سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ و انسداد منشیات کا اجلاس ، خیبر پختون خوا میں سیکورٹی کے ذمہ دار اداروں کیلئے خصوصی پیکج ،نادرا ترمیمی بل2015،غیر ملکیوں کا ترمیمی بل 2015، کرپشن کے خلاف کاروائی کے ایجنڈے پر تفصیلی بحث

لال مسجد کا سرکاری اما م حکومتی رٹ کو چیلنج کر ر ہا ہے، اس کیخلاف سخت کاروائی ہونی چاہئے ،اس طرح کے ذہنی مریض اور پاگل شخص کو پاکستان میں نہیں ہونا چاہئے، سینیٹر رحمان ملک کا اظہار خیال

منگل 24 نومبر 2015 21:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔24 نومبر۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ و انسداد منشیات کے اجلاس میں خیبر پختون خواہ حکومت کی طرف سے سیکورٹی اور امن و امان کے ذمہ دار اداروں کیلئے خصوصی پیکج اسلحہ لائسنسوں ،بول ٹی وی نیٹ ورک،نادرا ترمیمی بل2015،غیر ملکیوں کا ترمیمی بل 2015،احتساب انتقامی کاروائیوں ،میڈیا ٹرائل،سرکاری افسروں کے خلاف ،کرپشن کے خلاف کاروائی،کراچی میں پشتون کاروباری طبقے کے خلاف کاروائیوں کے ایجنڈے پر تفصیلی بحث کی گئی۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کی طرف سے وفاق سے مانگے گئے 66ارب روپے کے حوالے سے رحمان ملک نے کہا کہ صوبہ خیبر پختون خواہ کا ہر گھر دہشت گردی اور جنگ سے متاثر ہوا ہے۔ضرب عضب آپریشن بھی کامیابی سے جاری ہے۔

(جاری ہے)

صوبے میں جدید آلات ،مشینری ،اسلحی ،بجٹ اور گاڑیان ذیادہ سے ذیادہ دیا جان چاہیئے۔سپیشل سیکرٹری صوبہ خیبر پختون خواہ سراج نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف صوبہ فرنٹ لائن کا کردار ادا کر رہا ہے۔

پولیس ،رینجرز اور متعلقہ ایجنسیوں کی کاروائیوں سے حالات دن بدن بہتر ہو رہے ہیں۔دہشت گردوں کے بڑے اڈے تباہ کر دیئے گئے ہیں جس سے ان کی کمر ٹوٹ گئی ہے کاؤنٹر ٹیرا رزم فورس دہشت گردوں کے خلاف کامیاب جنگ لڑ رہی ہے۔آرمی پبلک سکول کے تمام حملہ آور گرفتار کر لئے گئے ہیں اور مستقبل مین ایسے واقعات روکنے کی پیش بندی کر لی گئی ہے۔دہشت گردوں کا ردعمل بھی آرہا ہے اور ذمہ داران کو دھمکی آمیز پیغامات اور فون کئے جاتے ہیں۔

اور آگاہ کیا کہ گرفتار کئے گئے دہشت گردوں کی مکمل تفصیل سے کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دی جائے گی۔منگل کو قائمہ کمیٹی سینیٹ داخلہ و نارکوٹکس کنٹرول کا اجلاس چیئرمین سینیٹر رحمان ملک کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ پختونوں کے سر کی جو امداد لی گئی ہے ڈالروں میں کمیٹی کو بھی آگاہ کیا جائے۔کمیٹی اجلاس میں چوہدری تنویر نے کہا کہ کے پی کی حکومت کمیٹی کو 66ارب کی رقم کے خرچ ،منصوبوں اور قدامات کے بارے میں آگاہ کریں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزیر خزانہ سے بات کی ہے جائز مطالبہ کو منظور کر کے فنڈز قسطوں میں ادا کر دینا چاہئے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں کے پی کے کیلئے جدید اسلحہ،سازو سامان، اور متعلقہ اداروں اور فورسز کو ذیادہ طاقتور بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔صوبہ کے پی کے ایک خصوصی پیکج کے حوالے سے ممبران کمیٹی ،سیکرٹری خزانہ،سپیشل سیکرٹری کے پی کے کے درمیان بحث و تمحیص جاری رہی۔

سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم نیشنل فنانس کمیشن کرتا ہے۔صوبہ کی طرف سے وزارت خزانہ کو کوئی ڈیمانڈ موصول نہیں ہوئی۔80ارب کے وسائل کے علاوہ 15ارب اضافی بھی دیئے گئے ہیں۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ چھٹے این ایف سی میں طے ہوا تھا کہ کے پی کے حکومت آگاہ کرے کہ اضافی رقم کہاں کہاں اور کس کس مد میں خرچ کی جائے گی۔

جس پرچیئرمین کمیٹی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے دھرنا دیا تھا حکومت کے ساتھ اجلاس میں پیکج دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔چیئرمین سینیٹ نے ایوان میں بحث کے بعد معاملہ متعلقہ وزارتوں اور وزارت داخلہ کو بھجوایا تھا۔اور کہا کہ وزیر اعلی کا اس بارے میں بیان بھی ریکارڈ پر موجود ہے۔چوہدری تنویر نے کہا کہ حکومتی سطح پر ایسی کوئی تجویز زیر بحث نہیں آئی۔

سپیشل سیکرٹری کے پی کے نے کہا کہ 15مارچ2014کو سیکرٹری فنانس کو خط کے ذریعے تجاویز سے آگاہ کیا گیا۔سینیٹ اعجاز دھامرا نے66ارب روپے مطالبے کی تفصیلات سے ضرور آگاہ کرنے کے بارے میں کہا کہ یہی صورتحال سندھ میں بھی ہے سندھ پولیس اور رینجرز نے بے شمار قربانیاں دی ہیں لیکن سندھ حکومت کو آپریشن کے حوالے سے12ارب کے وعدے کے باوجود ایک روپیہ بھی نہیں دیا گیا۔

سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ 500ارب روپیہ بانٹ دیا گیا وہ ضروری نہیں تھا نیشنل ایکشن پلان کو فیل کرنے کیلئے وعدے پوری نہیں کئے جا رہے۔ہمیں پانی بجلی نہیں زندگی چاہیئے۔رحمان ملک نے کہا کہ معاملہ صرف کے پی کے تک محدود نہیں رہنا چاہئے۔پورے ملک کی خاطر قربانیاں دینے والوں کی مدد ہونی چاہئے۔چوہدری تنویر نے کہا کہ بحث برائے بحث کا کائی مقصد نہیں وقت کا ضیاع ہے ،وزیر اعلی کے پی کے کے وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھ کر مسئلہ حل کریں۔

چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے تمام محکموں کو لکھا کہ ضروریات پوری ہونی چاہئے۔عمل درآمد نہیں ہوا ۔معاملہ سیفران کمیٹی سے آیا گھمبیر مسئلہ ہے ترقیاتی کاموں کیلئے جاری ہو سکتے ہیں تو پاکستان کے تحفظ کیلئے کیوں نہیں جاری ہو سکتے۔وزیر اعظم کو کمیٹی کی طرف سے خط لکھا جائے گا فیصلہ کیا گیا کہ سیکرٹری داخلہ،سیکرٹری خزانہ۔

چیف سیکرٹری باہمی ملاقات کے ذریعے مسئلہ حل کریں۔وزیر مملکت بلیغ الرحمان کہا کہ صوبہ کیلئے مزید 27ونگز بنائے جا رہے ہیں۔امن و امان بحال کرنے کیلئے اور ذیادہ فنڈز دیئے جائیں گے۔آئی جی پولیس سندھ حیدر جمالی نے کہا کہ سانحہ صفورہ کے تمام ملزمان سو فیصد پولیس کاروائی کے ذریعے گرفتار کئے گئے ہیں تمام ادارے اور فورسز دہشت گردی ،انتہا پسندی کے خالف ایک صفحہ پر ہیں۔

