خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کا زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قراردینے اور دوبارہ سروے کا مطالبہ

کل تک بیشتر زلزلہ متاثرین کو امدادی رقوم کی ترسیل مکمل ہوجائے گی ،اگر کسی کو شکایت ہو تو ان کے ازالہ کیلئے ضلعی سطح پر تحفظاتی کمیٹیاں قائم کردی گئیں ہیں،حکومتی ارکان

منگل 24 نومبر 2015 21:53

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 نومبر۔2015ء ) خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قراردینے اور دوبارہ سروے کا مطالبہ کردیا جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ کل 26نومبر تک بیشتر زلزلہ متاثرین کو امدادی رقوم کی ترسیل مکمل ہوجائے گی تاہم اگر کسی کو شکایت ہو تو ان کے ازالہ کیلئے ضلعی سطح پر تحفظاتی کمیٹیاں قائم کردی گئیں ہیں۔

خیبر پختونخوا کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں شروع ہوا اجلاس کے دوران اے این پی کے سید جعفر شاہ نے کہا کہ دو لاکھ روپے میں کسی گھر میں باتھ روم تعمیر نہیں ہوسکتا تو پورا گھر کیسے تعمیر ہوگا یہ باعث شرم ہے۔

(جاری ہے)

پی ڈی ایم اے کو فعال بنانے کے ساتھ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا جائے قومی وطن پارٹی کے بخت بیدار ، جے یو آئی کے زرین گل ، مولانا لطف الرحمن ، پیپلز پارٹی کے صاحبزادہ ثناء اﷲ ، سلیم خان ، ن لیگ اورنگزیب نلہوٹہ اور عبد المنعم نے حکومت کو زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کے حوالے سے سست رویے سے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا انہوں نے کہا کہ من پسند افراد کو رقوم کی ترسیل کی گئی ہیں بیشتر مستحقین اب بھی امداد سے محروم ہیں امدادی رقوم میں اضافہ کیا جائے اور مکمل تباہ شدہ گھر کے بدلے آٹھ لاکھ اور جزوی تباہ شدہ گھر کے بدلے تین لاکھ روپے دیئے جائیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا جائے اور حکومت نے جو ابتدائی سروے کیا تھا ان میں سے بیشتر متاثرین امداد سے محروم رہ گئے اس لئے دوبارہ سروے کیا جائے ، جواب میں سینئر صوبائی وزیر عنایت اﷲ نے کہا کہ متاثرہ گھر کے بدلے دو لاکھ روپے کی رقم کا تعین صوبائی حکومت نے وفاق کی مشاورت سے طے کیا تھا تاہم حکومت نے قسطوں میں ادائیگی کی بجائے تمام متاثرین کو یکمشت ادائیگی کرکے امدادی کارروائیوں کو فعال بنایا انہوں نے کہا کہ 90فیصد زخمیوں ،223جاں بحق افراد کے لواحقیقن کو اور 53ہزار سے زائد متاثرہ گھروں کو امداد کی ادائیگی کی گئی ہے جبکہ کل 26نومبر تک بقایا رقم کی ادائیگی بھی مکمل ہوجائے گی انہوں نے کہا کہ حکومت نے اراکین اسمبلی کے شکایات کے ازالہ کیلئے تحفظاتی کمیٹیاں قائم کی ہیں اور اگر کوئی شخص امدادی رقوم سے محروم رہ گیا ہے تو وہ 26نومبر کے بعد بھی اس کمیٹی سے رابطہ کرسکتے ہیں این جی اوز کو ریلیف کی سرگرمیوں میں استعمال نہیں کیا گیا تاہم 19این جی اوز اب بھی کام کررہیں ہیں باقی آرگنائزیشن کو تعمیر نو کے کام میں استعمال کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :