خصوصی عدالت نے نشے کی حالت میں نجی ائیر لائن کا طیارہ اڑانے والے گرفتار پائلٹ کو مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا

منگل 24 نومبر 2015 22:53

لاہور۔24 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 نومبر۔2015ء) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت لاہور کے جج خواجہ ظفر اقبال نے مبینہ طور پر شراب کے نشے میں دھت ہو کر ایک نجی ائیر لائن کا طیارہ اڑانے والے گرفتار پائلٹ عصمت محمود کو مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ۔ پولیس تھانہ سرور روڈ کے تفتیشی افسرنے منگل کوملزم کیپٹن عصمت محمود کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پرسخت سکیورٹی میں ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا ۔

سماعت کے دوران ملزم کیپٹن عصمت محمود کے وکیل حسن اقبال وڑائچ ایڈووکیٹ نے عدالت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی سیکشن 23 کے تحت عدالت کے رو برو دائر درخواست میں دہشت گردی کی دفعہ سات اور پولیس کے جسمانی ریمانڈ کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ پولیس نے ملزم کیپٹن عصمت محمود پر ایف آئی آر میں دہشت گردی کی سیکشن سات غلط لگائی ہے جبکہ ملزم کا جسمانی ریمانڈ لینا بھی قانون کے مطابق درست نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

ملزم کیپٹن عصمت محمود نے اپنی مہارت اور حاضر دماغی سے طیارے کے مسافروں کی جانیں بچائیں ۔مسافروں کو بچانے والا تو ہیرو ہے ۔وکیل صفائی نے کہا کہ مسافروں نے اپنے بیانات میں پائلٹ عصمت محمود کو ہیرو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ در اصل پرواز کے دوران طیارے سے بس کی خرابی جیسی آوازیں آرہی تھی اور لینڈنگ گیئر بھی خراب تھا جس سے مسافروں کی جانیں جا سکتی تھی تاہم پائلٹ عصمت محمود نے کمال مہارت سے مسافروں کی جانیں بچائیں ۔

پائلٹ عصمت محمود کے وکیل نے عدالت کے سامنے اعتراض اُٹھایا کہ عدالت کے رو برو پائلٹ عصمت محمود شراب کے نشے کی رپورٹ ایک نجی لیبارٹری کی ہے اس حادثہ کی ذمہ داری متعلقہ ایئر لائن کمپنی کی ہے جس نے خراب جہاز پرواز کے لئے استعمال کیا ۔اب کمپنی اپنی بد نامی کا ملبہ ملزم پائلٹ عصمت محمود پر ڈال رہی ہے۔ وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس تھانہ میں 14 نو مبر کو درج ایف آئی آر میں واقعہ کو حادثہ قرار دیا گیا ، تاہم مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات لگائی گئی ہیں جو کہ جرم ہے ۔

لہذا عدالت اس کیس کی سماعت کرنے کی مجاز نہیں ہے اس لئے اس کیس کو سماعت کے لئے عام سیشن عدالت میں ریفر کیا جائے۔ پولیس استغاثہ کے وکیل میاں مشتاق عباس ایڈووکیٹ نے عدالت کے رو برو اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کی رو سے جب تک کیس کی تفتیش مکمل اور مقدمہ کا تفصیلی چالان پیش نہ کر دیا جائے اسوقت تک اس کیس کو عدالت کسی اور عدالت کو ریفر نہیں کر سکتی ۔

وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ طیارے کے پائلٹ کیپٹن عصمت محمود کا شراب پی کر طیارہ چلانا جرم ہے اس سے مسافروں کی قیمتی جانیں بھی ضیائع ہو سکتی تھی یہ معاملہ حساس نوعیت کا ہے اوراسکے تمام پہلووں پر تفتیش ضروری ہے ،اس لئے ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے دہشت گردی کی دفعہ لگانے کے اعتراض پر استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ اس واقعہ سے مسافروں اور ایئر پورٹ پر دہشت پھیلی اور یہ ایک دہشت گردانہ فعل ہے ملزم کا کسی دہشت گرد تنظیم سے تعلق بھی ہو سکتا ہے ،اسلئے تفتیش کے لئے ملزم کا مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جاتی ہے۔

پولیس تھانہ سرور روڈ لاہور میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے ۔ درج ایف آئی آر کے مطابق کیپٹن عصمت محمود پر الزام ہے کہ اس نے شراب کے نشے میں دھت ہو کر طیارے کی اڑان بھری اور نشے کی حالت میں ہی طیارہ اڑاتا رہا جبکہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈنگ کے دوران طیارہ قابو نہ کر سکا جس سے طیارے میں موجود سو سے زائد مسافروں کی زندگی داو پر لگ گئی۔

عدالت کے رو برو تفتیشی افسر نے بھی عدالت سے کیپٹن عصمت محمود کو مزید جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کی استدعا کی۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سُننے کے بعد دہشت گردی کی دفعہ سات اور پولیس کے جسمانی ریمانڈ کو چیلنج کرنے کی دائر درخواست پراپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا ۔جسکے بعد کچھ وقفے کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ سُناتے ہوئے ملزم عصمت محمود کو مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر تے ہوئے حکم دیا کہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر ملزم کو ستائیس نو مبر کو عدالت میں پیش کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :