لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری ہسپتالوں میں فرائض سرانجام دینے والے پوسٹ گریجوایٹ انٹرنیز کو ملنے والے وظیفے پر ٹیکس عائد کئے جانے کے خلاف دائر درخواست پرچئیرمین ایف بی آر کودوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 25 نومبر 2015 12:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 نومبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے کیس کی سماعت کی۔ینگ ڈاکٹرز ایسویسی ایشن کے سیکرٹری ڈاکٹر سلمان کاظمی کے وکیل صفدر شاہین پیرزادہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پوسٹ گریجوایٹ انٹرنیز کو ملنے والا وظیفہ تنخواہ کے زمرے میں نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے سکالر شپ کی مد میں ملنے والے وظیفے کی غلط تشریح کی اور انکم ٹیکس کی کٹوتی کا بے بنیاد نوٹیفیکیشن جاری کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ سرکاری ہسپتالوں میں فرائض سرانجام دینے والے میڈیکل کالجز کے طالبعلموں کو ملنے والے وظیفے پر ٹیکس کٹوتی سے انکی مالی مشکلات بڑھ گئی ہیں جس سے ان کے تعلیمی مقاصد پورے نہیں ہو رہے جو پوسٹ گریجو ایٹس کے لئے ذہنی اذیت کا باعث ہے لہذا عدالت حکم امتناعی جاری کرئے۔سرکاری وکیل نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے جواب داخل کرنے کے لئے عدالت سے مزید مہلت کی استدعا کی ۔جس پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت ستائیس نومبر تک ملتوی کردی۔عدالت نے ایف بی آر کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت اس کیس میںڈاکٹرز کی جانب سے پہلے ہی حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا مسترد کرچکی ہے۔