پولیس کی تعداد کم ہے حکومت سندھ نے نفری بڑھانے کیلئے 10ہزار آسامیوں پر بھرتی کی اجازت دی ہے۔حالات میں بہت ذیادہ بہتری آئی ہے۔روزانہ دس سے بارہ دہشت گردی اور ،اغواء برائے تاوان،کے واقعات کا تقریبا خاتمہ ہو چکا ہے۔ٹارگٹ کلنگ پر کنٹرول کیا جا چکا ہے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ دو GSMلوکیٹر کم ہیں 20اور فراہم کئے جائیں۔اور کہا کہ کراچی میں 32ہزار پولیس نفری کم ہے حال ہی میں بھرتی کئے جانے والے 1800ملازمین کو میرٹ پر بھرتی کیا گیا ہے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے سوال اٹھایا کہ کیا رینجرز کی واپسی کے بعد بھی کراچی کے حالات بہتر رہیں گے جس پر آئی جے یقین دلایا کہ سندھ پولیس حالات پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے لال مسجد کے سرکاری امام کی طرف سے حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے پاکستان کے آئین کے خلاف بات کرنے ،اینٹ سے اینٹ بجا دینے کے حوالے سے کہا کہ سرکاری ملازم حکومتی رٹ کو چیلنج کر ہا ہے اس کیخلاف سخت کاروائی ہونی چاہئے۔

اس طرح کے ذہنی مریض اور پاگل شخص کو پاکستان میں نہیں ہونا چاہئے۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر شاہی سید کی تجویز پر کراچی میں شہید ہونے والے چار رینجرز اہلکاروں کی مغفرت کیلئے اور رحمان ملک کی تجویز پر بنگلہ دیش میں پھانسی پانے والوں کیلئے دعا کی گئی۔اجلاس میں فوجداری ،قانون،ترمیمی بل 2105 وفاقی سیکرٹری داخلہ شاہدخان نے پیش کیا جس کی متفقہ منظوری دی گئی جس میں ٹرانسمیشن ،ڈسٹریبیوشن ،گھریلو ،تجاری ،صنعتی،زراعت کے ،بجلی میٹروں کی ٹپمرنگ،تبدیلی،اور آہئستہ کرنے ۔

بجلی چوری کرنے کی سزاؤں کے حوالے سے منظوری دی گئی۔جس کے تحت ٹرانسمیشن ٹیپمرنگ کی سزا 3سال،جرمانہ15لاکھ،۔،ڈسٹریبیوشن کی سزا2سا ل جرمانہ10لاکھ،صنعتی میٹر کی تبدیلی کی سزا3سال جرمانہ60لاکھ۔زرعی کی سزا2سال اورجرمانہ25 لاکھ کیا جائے گا۔اجلاس میں وفاقی سیکرٹری داخلہ نے آگا ہ کیا کہ سالانہ 15ارب کا نقسان ہو رہا تھا 23ہزار ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پرائیوٹ کمپنیوں کے ملازم یا حکومتی اہلکار یا افسر کے خلاف بھی سزا تجویز کی جانی چایئے۔ ملی بھگت کے بغیر یہ کام نہیں ہو سکتا۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر شاہی سید نے مقدموں میں دہشت گردی کی دفعہ شامل کرنے کے حوالے سے کہا کہ لاہور ایئر پورٹ پر نشے کے الزام میں طیارہ اتارنے والے پائلٹKESCمیں جلوس نکالنے کے علاوہ تھانہ رضویہ کراچی میں تین ایف آئی آرز میں دہشتگردی کی کئی دفعات لگائی گئی ہیں۔

اور انکشاف کیا کہ کراچی میں پولیس نے ایک ایسے شہری کو غیر قانونی گرفتار کیا جس سے تفتیش کے بعد امیر کاروباری افراد کے نام پوچھے گئے اس شہری نے 7لاکھ دے کر جان چھڑائی۔اسی طرح جعلی ایف ّئی ڑ کے ذریعے پولیس کی ٹیم نے تعین دن بند رکھنے کے بعد لاکھوں کی رشوت لے کرچھوڑ دیا۔ ہر پٹھان اور ہر ڈارھی والا طالب نہیں ۔انسدا دہشت گردی ایکٹ کا غلط استعمال کیا جا رہاہے۔

سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ میڈیا پر ملزموں کو نقاب ڈال کر پیش کرنے کی بجائے نہ صرف چہری دکھایا جائے بلکہ نشاندہی بھی بتائی جائے جس پر کمیٹی نے ہدایت دی کہ ملزم یا مجرم کو عدالتوں میں بغیر نقاب کے پیش کیا جائے اور نشاندہی بھی کا جانی چاہئے۔کہ ملزم یا مجرم کا تعلق کس جماعت یا کس گروہ یا علاقے سے ہے۔سینیٹ محمد علی سیف نے کہا کہ نوے فیصد مقدمات میں دہشت گردی کی شق دال دی جاتی ہے ۔

ماورائے قانون و عدالت واقعات عام ہیں ۔پاکستان نے بین الا اقوامی معاہدوں پر دستخط کئے ہوئے ہیں قانون پر عمل کیا جان اچاہئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کوئی سرکاری ملازم بغیر اجازت میڈیا سے بات نہیں کر سکتا ۔ٹی وی چینلز پر SHOِSP,حضر ات آفیسرز کی بجائے ایکٹر نظر آتے ہیں ۔انسدا د دہشت گردی کے غلط استعمال کو ہرصورت روکا جانا چاہئے۔کمیٹی اجلاس میں بول ٹی وی نیٹ ورک کے بارے میں FIAکی تحقیق ،تفتش کارکردگی کے حوالے سے بول اور ایگزیگٹ کے چیف اور سی ای اوکی بیگم شعیب شیخ ،ثروت عتیق،مبشر لقمان، عامر ضیاء،فیصل عزیز،نذیر لغاری،کمیٹی اجلاس میں پیش ہوئے۔

بیگم شعیب شیخ نے کہا کہ گھریلو خاتون ہوں ،چھ ماہ سے خاوند گرفتار ہیں ،ضمانت نہیں ہو رہی،5000ایگزیکٹ اور 2000بول ٹی وی کے ملازمین بے روزگار ہیں ۔ دفاتر پر ایف آئی اے کا قبضہ ہے ،اکاؤنٹس منجمدکر دیئے گئے ہیں جرم ثابت ہونے سے پہلے ہی بول ٹی وی بند کر دیا گیا ہے اور کہاکہ ایف آئی اے کہیں اور سے ڈکٹیشن لے رہی ہے عدالت نے بھی میرے خاوند اور خاندان کے خلاف مقدمے کو ہائی پروفائل کیس قرار دے دیا ہے۔

۔ اور کہا کہ بول اور ایگزیکٹ الگ الگ کمپنیاں ہیں جو ایس ای سی پی میں رجسٹر ہیں تمام رقوم بیرون ملک سے سٹیٹ بنک کے ذریعے پاکستان لائی گئیں۔ ایگزیکٹ لاکھوں کا ٹیکس اد اکرتا ہے ۔آج تک کسی یونیورسٹی ،ادار یا شخص نے جعلی ڈگری کے بارے میں ثبوت نہیں دیا ۔صرف 48گھنٹوں میں نیو یارک ٹائمز کے ایک آرٹیکل کو بنیا د بنا کر 420کا مقدمہ درج کیا گیا ۔

اسلام آباد اور کراچی مین ایک ہی جیسی ایف آئی آڑکاٹی گئی دفاتر سے کمپیوٹر ۔لیپ ٹاپ اور دوسرا سامان اٹھا لیا گیا ہے۔بول کے ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل رہیں۔مبشر لقمان نے کہا کہ شعیب شیخ اور اویس عتیق کے رشتہ داروں کے اثاثوں پر بھی قبضہ کر لیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے افسران پریس کانفرنسز کرتے تھے کہ70% ثبوت موجود ہیں۔ جو آج تک ثابت نہیں ہوئے۔

