی کے بلات میں جمع کرانے کی مدت بڑھا سکتے ہیں۔

عائشہ گلالئی نے وقفہ سوالات کے دوران کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل میں اب تک بجلی کے معاملے پر بات نہیں ہوئی یہ کیسی جمہوریت ہے۔ وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ٹیرف اور بجلی کے نرخوں میں کمی ہوئی ہے،قیمتیں بڑھی نہیں ہیں۔ عابد شیر علی نے کہا کہ ایسا کوئی ہائیڈرل بجلی منصوبہ پنجاب میں شروع نہیں کیا جا رہا ۔ پاکستان میں جہاں بھی متبادل ذرائع توانائی میسر آتے ہیں وہاں کام ہو رہا ہے، حکومت متنازعہ توانائی منصوبہ شروع کرنے سے قاصر ہے، پاکستان میں ٹرانسمیشن لائن میں بہتری کیلئے کام نہیں کیا ہماری اب ٹرانسمیشن لائن 18سے 20ہزار میگاواٹ لوڈ اٹھا رہی ہے اور مستقبل میں اسے 21سے 22ہزار تک پہنچایا جائے گا، ہمارے دور حکومت میں گرڈ اسٹیشن کی تعمیر ممکن ہوئی ہے، وزیر مملکت وزیر پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہاکہ ہمیں گرڈ اسٹیشن کی زمینیں حاصل کرنے کیلئے مشکلات درپیش ہیں، نوشہرہ میں فنڈز ہونے کے باوجود زمین نہیں ہے، ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی یہی مسئلہ ہے، تمام ڈسکوز کاآڈٹ ہوتا ہے، نمبرنگ کے حوالے سے میرٹ پر میٹر لگائے جاتے ہیں۔

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ وزارت کی جانب سے کوئی ریگولیٹری ڈیوٹی نہیں لگائی گئی۔