سپریم کورٹ ، ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے سے متعلق وفاق اور صوبوں کی رپورٹ مسترد، عملی اقدامات کی رپورٹ طلب

کراچی میں ہر طرف کچرے کے ڈھیر ہیں‘ غیر ملکی قرض لے کر منصوبے بن جاتے ہیں ،چلانے کے لئے فنڈز نہیں دیئے جاتے‘ کیا ہمیشہ بھیک مانگ کر ہی گزارا کیا جائے گا‘ کیا اے ڈی بی ہر سال ہمیں قرضے ہی دیتا رہے گا‘ خیبرپختونخوا کی رپورٹ میں ”سونامی“ کیا ہے‘ سونامی کا مطلب تو تباہی ہوتا ہے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

بدھ 25 نومبر 2015 12:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 نومبر۔2015ء) سپریم کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے سے متعلق وفاق اور صوبوں کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے آلودگی کے خاتمے سے متعلق وفاق اور صوبوں سے عملی اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی‘ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کراچی میں ہر طرف کچرے کے ڈھیر ہیں‘ غیر ملکی قرض لے کر منصوبے بن جاتے ہیں چلانے کے لئے فنڈز نہیں دیئے جاتے‘ کیا ہمیشہ بھیک مانگ کر ہی گزارا کیا جائے گا‘ کیا اے ڈی بی ہر سال ہمیں قرضے ہی دیتا رہے گا‘ خیبرپختونخوا کی رپورٹ میں ”سونامی“ کیا ہے‘ سونامی کا مطلب تو تباہی ہوتا ہے۔

بدھ کو سپریم کورٹ میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق از خود نوٹس کیس سماعت ہوئی۔

(جاری ہے)

عدالت نے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے سے متعلق وفاق اور صوبوں کی رپورٹ مسترد کردی۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ غیر ملکی قرض لے کر منصوبے بن جاتے ہیں چلانے کے لئے فنڈز نہیں دیئے جاتے۔ میونسپل اداروں میں گھوسٹ ملازمین کی بھرمار ہے‘ بڑی مچھلیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتا‘ شہروں میں کچرے کو آگ لگا دی جاتی ہے جس سے آلودگی پھیلتی ہے‘ کراچی میں ہر طرف کچرے کے ڈھیر ہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ خیبرپختونخوا کے ہسپتالوں میں صفائی کا برا حال ہے کیا عدالت شہر شہر جا کر صفائی ستھرائی کے احکامات جاری کرے۔