منی لانڈرنگ کا مقدمہ بھی غلط ہے باہر سے لائی گئی رقم پر ٹیکس دیا اور بنک سے بنک کے ذریعے ادائیگیاں اوروصولیا ں ہوئیں۔کتنے ججز تبدیل کئے گئے۔میڈیا ٹرائل کئے گئے۔ کچھ ججوں نے مقدمہ سننے سے انکار کر دیا ۔ بیگم شعب شیخ نے کہا کہ 17کروڑ ہنڈی کے ذریعے بھجوائے گئے غیر قانونی قرار دیئے جا رہے ہیں ۔آئی جی وزارت نے کال سنٹر بند کر دیئے ہیں ۔

رجسٹرڈ سافٹ ویئر ہائسز کے لائسنس معطل کئے جا چکے ہیں۔انتقامی کاروائیاں جاری ہیں۔ ایف بی آر نیدفاتر کے باہر ڈیمانڈ نوٹس لگا دیء ہیں چھ ماہ سے چالان مکمل نہیں ہوا۔پیمرا نے لائسنس منسوخ کر دیا ہے۔کچھ گروپوں اور کچھ لوگوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے ہمیں نقصان پہنچہایا جا رہا ہے۔ایف آئی اے اختیارات سے تجاوز کر ہا ہے۔آذادانہ ٹرائل کر قانونی کاروبار کی اجازت دی جائے۔

سینیتر شاہی سید نے کہا کہ الزام ثابت ہونے سے پہلے سزا دے دی گئی ہے۔انسانی بنیادوں پر ملازمین کی تنخواہوں کو راستہ نکلالا جائے۔سینیتر رحمان ملک نے کہ کہ ملازمین کا چولہا نہیں نا چاہئے۔اور کہا کہ ایف آئی اے بیگم شعیب شیخ کے ساتھ بیٹھ کر معاملات کو حل کرے اور بیگم شعیب شیخ بھی تھریری طور پر اپنی شکایات ایف آئی اے کے حوالے کرے ۔ملاقات کے بعد ہونے والی پیش رفت سے کمیٹی کو بھی آگاہ کیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے نادرا سے نکالے جانے والے450ملازموں کے معاہدے کی منسوخی اور 900نئے بھرتی کے حوالے سے کہا کہ ملازمین کے معاملے پر ہمدردی سے غور کیا جائے۔کمیٹی اجلاس میں پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کی رجسٹریشن اور ریکارڈ مترب کرنے کے ھوالے سے نارا کو نادرا میں ضم کرنے کا ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔اجلاس میں ؤاگاہ کیا گیا کراچی میں 2000غیر ملکیوں کا ندراج کرلیا گیا ہے۔

سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ یہ کام بہت پہلے کر دینا چاہئے تھا۔سینیٹر شبلی فراز نے کہ ملازمین کے حقوق کا خیا رکھا جائے۔سینیٹر دھمارا نے کراچی نادرا آفس میں آگ لگنے کی تفصیلات کا معاملہ اٹھایا ۔جس پر آگاہ کیا گیا کہ کوربگی نادرا دفتر میں ہاتھ سے بنے ہوئے شناختی کارڈ اور ریکارڈ موجود تھا۔کمپیتڑوئزد ریکارڈ بھی موجود ہے۔اسلحہ لائسنسوں کے حوالے سے سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے آگاہ کیا کہ چھ ساڑھے چھ لاکھ۔

اسلحہ لائسنس جاری ہوئے جن کی تصدیق کا عمل شروع ہے3لاکھ کی تصدیق ہو چکی ہے7000 جعلی ثابت ہونے والے منسوخ کئے جا چکے ہیں ۔اسلحہ لائسنس کتاب سے کارڈ پر منتقل ہونے کے خالف حکم امتناہی آرہے ہیں ،باقاعدہ الیکٹرونکس ڈیٹا بیس بنایا جا رہا ہے اور تجدید کی تاریخ 30دسمبر تک بڑھائی جا رہی ہے